|

وقتِ اشاعت :   December 3 – 2018

 لاہور: ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کو گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانے سے روک دیا ہے۔

 لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مامون الرشید شیخ نے گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانے کے خلاف خواجہ محسن عباس کی درخواست کی سماعت کی، درخواست میں پنجاب حکومت، چیف سیکرٹری ، ڈی سی اور مئیر لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ گورنر ہاؤس کی عمارت ثقافتی ورثہ کی حامل تاریخی عمارت ہے، وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانے کا حکم دیا گیا ہے، اس عمل سے عوام کے پیسے کا ضیاع ہو گا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اس طرح کے کام کے لیے اخبار میں اشتہار دینا ضروری ہے، اس کے لیے کابینہ سے اجازت بھی نہیں لی گئی۔  گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانا سپریم کورٹ کے فیصلے  اور اینٹی کیوٹ لا کی بھی خلاف ورزی ہے۔ عدالت گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانے کا اقدام کالعدم قرار دے اور فیصلے تک دیواریں گرانے کے کام پر حکم امتناع جاری کرے۔

سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ گورنر ہاؤس کو مسمار نہیں کیا جا رہا بلکہ صرف دیواروں کی بات ہوئی ہے۔ جسٹس مامون الرشید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ میں یہی پیدا ہوا ہوں اور میں جب سے دیکھ رہا ہوں دیوار موجود ہے۔

عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے دیواریں گرانے پر تاحکم ثانی حکم امتناعی جاری کردیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ ایک اینٹ بھی اپنی جگہ سے نہیں ہلنی چاہیے. ایسا ہوا تو سب جیل جائیں گے۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل لاہور میں وزیر اعظم کی زیرصدارت پنجاب کابینہ کا اجلاس ہوا تھا جس میں وزیر اعظم عمران خان نے گورنر ہاؤس کی دیوار گرانے کا حکم دیا تھا، جس پر گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانے کا کام جاری ہے۔