|

وقتِ اشاعت :   December 9 – 2018

اسلام آباد : وزارت منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات کے ترجمان نے کہا ہے کہ مغربی روٹ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا حصہ ہے اور اسے خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے کم ترقی یافتہ علاقوں کی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے جلد از جلد مکمل کیا جائے گا۔

وزارت کے ترجمان نے وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات سے منسوب میڈیا کے ایک حصے میں شائع ہونے والے آرٹیکل جس کا عنوان ’’مغربی روٹ سی پیک کا حصہ نہیں ہے‘‘ کو مکمل بے بنیاد اور غلط قرار دیا اور کہا کہ غلط طریقے سے اسے وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات کے ساتھ منسوب کیا گیا ہے۔ 

ترجمان نے کہا کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیار نے متعدد بار کہا ہے کہ مغربی روٹ سی پیک کا حصہ ہے اور مغربی روٹ پر چینی فنانسنگ کے لئے کام ہو رہا ہے، منصوبے ڈی آئی خان (یارک)۔ ژوب فیز I (210 کلومیٹر) یہ جوائنٹ کاپوریشن کمیٹی کے اجلاس جو کہ رواں ماہ کے تیسرے ہفتے میں منعقد ہو گا، میں اس پر بات کی جائے گی۔ 

ترجمان نے کہا کہ سی پیک کے منظور شدہ منصوبے کے مطابق مغربی روٹ پشاور۔ برہان/ہکلہ، یارک/ڈی آئی خان۔ مغل کوٹ۔ ژوب۔ کوئٹہ۔ سہراب۔ بسیمہ۔ ہوشاب اور گوادر کے حصے پر مشتمل ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ہکلہ ڈی آئی خان حصے پر تعمیراتی کام جاری ہے اور منصوبے کے مطابق 2019ء میں مکمل ہو گا۔

ڈی�آئی خان ژوب حصہ کی مغربی منسلکی کی ایکنک اپریل 2017ء میں منظوری ہو چکی ہے جس کے لئے فنانسنگ کے طریقہ کار پر غور و خوض جاری ہے۔ دیگر دو باقی ماندہ حصے ژوب۔ کچلاک/کوئٹہ اور کوئٹہ تا سہراب فزیبلٹی سٹڈی کے مراحل میں ہیں۔ ترجمان نے وضاحت کی کہ حکومت کم ترقی یافتہ علاقوں کی سماجی، معاشی ترقی کے لئے پرعزم ہے اور ان علاقوں کی ترقی اور غربت کے خاتمے کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔

سی پیک کے تحت بلوچستان میں متعدد ترقیاتی اقدامات منصوبہ بندی اور عملدرآمد کے مختلف مراحل میں ہے۔ خضدار۔بسیمہ این 30 روڈ، نوکنڈی، مشخیل، پنجگور روڈ کی ایم 8 اور این 85 سے منسلکی، کوئٹہ واٹر سپلائی سکیم (پیٹ فیڈر کینال سے)، کوئٹہ ماس ٹرانزٹ سسٹم، بوستان انڈسٹریل زون، 1320 میگاواٹ کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کا حب منصوبہ، 330 میگاواٹ گوادر پاور منصوبہ، گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے، گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ، بریک واٹرز کی تعمیر، برتھ اور چینلز کی کھدائی، فری زون کے لئے بنیادی ڈھانچہ اور ای پی زونز کے بندرگاہ سے متعلقہ صنعتوں، تازہ پانی کی ٹریٹمنٹ اور سپلائی کیلئے ضروری سہولیات، گوادر میں پاک چائنہ فرینڈشپ ہسپتال کا قیام، ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ اور گوادر سمارٹ پورٹ سٹی پلان ان منصوبوں میں شامل ہیں۔ 

ترجمان نے کہا کہ مزید برآں موجودہ حکومت گوادر کی ترقی کو ترجیح دے رہی ہے، گوادر کو بلیو اکانومی کے اصولوں کے تحت ترجیح رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر آئل سٹی کے قیام کے لئے غور و خوض جاری ہے جس کا مقصد ریفائنڈ تیل کی درآمدات کے متبادل کے ساتھ خام تیل کی درآمد، ایکوا کلچر اور سی فوڈ کے لئے ماہی گیری کے فروغ کے علاوہ ساحلی علاقوں کی ترقی، ساحلی سیاحت کو فروغ دیا جا سکے۔