پولیس نے انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس کی ہدایت پر تحریک لبیک پاکستان کے امیر خادم حسین رضوی کو گرفتار کر لیا ہے۔ پنجاب پولیس کے ایک اعلٰی افسر نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ تحریک لبیک پاکستان کے مرکزی قائد خادم حسین رضوی کو لاهور کے علاقے نواں کوٹ میں ان کے مدرسے سے گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق خادم حسین رضوی کو گرفتار کرنے کے لیے پولیس اور پنجاب رينجرز کا مشترکہ آپریشن کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس کی جانب سے آپریشن کی قیادت ایس پی صدر نے کی، جنہیں رینجرز کی معاونت حاصل تھی۔
پولیس افسر کے مطابق آپریشن کے وقت پولیس اور مدرسے کے طلبا کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی جس میں مدرسے کے طلباء نے ڈنڈے استعمال کیے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ خادم حسین رضوی کو حفاظتی تحفظ میں لے کر مہمان خانے منتقل کر دیا گیا ہے کیونکہ انہوں نے 25 نومبر کی احتجاج کی کال واپس لینے سے انکار کر دیا تھا۔
اپنی ایک اور ٹویٹ میں فواد چوہدری نے یہ بھی کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان مذہب کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر کے لوگوں کے جان و مال کے لیے خطرہ بن گئی ہے۔
ایک پولیس افسر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ تحریک لبیک پاکستان کے دوسرے قائدین ڈاکٹر اشرف آصف جلالی کو مانگا منڈی میں ان کی رہائش سے گرفتار کیا گیا جبکہ پیر افضل قادری اور دیگر کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پشاور سے وائس آف امریکہ کے نمائندے نے بتایا ہے کہ پشاور اور مردان سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف حصوں سے تحریک لبیک پاکستان کے راہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ملتان سے ہمارے نمائندے نے ملتان، خانیوال اور بہاول پور سمیت جنوبی پنجاب کے کئی شہروں اور قصبوں سے تحریک لبیک کی مقامی قیادت اور سرگرم کارکنوں کی گرفتاری کی اطلاع دی ہے۔
کراچی سے ہمارے نمائندے نے بتایا ہے کہ تحریک لبیک کے کارکنوں نے خادم حسین رضوی کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نمائش چورنگی میں دھرنا دینے کی کوشش کی جسے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ سے ناکام بنا دیا۔ اس موقع پر کئی کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
لاہور کے قریب تحریک لبیک کے کارکنوں نے موٹر وے بند کرنے کی کوشش کی لیکن رینجرز کی آمد کے بعد کارکن فرار ہو گئے۔
ہمارے اسلام آباد کے نمائندے کے مطابق اس وقت راول پنڈی اسلام آباد میں ماحول کشیدہ ہے اور فیض آباد سمیت اہم مقامات پر پولیس کی بھاری نفری موجود ہے۔ جبکہ اسلام آباد کا ریڈ زون جہاں پارلیمنٹ سمیت اہم عمارات اور سفارت خانے ہیں، اس کے باہر کنٹینرز پہنچا دیئے گئے ہیں اور کسی بھی اجتجاج کے خدشے کے پیش نظر اقدامات شروع کر دیئے گئے ہیں۔
تحریک لبیک پاکستان نے چند دن قبل آسیہ بی بی رہائی کے خلاف بھی ملک بھر میں دھرنا دیا تھا۔ جسے ختم کرانے کے لیے پولیس کو آپریشن کرنا پڑا۔ لیکن دھرنا مذاكرات اور معاہدے کے بعد ختم کیا گیا۔
آسیہ بی بی کو سپریم کورٹ کے حکم پر رہا کیا گیا تھا، جس پر توہین مذہب کا الزام تھا۔