اسلام آباد: سپریم کورٹ کے حکم پر قائم جے آئی ٹی نے اپنی ابتدائی رپورٹ مرتب کرلی جس میں اعظم سواتی کو قصور وار ٹھہرائے جانے کا امکان ہے۔
جے آئی ٹی رپورٹ میں وفاقی وزیر اعظم سواتی کے خلاف مواد موجود ہونے کی وجہ سے انھیں قصور وار ٹھہرائے جانے کا امکان ہے۔ تحقیقات کے دوران سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے جے آئی ٹی کو بتایا کہ انھیں آئی جی کے تبادلے کیلیے 5،6 افسروں کے زبانی احکام موصول ہوئے تھے جبکہ سابق آئی جی اسلام آباد جان محمد نے جے آئی ٹی میں کہاکہ جب اعظم سواتی نے مجھ سے رابطہ کیا تو انھیں کہا تھا کہ ’ون فائیو‘ سے رجوع کریں۔
وزیرمملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے جے آئی ٹی کے سامنے یہ موقف اپنایاکہ آئی جی کو ہم پہلے ہی تبدیل کرنے والے تھے اور اعظم سواتی کا اس حوالے سے کوئی اثر رسوخ نہیں تھا۔
ذرائع کا کہناہے کہ سی ڈی اے کی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ گائے جہاں پہنچی وہ جگہ اعظم سواتی کی نہیں ہے بلکہ انھوں نے اس جگہ پر قبضہ کیا ہوا ہے اس لیے تجاوزات ثابت ہونے کے باعث باجوڑکے خاندان کے خلاف پولیس کیس بھی نہیں بنتا۔
ذرائع کا یہ بھی کہناہے کہ اعظم سواتی نے جو اثاثے ظاہر کیے ہیں ان کے اثاثے بھی اس سے کہیں زیادہ ہیں تاہم اعظم سواتی کے اثاثوں کی چھان بین اور ذرائع آمدن کی مطابقت کے جائزے کیلیے مزید وقت درکار ہوگا۔