|

وقتِ اشاعت :   November 8 – 2018

کوئٹہ : بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور ارکان پارلیمنٹ نے جموری طرز حکمرانی اور پائیدار ترقی کیلئے سینٹ کے انتخابات کو براہ راست کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسائل کے حل کیلئے سینٹ کو بااختیار بنانا ضروری ہے۔

سیاسی جماعتوں اور اداروں میں کام کرنے والوں کو جواب دہ ہونا چاہیے ، تعلیم کے نظام میں جدت لانا ہوگی ، بلوچستان میں ہمیشہ مخلوط حکومتیں بنیں جو کمزور رہیں ،صوبے میں تعلیمی نظام میں بہتر ی نا گزیز ہوچکی ہے بلوچستان میں بھارت ، ایران سمیت تمام ممالک کے مفادا ہیں۔

یہ بات صوبائی وزیر اطلاعات میر ظہور احمد بلیدی ،اراکین صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ ،بشریٰ رند ، میراکبر مینگل ،میر جان محمد جمالی ،ملک سکندر ایڈوکیٹ ، نصر اللہ زیرے ، نیشنل پارٹی کے جنرل سیکر ٹری میر جا ن محمد بلیدی ، ایچ ڈی پی کے رضا وکیل، بی این پی (عوامی ) کے شاہد بلوچ، پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال صوفی، ورلڈ بینک کے نمائندے رفیع اللہ خان و دیگر نے بدھ کے روز کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یواین ڈی پی اور سماجی تنظیم پلڈاٹ کے زیراہتمام جمہوری طرز حکمرانی اور پائیدار ترقی کے عنوان پر نوجوانوں اور ارکان پارلیمنٹ کے درمیان مکالمہ نشست کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہی ۔

صوبائی وزیر اطلاعات میر ظہور بلیدی نے نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکومت تعلیم کے حوالے سے سنجیدہے ،نفسیات کو دنیا میں بہت اہمیت ہے،تعلیمی ادروں میں ماہرین نفسیات کی تعیناتی کو زیر غور لایا جائے گا،معیاری تعلیم ترقی کیلئے ضروری ہے۔

تعلیمی ادروں میں اساتذہ کی یونین بھی رکاوٹ ہیں تعلیمی ادروں میں سیاسی سرگرمیوں کے خاتمے کو کم کیا جارہا ہے جبکہ بعض اداروں میں غیر ضروری بھرتیوں کو ختم کررہے ہیں رکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ نے کہا کہ حکمرانی کے بوسیدہ نظام میں تبدیلی کی ضرورت ہے،بلوچستان میں تعلیم کا نظام بھی اس لیے بھی بوسیدہے کیونکہ یہاں اہل لوگ نہ آسکے،روز اول سے ہی استاد کے پیشے کو عظمت دینے کی ضرورت ہے۔

18 لاکھ کے قریب بلوچستان کے نوجوان بیروزگار ہیں اور بلوچستان میں تعلیمی اداروں میں کمی ہے صوبے میں اس وقت صرف 12ٹیکنیکل ادارے قائم کئے گئے ہیں جو دیگر صوبوں کے نسبت نہ ہونے کے برابر ہیں انھوں نے کہ کہ سی پیک،آئل، گیس،مائنز اینڈ منرلز اور دیگر شعوبوں میں بلوچستان کے نوجوانوں کو موقع ملنا چاہیئے تھا جنھیں نہیں دیا جاسکا ۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیم کے مسائل، منشیات تیزی سے پھیل رہا ہے بلوچستان کے مایوسی پھیل رہی ہے اوریہی مسائل زیربحث رہے اانھوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں اس سلسلے میں بہت کوششیں کی ہیں تاکہ بلوچستان میں تعلیمی ادارے زیادہ ہوں اور ٹیکنیکل اداروں کا قیام عمل میں لایا جاسکے اور بلوچستان کے نوجوان نہ صرف پاکستان میں بلکہ بیرون ملک اپنا لوہا منوا سکیں۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں بہت جلد یوتھ ڈولپمنٹ کانفرنس کا انعقاد کیا جائیگا جس میں نوجوانوں کے رائے لی جائیگی تاکہ نوجوانوں کے تحفظات کو دیکھتے ہوئے بلوچستان میں یوتھ پالیسی لاسکیں انھوں نے کہا کہ یہ کام حکومت کا ہے تاہم حکومت اپنے کاموں میں غافل نظر آرہے ہیں اور سست روی کا مظاہرہ کررہے ہے حکمرانی کے بوسیدہ نظام میں تبدیلی کی ضرورت ہے ۔

انھوں نے کہا کہبلوچستان میں جدید تعلیم۔ ناگزیر ہے بلوچستان میں فنی تعلیم ک رجحان نہیں ہے دنیا میں کاغذ کا استعمال ختم ہورہا ہے،نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیم کا بنیادی مسئلہ فنڈ کا ہے ۔

