|

وقتِ اشاعت :   December 8 – 2018

پاکستان اپنے جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر کیلئے ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے، مشرق وسطیٰ اور سینیٹرل ایشیاء تک تجارت راستے پاکستان سے گزرتے ہیں جو کہ تجارتی ودفاعی لحاظ سے بھی بڑی اہمیت رکھتا ہے یہ بات الگ ہے کہ گزشتہ جتنی بھی حکومتیں بنیں انہوں نے خاص طور پر تجارتی حوالے سے اس کی اہمیت کو اجاگرنہیں کیا۔

حالانکہ ہمارے سامنے ایران سمیت دیگر ممالک کی مثالیں موجود ہیں جو ہمارے پڑوسی ہیں آج خطے میں اور دیگر ممالک کے ساتھ ان کے تجارتی مراسم انتہائی مضبوط ہیں جبکہ ہمارا جغرافیہ صرف جنگی طور پر دنیا کیلئے استعمال ہوئی۔ عالمی مفادات اس خطے میں ایک حد تک جنگی حوالے سے تھیں معاشی حوالے سے دنیا نے ہمیں ترجیح نہیں دی۔ اورہمارے حکمرانوں نے عالمی سطح پر لابنگ بھی نہیں کی جس کی کمی کو آج بھی شدت کے ساتھ محسوس کیاجارہاہے ۔

گزشتہ روزوزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ اجلاس کے دوران کہا کہ افغانستان کے مسئلے پر امریکہ نے تحریک انصاف کا مؤقف تسلیم کیا ہے کہ افغان مسئلے کا حل فوجی نہیں ٗ کسی اور کی جنگ کے حصے دار بننے کی بجائے ہمارا اصل کردار ثالثی کرانا ہے ٗایران اور سعودی عرب سے بھی اس حوالے سے بات کی، ایرانی وزیر خارجہ نے ہمیں یمن جنگ ختم کرنے میں کردار ادا کرنے کا کہا ٗکرتارپور راہداری کو بھارت نے سیاسی فائدے کا رنگ دیا۔ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ملاقات ہوئی جس میں افغان امن عمل پر بات چیت ہوئی۔ 

وزیر اعظم نے کہاکہ امریکی صدرٹرمپ نے زلمے خلیل زاد کو افغان مفاہمتی عمل کیلئے بھیجا تھا، میں 15 سال سے کہہ رہا تھا کہ افغان مسئلے کا حل مذاکرات ہیں، اب دنیا اور امریکہ بھی اس موقف کی تائید کررہا ہے، زلمے خلیل زاد نے کہا کہ تحریک انصاف کا افغانستان کے حوالے موقف درست ہے، ڈومور کے بجائے ہمارا کردار افغانستان میں قیام امن تھا، کسی کی جنگ لڑنے کے لئے ہمیں مدد دی جاتی رہی۔

شکر ہے کہ آج ہمارا اصل کردار سامنے آرہا ہے اور ہمیں ثالثی کا کردار ادا کرنے کا موقع ملا ہے، ہم مفاہمتی عمل کے ذریعے افغانستان میں امن قائم کرنے کی کوشش کریں گے۔وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ کرتارپور راہداری کو بھارت نے بدقسمتی سے سیاسی فائدے کا رنگ دیا، اس معاملے پر حکومت نے پورا زور لگایا، یہ ہمارا فرض ہے۔

اگر پاکستان میں کسی کے مذہبی مقامات ہیں تو ہمیں ان کی مدد کرنا چاہیے، ہم کوئی نئی چیز نہیں کررہے یہ ہمارے منشور کا حصہ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ مخالفین برے حالات کی پیشگوئی کرتے ہیں، اگر برے حالات ہیں تو سرمایہ کاری کیسے آتی؟ آج سوزکی، کوک، پیپسی اور ایگزون نے ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے، فونٹین والے ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے لیے اسکول کھولیں گے اور ہمارے لوگوں کو تربیت دیں گے۔

ان تمام چیزوں کا کریڈٹ ہماری معاشی ٹیم کو جاتا ہے، مشکل حالات میں انہوں نے ایسا ماحول بنایا کہ لوگ سرمایہ کاری کرنے آرہے ہیں، سرمایہ کاری سے ہی ملک اوپر جاتاہے۔

پاکستان کی عالمی سطح پر اپنی ایک اہمیت ہے مگر اسے بہترین پالیسی کے ذریعے ہم اپنے مفادات کیلئے استعمال کریں اور عالمی سطح پر خاص کر مغربی ممالک کے ساتھ لابنگ کریں تو ہمارے ہاں نہ صرف بیرون سرمایہ کاری آئے گی بلکہ ساتھ ہی دہشت گردی کے حوالے سے جو من گھڑت الزامات لگائے جاتے ہیں وہ بھی زائل ہوجائینگے ۔

بشرطیکہ ہم مستقل بنیادوں پر اس تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے پڑوسی ممالک اور عالمی سطح پر دیگر ممالک کے ساتھ روابط کو جاری رکھیں اس کے دوررس نتائج برآمد ہونگے جو ملک کے وسیع ترمفادمیں سود مند ثابت ہوگا۔