|

وقتِ اشاعت :   December 1 – 2018

کراچی :  کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے پاکستان میں آزادئ صحافت کی صورتِ حال کو انتہائی تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت میڈیا شدید گھٹن اور بالواسطہ پابندیوں کا شکار ہے۔ 

سی پی این ای کے صدر عارف نظامی کی صدارت میں اسٹینڈنگ کمیٹی کے منعقدہ اجلاس میں منظور کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ماضی کی براہ راست اور بدنام زمانہ سنسر شپ رائج نہ ہونے کے باوجود میڈیا کا موجودہ ماحول ماضی سے بھی کہیں زیادہ بدتر اور ابتر ہے۔ 

یوں محسوس ہوتا ہے کہ کہ اخبارات پر مختلف قسم کی معاشی جکڑبندیوں سے صحافت کی آزادی کو بالواسطہ طور پر کنٹرول کیا جا رہا ہے اور اخبارات کے معاشی قتل عام کے ذریعے آزادئ اظہاراور آگہی کے حقوق کے خاتمہ کی کوششیں ہو رہی ہیں جو آزادی صحافت کی حقیقی روح کے یکسر خلاف ہیں۔ 

قرارداد میں مجوزہ میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کو غیر دانشمندانہ قدم قرار دیتے ہوئے اسے پرنٹ میڈیا کے لئے خطرناک فیصلہ قرار دیا ہے اور کہا گیا کہ پرنٹ میڈیا کو طویل جدوجہد کے بعد حاصل شدہ آزادی کو ریگولیٹری اتھارٹی جیسے آمرانہ اداروں کے ذریعے سلب کئے جانے کے خدشات اخباری حلقوں میں پائے جاتے ہیں۔ 

قرارداد میں بعض مدیران کے اخبارات کی ترسیل میں پیدا کی گئی مختلف رکاوٹوں کی شکایات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ قرارداد میں پاکستان کی تمام میڈیا تنظیموں، میڈیا اداروں و دیگر اسٹیک ہولڈرز کو میڈیا پر براہ راست اور بالواسطہ قدغنوں اور پابندیوں کے خاتمے اور آزادی صحافت کے دفاع اور فروغ کے لئے مشترکہ حکمت عملی اور مشترکہ لائحہ عمل وضع کرنے کے لئے متحد ہونے پر زور دیا گیا۔ 

اس ضمن میں سی پی این ای کے صدر عارف نظامی کو تمام میڈیا اسٹیک ہولڈرز، میڈیا اداروں اور صحافتی تنظیموں سے رابطوں کے لئے اختیار بھی دیا گیا۔ اجلاس نے آزادی صحافت کے لئے ایک وسیع میڈیا کنونشن بھی منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ 

سی پی این ای اجلاس میں عارف نظامی (روزنامہ پاکستان ٹوڈے)، ظفر عباس(روزنامہ ڈان)، شاہین قریشی(روزنامہ جنگ)، ایاز خاں اور طاہر نجمی(روزنامہ ایکسپریس)، ڈاکٹر جبار خٹک(روزنامہ عوامی آواز)، اکرام سہگل(ماہنامہ ڈیفنس جرنل)، رحمت علی رازی (روزنامہ طاقت)، طاہر فاروق (روزنامہ اتحاد)، سعید خاور (روزنامہ 92 نیوز)، قاضی اسد عابد(روزنامہ عبرت)، حامد حسین عابدی (روزنامہ امن)، اعجازالحق (ایکسپریس گروپ)، عدنان ملک(روزنامہ امت)، مقصود یوسفی (روزنامہ نئی بات)، عارف بلوچ (روزنامہ بلوچستان ایکسپریس)، مظفر اعجاز (روزنامہ جسارت)، شکیل ترابی (صباح نیوز ایجنسی)، انور ساجدی (روزنامہ انتخاب)، معظم فخر(روزنامہ جہان پاکستان)، محمد طاہر(روزنامہ جرأت کراچی)، عامر محمود (ماہنامہ کرن ڈائجسٹ گروپ)، غلام نبی چانڈیو (روزنامہ پاک)، ذوالفقار احمد راحت (روزنامہ ہاٹ لائن)، عبدالرحمان منگریو (روزنامہ انڈس پوسٹ)، عبدالخالق علی (آن لائن نیوز ایجنسی)، احمد اقبال بلوچ (ماہنامہ ویژنری)، شیر محمد کھاوڑ(روزنامہ اپیل)، اکمل چوہان (روزنامہ وفا)، بشیر احمد میمن (روزنامہ نجات)، محمود عالم خالد(ماہنامہ فروزاں)، میاں فضل الٰہی(ماہنامہ ڈپلومیٹک فوکس)، ممتاز احمد صادق (روزنامہ آزادی سوات)، نشید راعی (روزنامہ قومی آواز)، سردار نعیم (روزنامہ قائد)، اشفاق احمد مفتی (روزنامہ الحاق) ، زاہدہ عباسی (روزنامہ نؤسج) اور سدرہ کنول (روزنامہ انجام) سمیت کثیر تعداد میں اراکین نے شرکت کی۔

اجلاس میں سرکاری اشتہارات کی تقسیم سمیت دیگر امور پر بھی غور کیا گیا جس کی تفصیلات جلد جاری کی جائیں گی۔