ملک میں حکمرانی کا خواب ہر جماعت کی ترجیحات میں رہی ہے خواہ حالات کتنے ہی دگر گوں کیوں نہ ہوں۔ ترقی یافتہ ممالک تو دور ایسے ممالک کی بھی مثالیں موجود ہیں جہاں شدید بحرانات اور لانگ ٹرم پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے وزیراعظم تین دن کے اندر مستعفی ہوکر گھر چلے جاتے ، پانامہ پیپرز جب سامنے آیا تو یہ بھی دیکھنے کوملا کہ بعض ممالک کے حکمرانوں نے خود پر لگائی گئی ۔
کرپشن کے الزامات کو توہین سمجھا اور اقتدار سے الگ ہوئے تاکہ اس بات کو یقینی بنایاجاسکے کہ عوام کابھروسہ حکمرانی اور انصاف پر قائم رہے تاکہ ملک میں ایسی روایت جڑ نہ پکڑے کہ اقتدار پر بیٹھنے کیلئے کوئی پیمانہ اور معیار نہیں ہے۔ اسی لئے آج دنیا کے بیشتر ممالک نہ صرف ترقی کی جانب گامزن ہیں بلکہ انصاف اور بہترین حکمرانی سے ایک اچھا معاشرہ تشکیل دینے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
بدقسمتی سے ہمارے ہاں اس کا ہمیشہ فقدان رہا ہے اور یہاں سیاست کوتجارت سمجھتے ہوئے خوب لوٹ کھسوٹ کی گئی اور خوب مال کمایاگیا اور پھر تمام لوٹی ہوئی دولت بیرون ممالک منتقل کی گئی۔ اس طرح ہمارے بیشتر حکمرانوں نے بیرون ملک نہ صرف جائیدادیں بنا رکھی ہیں بلکہ وہاں اپنی ذاتی رہائشگاہ بھی بنالئے ہیں جس سے ان کا ملک سے محبت اورعوام کے درد کے احساس کا اندازہ لگایاجاسکتا ہے۔
گزشتہ روز تحریک انصاف کی حکومت کے پہلے سو دنوں کی کارکردگی کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کاکہناتھاکہ حکومت تعلیم کے یکساں نظام، صحت اور کرپشن کے خاتمے کے لیے کام کر رہی ہے، خیبر پختونخوا صوبے کی طرزپر صحت کارڈ جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ایک پورا سسٹم بنا رہے ہیں ایک ہی اتھارٹی بنا رہے ہیں کہ ہم نے غربت کیسے ختم کرنی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ22 سال سے وہ کرپشن کے خاتمے کے لیے وعدے کر رہے تھے اور اب اس کو عملی جامہ پہنانے کا وقت آگیا ہے ، وفاقی تحقیقاتی ادارے نے اب تک 375 ارب روپے کے جعلی اکاؤنٹس پکڑے ہیں۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کے لیے سوئٹزرلینڈ سمیت 26 ممالک سے معاہدے کر لیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں 12 ارب ڈالر کی کمی تھی، 26 ملکوں میں پاکستان کے 11 ارب ڈالر پڑے ہیں اورحکومت قرضوں پرسود کی مد میں یومیہ چھ ارب روپے ادا کررہی ہے۔ سوئٹزرلینڈ سے پاناما پیپرز سے پہلے والے اکاؤنٹس کی تفصیلات کے حصول کے لیے کام کر رہے ہیں۔
وفاقی ترقیاتی ادارے نے انسداد تجاوزات کیلئے اپنی کارروائیوں کے دوران تین سو ارب روپے مالیت کی زمین واگزار کرائی۔ پنجاب میں قبضہ مافیا سے اٹھاسی ہزار ایکڑ زمین واگزار کرائی گئی۔وزیراعظم نے نامکمل نمو کے حامل بچوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ماں اور بچے کی صحت کو بہتر بنانے کیلئے ایک آزمائشی منصوبہ بنایا گیا ہے اور اب 40 لاکھ ماؤں اور بچوں کو بہتر غذا دی جائے گی تاکہ نامکمل نمو کی موجودہ 43فی صد شرح کو 30فیصد تک لایا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے دائرہ کار کو وسیع کیا جائے گا۔غریب طبقات کی مدد کے اخوت پروگرام کیلئے پانچ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ غربت کی سطح کو کم کرنے کے لیے دیہات میں خصوصی پروگرام شروع کئے جارہے ہیں۔ چھوٹے کسانوں کو زرعی پیداوار بڑھانے کے ساتھ ساتھ کاشت کاروں کی سماجی واقتصادی حالت میں بہتری کیلئے امدادی رقوم دی جائیں گی۔
کسانوں کو کاشت کاری کے لیے نیا سازوسامان بھی فراہم کیا جائے گا۔مویشیوں کی برآمد بڑھانے کے لیے جانوروں کو منہ کھرکی بیماریوں سے محفوظ بنایا جائے گا۔وزیراعظم نے بتایا کہ صرف 72ہزار افراد نے اپنی ماہانہ آمدنی دو لاکھ روپے سے زائد بتائی ہے جو ایک حقیقی تعداد نہیں ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے سو روزہ کارکردگی اور مستقبل کے حوالے سے پالیسی کی بات کی گئی مگر اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ سیاست اور کاروبار دونوں ایک ساتھ نہیں چل سکتے اور اس روایت کو ختم کرنے کیلئے لوٹ کھسوٹ کرنے والے حکمرانوں سے رقم واپس لینے کے ساتھ ساتھ ان کو عبرت کا نشان بنانا بھی ضروری ہے تاکہ ملک سے کرپشن کلچر کامکمل طور پر خاتمہ کیا جاسکے ۔