اسلام آباد: سپریم کورٹ نے دو کالجز میں داخلوں پر پابندی لگاتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں میڈیکل تعلیم کا حال سب سے برا ہے۔
جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ایبٹ آباد کے نجی میڈیکل کالجز میں داخلوں سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے مطلوبہ معیار پر پورا نہ اترنے کیوجہ سے فرنٹیئر اور ایبٹ آباد میڈیکل کالجز میں داخلوں پر پابندی لگا دی۔
جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ پاکستانی میڈیکل کالجز کی ڈگریوں کی بیرون ملک اہمیت کاغذ کے ٹکڑے سے زیادہ نہیں، ان سے آبادی ویسے تو کنٹرول ہوتی نہیں، بندے مارنے کیلئے اس طرح کے ڈاکٹرز بنائے جاتے ہیں۔
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) نے مطلوبہ معیار پر پورا نہ اترنے کیوجہ سے ان دونوں کالجز میں داخلوں پر پابندی عائد کی تھی۔ تاہم نجی میڈیکل کالجز نے پی ایم ڈی سی کے احکامات کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تو ہائی کورٹ نے پابندی اٹھانے کا حکم جاری کیا۔
جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں میڈیکل تعلیم کا حال سب سے برا ہے، آج کے بعد ان دونوں کالجز میں کوئی داخلہ نہیں ہوگا۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ میڈیکل کالج کے پاس 250 بیڈز کا اسپتال ہونا چاہیے جو ان کالجز کے پاس نہیں۔
کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی گئی۔