کوئٹہ : عالمی یوم پولیو پر ماہرین نے آئندہ برس پاکستان سے پولیو کے موذی مرض کا خاتمہ ہونے کی نوید سنادی، مرض کے خاتمہ سے ملک کو سالانہ 1.5 بلین ڈالر کی بچت ہوگی، رواں برس پاکستان میں پولیو کے6 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے دو کا تعلق بلوچستان کے ضلع دکی، باقی 4 کیسز کے پی کے اور سندھ میں رپورٹ ہوئے ہیں ۔
ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے ڈاکٹر آفتاب کاکڑ کے مطابق 2014ء میں پاکستان میں پولیو کے 305 کیسز، 2015ء میں 54، 2016ء میں 20 ،2017ء میں 8 اور رواں برس 6 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ ہمسایہ ملک افغانستا ن میں رواں برس 16 پولیو کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں ۔
ڈاکٹر آفتاب کاافغانستان کو پولیو سے متعلق انہتائی حساس ملک قرار دیتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے میں 40سے 45ہزار بچے پولیو کے قطرے پلائے جانے سے محروم ہیں ۔ ان کے مطابق افغانستا ن میں کل 1.8بلین بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلائے جاتے ہیں ۔
افغانستان میں پولیو سے متعلق ہائی رسک علاقوں میں سپین بولدک ،قندہار اور ننگرہار سرفہرست ہیں ۔ عالمی یوم پولیوکے موقع پر کوئٹہ پریس کلب میں روٹری کلب کوئٹہ بولان ویلی کی جانب سے صحافیوں کیلئے منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر آفتاب کا مزید کہنا تھا کہ رواں برس بلوچستان کے ضلع دکی میں رپورٹ ہونے والے پولیووائرس کا تعلق کراچی سے ہے جو کراچی سے لورالائی ،ژوب اوردکی منتقل ہوا ۔
ان کے مطابق کوئٹہ ،پشین اور قلعہ عبداللہ دنیا میں پولیو کے حوالے سے ہائی رسک علاقوں میں شمار ہوتے تھے تاہم ہم نے پولیو رضاکاروں کی انتھک جدوجہد ، علماء کرام سمیت مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کے تعاون سے ان علاقوں میں پولیو کو شکست دی ہے ۔ اب ہماری توجہ کوئٹہ ،نصیرآباد اور ژوب ڈویژن پر مرکوز ہے ۔
ان کے مطابق بلوچستان میں پولیوکی ویکسئین پلانے سے انکارکرنے والے افراد کی تعداد ایک فیصد سے کم ہے جو ماضی میں زیادہ ہو ا کرتی تھی،انکار کرنے والوں میں ڈاکٹر بھی شامل تھے۔
ان کے مطابق آئندہ برس پاکستان سے مکمل شکست دینے کے بعد آئندہ تین برس تک پولیو سے متعلق مہم چلاتی جائیگی جس کے بعد عالمی سطح پر پاکستان کو پولیو فری ملک قرار دیا جائے گا۔ ان کے مطابق حکومت نے صوبے کے تمام اضلاع کے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو مہم کا حصہ بناکر مہم کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کیلئے افسران کی ای سی آر لسٹ میں پولیو سے متعلق پروگریس شامل کی گئی ہے ۔
چیف سیکرٹری بلوچستان کی زیر صدارت ہر ماہ پولیو سے متعلق اجلاس منعقدہ کیاجارہا ہے ۔ سینئر صحافی اور کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا ء الرحمن نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہاکہ پولیو کو شکست دینے میں دیگر شعبوں کے طرح صحافت کے شعبہ سے وابستہ افراد نے بھی گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں ۔
ان کے مطابق میڈیا میں جدت آنے سے قبل ریڈیو کی نشریات کے ذریعے بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں پولیو سے متعلق مہم کی کامیابی کیلئے عوام میں آگاہی پھیلائی جاتی رہی ہے الیکٹرانک میڈیا کے آنے کے بعد ٹی وی چینلز نے بھی اس کام میں اپنا بھر پور کردار ادا کیا ہے ۔
رضاء الرحمن نے 2019 ء میں پولیو کے خاتمہ سے متعلق ماہرین کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے پولیو کے خاتمے میں کردار ادا کرنے والے افراد کی کاوشوں کا سرایا ۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیاکہ میڈیا کے لوگ صحت اور تعلیم کے شعبوں میں بہتری کیلئے بھی اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے ۔
آئندہ برس پاکستان سے پولیو کا خاتمہ ہوجائیگا، پولیو ماہرین
وقتِ اشاعت : October 25 – 2018