توہین رسالت کیس میں آسیہ مسیح کی رہائی کے خلاف مختلف شہروں میں شدید احتجاج کیا جارہا ہے جبکہ سندھ اور پنجاب
سپریم کورٹ نے سزائے موت کے خلاف آسیہ بی بی کی اپیل پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اسے بری کردیا ہے۔ حکومت سندھ نے آسیہ کیس کے تناظر میں صوبے بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے پورے صوبے میں دفعہ 144 نافذ کرکے مظاہروں، ریلیوں اور عوامی اجتماع پر پابندی عائد کردی ہے۔ انتظامیہ نے سیکیورٹی ہائی الرٹ کرتے ہوئے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی ہے۔
آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں مذہبی جماعتوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں۔ کراچی، اسلام آباد، لاہور، حیدرآباد سمیت مختلف شہروں میں مذہبی جماعتوں نے مصروف شاہراہوں پر دھرنا دے دیا اور ٹائر نذرِ آتش کرکے سڑکیں بند کردیں۔
فیض آباد انٹرچینج میں ڈنڈا بردار مظاہرین نے توڑ پھوڑ بھی کی اور اعلیٰ عدلیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ احتجاج کے نتیجے میں ٹریفک جام ہوگیا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔ کئی علاقوں میں دکانیں اور کاروبار بھی بند ہوگیا ہے جب کہ اسکولوں کی بھی جلد چھٹی کردی گئی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف جے یو آئی کے سربراہ اور صدر ایم ایم اے مولانا فضل الرحمن اور تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے فوری احتجاج کا اعلان کیا ہے۔