|

وقتِ اشاعت :   October 30 – 2018

گوادر: قائمقا م صدر محمد صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ گوادر علاقے، خطے اور براعظموں کے درمیان ایک بڑی آبی اور زمینی گزر گاہ بننے جارہاہے جو مختلف ممالک کی معیشتوں کیلئے تجارتی و اقتصادی مواقع پیدا کرے گی ۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار گوادر میں منعقد ہونے والی ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سیاسی امور اور تشکیل ایشیائی پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کے اجلا س میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

بین الاقوامی اجلاس میں 23 ممالک کے88 مندوبین اور بین الپارلیمانی یونین کے سیکرٹری جنرل شریک ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایشیائی پارلیمانی نمائندوں پر مشتمل یہ فورم خطے میں شراکت داری کے فروغ ، امن ، ترقی ، جمہوریت ، استحکام کیلئے کوشاں ہے اور اس فورم کی بدولت مثبت سیاست کے فروغ کیلئے موثر اقدامات اور جدید رجحانات کی طرف رہنمائی ملے گی۔پاکستان ایشیائی خطے اور عالمی سطح پر اس ایجنڈے کے ذریعے مسائل کا حل اور خوشحالی کیلئے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کرتا ہے ۔ 

انہوں نے کہا کہ ایشیائی خطے میں وقوع پذیر ہونے والی سیاسی تبدیلیاں اور حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ امن و امان اور ترقی و خوشحالی کے فروغ کیلئے مل کر کام کیا جائے اور مسائل کا حل پر امن طریقے سے گفت وشنید اور سفارتکاری کے ذریعے حل کیا جائے ۔

صادق سنجرانی نے کہا کہ وفاق کومستحکم کرنے کیلئے وفاقی ، صوبائی تعاون بڑھانا ہماری ترجیح ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان معدنی ذخائر کی دولت سے مالا مال ہونے اور اقتصادی ترقی کی صلاحیت کا حامل ہونے کے باجود ماضی میں ترقی کے حصول کیلئے جدوجہد کرتا رہا ہے حالانکہ یہ صوبہ نا صرف پاکستان بلکہ اس پورے خطے کی تقدیر بدل سکتا ہے ۔

قائمقام صدر نے شرکاء کو بتایا کہ سماجی ، اقتصادی ، تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں میں ترجیح بنیادوں پر بہتری لائی جارہی ہے تاکہ غربت اور محرومی میں کمی آئے اور صوبے کو پاکستان کی اقتصادی ترقی کے دھارے میں شامل کیا جائے۔

صادق سنجرانی نے کہا کہ پاکستان کی ساٹھ فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور ایک اچھی کنزیومر مارکیٹ ہے۔ مستقبل قریب میں پاکستان مشرق وسطی افریقہ اور یورپ کی منڈیوں کو آپس میں ملانے کے قابل ہو گااور اس وقت اور لاگت میں کمی آئے گی ۔

انہوں نے اے پی اے ممالک پرزور دیا کہ وہ معاشی ، معاشرتی اور ثقافتی طور پر مربوط ایشیاء کے قیام کیلئے پاکستان کا ساتھ دیں اور اس کا حصہ بنیں ۔ قائمقام صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ہم منصفانہ ترقی ،تعلیم اور صحت سہولیات تک رسائی ، انصاف پر مبنی حکمرانی اور برداشت کوفروغ دینے کیلئے کوشاں ہیں ۔

صادق سنجرانی نے یہ بات واضح کی کہ پاکستان خطے اور عالمی سطح پر تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرانے تنازعات کا پر امن حل اورترقیاتی مشترکہ تعاون خطے کی ترقی کیلئے نہایت اہم ہے ۔

صادق سنجرانی نے کہا کہ ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کے رکن ممالک کو ایک جیسے مسائل کا سامنا ہے اور انہیں خبردار کیا کہ انتہا پسندی خطے اور دنیا کے لئے زیادہ خطرے کا باعث ہے اور اس کی بڑی وجہ غربت اور جہالت ہے ۔