بلوچستان میں ترقیاتی بجٹ کا کل حجم 40 ارب ہے بلوچستان کے بعض علاقوں میں ایک ہائی اسکول سات سو کلومیٹر پر ہے اوربلوچستان کے 13 ہزار گاوں میں پرائمری اسکول نہیں پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے رہنماء رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے کہاکہ نظام تعلیم میں جدت لانے کیلئے سب کو مل کر کام کرنے ہونگے آنے والے دور میں این ٹی ایس کے تحت بھرتیاں خرابی دور کرے گی ۔

بلوچستان عوامی پارٹی کی رکن صوبائی اسمبلی بشریٰ رند نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیم کو سنجیدگی کے ساتھ لینے کی ضرورت ہے اچھی نگرانی اور تعلیم کے نظام میں جدت کی ضرورت ہے جمعیت علماء اسلام کے پارلیمانی لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ نوجوانوں کا جموری عمل اور پائیدار ترقی سے گہراتعلق ہے اورسیاست کی منزل ایسے قواعد بنایا جس لوگوں کو امن چین ہو۔

انھوں نے کہا کہ قیام پاکستان کے وقت ملک اہل لوگوں کےِ حوالے نہ ہوسکا اورپاکستان میں حکمرانوں کا رویہ عوام سے حاکم اور غلام کا رہا، بی اے پی کے رہنماء رکن صوبائی اسمبلی میر جان محمد جمالی نے کہا کہ بلوچستان میں ہمیشہ مخلوط حکومتیں بنی اسلئے کمزور ہوتی ہے حقوق کے حصول کیلئے سینٹ کا انتخاب براہ راست ہونا لازمی ہے اورمسائل کے حل کیلئے سینٹ کو بااختیار بنانا ضروری ہے ۔

انھوں نے کہا کہ چین کی ایک ارب سے زائد آبادی پاکستان کا ساتھ دینا چاہتے ہیں انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں انڈیا،ایران سمیت تمام ممالک کے مفادات ہیں بلوچستان کریٹ گیم کا حصہ ہے مسائل رہے گے ۔

بی این پی مینگل کے رکن اسمبلی میر اکبر مینگل نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کو انکے وسائل ہر اختیار دینا ہوگا ناراض لوگوں کی جب نہیں سنی گئی تو وہ پہاڑوں پرچکے گئے سیاسی جماعتوں اور اداروں میں کام کرنے والوں کو جواب دہ ہونا چاہیے ۔

انھوں نے کہاکہ ہر سطع ہر تعلیمی خامیوں کا خاتمہ ناگزیر ہے میرے حلقے میں پرائمری اسکول سے مڈل کا فاصلہ 25 کلومیٹر ہے بی این پی عوامی کے رہنماء شاہد بلوچ نے کہا کہ ملک کے تمام مسائل کا حل جمہوریت میں ہے سیاسی نظام میں تبدیلی کی ضرورت ہے ۔

بلوچستان میں سیاسی جماعتیں ووٹ کی بنیاد ہر تبدیلی لانے کا دعویٰ کرتی ہیں ہزارہ ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنماء رضا وکیل نے کہا کہ ملک میں تعلیم کی سمت کا تعین اب تک نہ ہوسکا تعلیم نظام میں یکسانیت ہونی چاہئے ۔نمائندہ ورلڈ بنک رفیع اللہ خان نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی اصلاحات لائی گئی ہیں ۔

بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں تمام توجہ رسائی تک ہے تعلیمی ادروں میں معیاری تعلیم کا فقدان ہے،تعلیمی ادروں کے نظام ہر نگرانی موثر ہونی چاہئے ،تعلیمی سربراہان اکثر وزراء کے رحم وکرم پر ہوتے ہیں،تعلیمی نظام سے سیاسی مداخلت کا خاتمہ ناگزیر ہے ۔

بلوچستان میں امن لائے بغیر ترقی ممکن نہیں ناراض بلوچوں کو منانے کیلئے موثر اقدامات لینے ہونگے سیاسی جماعتوں نے امن کی بحالی کیلئے کیا اقدام کیاِ کسی سیاسی جماعت کے پاس 18 ویں ترمیم کے بعد ملنے والے اختیارات کو جاننے کی استعداد نہیں ہے ۔

اس موقع پر طلباء کا کہنا تھا کہ تعلیمی ادروں میں انتہا پسندی زور پکڑ رہی ہے ،تعلیمی ادروں میں طلبا یونین پرپاپندی کا خاتمہ ہونا چاہئے بلوچستان کے تین نئے میڈیکل کالج پی ایم ڈی سی سے رجسٹرڈ نہیں میڈیکل کالجوں کے انٹری ٹیسٹ میں شفافیت لائی جائے ۔