صادق سنجرانی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں فرنٹ لائن سٹیٹ کا کردار ادا کیا ہے اور خطے و عالمی امن اور استحکام کے لئے قربانیاں دی ہیں اور پاکستان کی عوام، پارلیمان اور سکیورٹی فورسز دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے پرعزم ہیں۔

انہوں نے گوادر میں اس اہم اجلاس کے انعقاد کو خوش آئند قراردیتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس سے اس علاقے کے بارے میں موجود منفی تاثر کو زائل کرنے میں مدد ملے گی ۔انہوں نے سینیٹ آف پاکستان کو شاندار انتظامات پر خراج تحسین پیش کیا اور کہ گوادر میں اتنے بڑے کثیر الااقوامی اجلاس کا انعقاد کر کے انہوں نے ہاؤس آف فیڈریشن ہونے کا حق ادا کیا ہے ۔

قائمقام صدر نے تمام ریاستی اداروں بالخصوص پاکستان آرمی ، ایئر فورس اورپاکستان نیوی کے علاوہ وزیر اعلیٰ بلوچستان ، چیف سیکرٹری بلوچستان ، صوبائی انتظامیہ اور سندھ حکومت کا خصوصی شکریہ ادا کیااور ان کے تعاون کا خیر مقدم کیا۔سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ بلوچستان اور گوادر کی ترقی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے کیونکہ گوادر کی سماجی و اقتصادی ترقی کے اثرات نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کی مجموعی خوشحالی پر پڑتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ تعاون ہی کے ذریعے عوامی توقعات پر پورا اترا جا سکتا ہے۔ شبلی فراز نے سیکرٹری سینیٹ امجد پرویز ملک اور ان کی انتظامی سربراہی میں فرائض سرانجام دینے والی افسران کی کاوشوں کو سراہا جن کی انتھک محنت کے باعث اس اجلاس کا انعقاد ممکن ہوا۔ 

سینیٹر مشاہداللہ خان نے سینیٹ میں قائدحزب اختلاف راجہ محمد ظفرالحق کی نمائندگی کر تے ہوئے کہا کہ گوادر اقتصادی ترقی اور خطے کی خوشحالی کیلئے اہم مقام ہے اور گوادر سے خطے کی خوشحالی کا دروازہ کھلتا ہے اور ہمارا یہاں پر اکٹھا ہونا ہماری مستقبل کی توقعات ظاہر کرتا ہے جس کا مقصد خطے کی ترقی و خوشحالی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امن کے فروغ اور غربت کے خاتمے کیلئے ہمیں مل کر کوششیں کرنا ہونگی ۔آئی پی یو کے سیکرٹری جنرل مارٹن چونگ گانگ نے گوادر کے خوبصورت شہر میں اس کانفرنس کے انعقاد کو انتہائی خوش آئند قرار دیا ۔

انہوں نے کہا کہ ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کی کمیٹیوں کے اجلاسوں میں شرکت سے انہیں ان پہلوؤں کو سمجھنے میں مددملے گی جہاں بین الادارہ جاتی تعاون کے ذریعے عالمی امن و سلامتی کے ذریعے کام کیا جا سکے ۔

انہوں نے پائیدار ترقی کے اہداف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسا شعبہ ہے جو ہم سب سے موثر اقدامات کا مطالبہ کرتا ہے ۔انہوں نے سیکرٹری سینیٹ کی اس تجویز کے ساتھ اتفاق کیا کہ پارلیمانوں کو عالمی سطح پر مسائل کے حل کیلئے اپنا موثر کردار ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آئی پی یو کے منڈیٹ کے مطابق پارلیمان ماحولیاتی تبدیلیوں ، امن اور ترقی کے فقدان جیسے مسائل کو حل کرنے کیلئے مرکزی حیثیت رکھتے ہیں ۔فرانس کی جانب سے پاکستان فرینڈ شپ گروپ کے سربراہ نے اس خوشی کا اظہار کیا کہ گوادر صرف منصوبہ ہی نہیں بلکہ اقتصادی ترقی کی جانب اٹھایاگیا ایک حقیقی قدم ہے جو کہ موثر انداز میں آگے بڑھ رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اے پی اے اور یورپین اسمبلیز میں امن اور ترقی کو فروغ دینے والی قدریں مشترک ہیں ۔وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم خان سواتی نے کہا کہ پاکستان ایک کثیر الثقافتی ملک ہے جس میں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں ۔انہوں نے بین الاقوامی وفود کا شکریہ ادا کیا ۔

سی پیک کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سی پیک کی بدولت معیشت ترقی کرے گی اور خطے اور علاقے میں امن و خوشحالی کوفروغ ملے گااور ہم ایشین پارلیمان کے قیام کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے آگے بڑھ رہے ہیں ۔ 

اے پی اے کے سیکرٹری جنرل محمد رضا ماجدی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی سفارتکاری بین الاقوامی امور میں زیادہ اہمیت اختیار کر گئی ہے اورایشیائی پارلیمانی اسمبلی اس سلسلے میں ایک بہترین پلیٹ فارم ہے جہاں مسائل پر تبادلہ خیال کرنے کا موقع ملتا ہے ۔

ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کے صدر کی نمائندہ اسماء اردگان نے کہا کہ گوادر پورے خطے کیلئے اقتصادی ترقی میں انتہائی اہم ہے ۔ انہوں نے اے پی اے کے اس اہم اجلاس کے گوادر میں انعقاد کو سراہا اور کہا کہ ترقی و خوشحالی سب کیلئے اہم ہے اور اس کے ثمرات کا فائدہ سب تک پہنچانا ضروری ہے ۔

سیکرٹری سینیٹ امجد پرویز ملک نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایشیائی خطے بشمول بین الپارلیمانی یونین اور دیگر اہم فورمز کی اس اجلاس میں شرکت نے اس اجلاس کی اہمیت کو مزید بڑھا دیا ہے۔ 

سیکرٹری سینیٹ نے کہا کہ بین الپارلیمانی تعاون ، جمہوریت کا فروغ ، امن ترقی و خوشحالی وہ مشترکہ مقاصد ہیں جن کیلئے پاکستان کی پارلیمنٹ ، ایشیائی پارلیمانی اسمبلی اور بین الپارلیمانی یونین کوشاں ہیں ۔ 

انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی سیاسی قیادت اور انتظامی سطح پر اس اجلاس کے گوادر میں انعقاد کے تین مقاصد تھے۔ انہوں نے کہا کہ پہلا مقصد ہاؤس آف فیڈریشن اور اس کی اہم اکائیوں کے مابین رابطہ کاری کو مزید موثر بنانا تاکہ حکومتی سطح پر بلوچستان اور گوادر کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کو مزید موثر انداز میں اجاگر کیا جا سکے ۔

جبکہ دوسرا مقصد اس ابھرتے ہوئے تجارتی و اقتصادی مرکز کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر بہتر انداز میں روشناس کرانا تھا جبکہ تیسرا مقصد ایشیائی ممالک اور دیگر دوستوں کو گوادر میں پائے جانے والے سرمایہ کاری کے مواقعوں اور تجارتی استعداد سے براہ راست آگاہی دینا تھا۔ 

انہوں نے کہا کہ گوادر میں اس اجلاس کے انعقاد سے سینیٹ آف پاکستان نے گوادر کو ایک نئے انداز میں دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لئے قدم بڑھایا ہے اور یہ خوشی کی بات ہے کہ ایشیائی خطہ اپنی کھوئی ہوئی طاقت دوبارہ حاصل کر رہا ہے اور اکیسویں صدی میں ایشیا بین الاقوامی امور میں ایک دفعہ پھر موثر کردار ادا کر رہا ہے۔

سیکرٹری سینیٹ نے کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے کہا کہ اگرچہ مشکلات کا سامنا رہا لیکن چیئرمین سینیٹ نے ہر قدم پر معاونت اور رہنمائی کرتے ہوئے اس کانفرنس کے گوادر میں کامیاب انعقاد پر اہم کردار ادا کیا۔ کانفرنس کے شرکاء نے سینیٹ کی قیادت اور انتظامیہ کو بہترین انتظامات پر داد دی اور گوادر کی بطور پورٹ سٹی ترقی اور اس کے خطے کی ترقی میں کردار کو سراہا۔