کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے اقدامات اٹھائے بلوچستان میں سب سے بڑا مسئلہ لاپتہ افراد کا ہے لاپتہ افراد کا مسئلہ حل ہوا تو بلوچستان میں دیگر مسائل بھی حل ہو جائینگے ۔
ان خیالات کا اظہا رانہوں نے اسلام آباد میں وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی و وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری سے ملاقات کی جس میں بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے بات چیت کی اور کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے رابطہ کر کے اس اہم مسئلے پر آرمی چیف سے ملاقات کر ینگے ۔
سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ اس وقت بھی کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کے لواحقین ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ہیں جو کہ سخت سردی کے باوجود اپنے لواحقین کے بازیابی کے منتظر ہیں ۔
بلوچستان نیشنل پارٹی نے وفاقی حکومت کی حمایت اس لئے کی تھی کہ تحریک انصاف کی حکومت لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے اقدامات اٹھائے گی بی این پی نے ایک سال کا وقت دیا ہے کہ پی ٹی آئی اس مسئلے کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرینگے اور ایک سال انتظار کے بعد پھر ہم ا پنے فیصلوں میں آزاد ہے سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بلوچ لاپتہ افراد بلوچستان کا اہم مسئلہ ہے جس کا حل ہونا ضروری ہے ہمارے خواتین اور بچے شدید سردی میں بھی سراپا احتجاج ہے ۔
مختلف علاقوں سے لاپتہ افراد کے ورثاء ذہنی کوفت اور پریشا نی سے دوچار ہے ان کی بازیابی کو یقینی بنایا جائے سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ اگر کسی پر بھی کوئی جرم ہے تو ان کو عدالت میں پیش کیا جائے وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سردار اختر جان مینگل کو یقین دہانی کرائی کہ وفاقی حکومت اس بارے سنجیدہ ہے کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائیں گے ۔
لاپتہ افراد کا مسئلہ ملک کے دیگر مسئلوں کی طرح بہت بڑا مسئلہ ہے اور اس مسئلے کو حل کرنے میں اپنا بھر پو رکردا رادا کرینگے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے بعد بلوچستان کی پسماندگی بھی ختم ہو جائے گی ۔
انسانی حقوق کے وزیر شیریں مزارینے کہا ہے کہ انسانی حقوق کا محکمہ اس بارے ڈیٹا اکھٹا کر رہے ہیں اور ہماری کوشش ہو گی کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنایا جائے اور اس موقع پر پارٹی مرکزی اطلاعات ایم،این اے آغا حسن بلوچ بھی موجود تھے۔ دریں اثناء بلوچستان نیشنل پار ٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے سوال کیا ہے کہ کیا سیاسی پارٹیوں کو توڑنے اور منتخب حکومتوں کو ختم کرنے والوں کا بھی احتساب ہو گا۔
بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہا کہ ہم کارپٹ کے نیچے مٹی کو چھپانا چاہتے ہیں ، کرپشن ہوئی ہو گی لیکن کیا معاشی کرپشن ہی ملک کی تباہی کا باعث بنی ہے،کیا کبھی سیاسی کرپشن کے بارے میں بھی سوچا ہے، سیاسی جماعتیں بدلتے ہوئے لوگوں کو منٹ بھی نہیں لگتے، سیاسی پارٹیوں میں مداخلت ، سیاسی پارٹیوں کو توڑنا اور منتخب حکومتوں کو ختم کرنا کیا ان کا بھی احتساب ہو گا۔
عوام کو اختیار ہے کہ وہ احتساب کریں ، ہر پانچ سال بعد جو الیکشن کا مرحلہ آتا ہے وہ احتساب ہے ، جو کوئی کرپشن میں ملوث ہے یا کوئی نااہل ہے ، وہ عوام کو اختیار ہے کہ اس کا احتساب کریں ، لیکن کیا وہ الیکشن کے مراحل کو جس کو فری اینڈ فیئر الیکشن کہا جاتا ہے کیا اس عوام کے پاس اس احتساب کا وہ اختیار ہے اپنے ہاتھ میں ؟ وہ تو بے چارے قطاروں میں کھڑے ہو کر ٹھپے مارتے ہیں لیکن نتیجہ سپریم اتھارٹیاں نکالتی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ یہاں پر ایک دوسرے کو چور چور کہتے ہو ئے اس ایوان کو جنگل بنا دیں پھر وہی حسب روایت وہ مور جو آنکھیں تاڑے ہوئے بیٹھا ہے کسی بھی وقت وہ مور اس ایوان میں ناچنا نہ شروع کر دے، انہوں نے کہا کہ حلقہ پی بی 47میں انتخابات ہوئے وہ ایک حساس علاقہ ہے وہاں نہ امیدوار وہاں جا سکتے ہیں نہ عملہ جا سکتا ہے۔
میں خود اپنے ایم این ایز اور ایم پی ایز کے ساتھ وہاں پہنچا تھا ساڑھے 4بجے تک وہاں صرف 2ووٹ ڈالے گئے لیکن جب نتیجہ نکلا تو باکس سے ساڑھے 500ووٹ نکلے وہ بھی ایک امیدوار کے حق میں ، ان کا بھی تو کوئی احتساب کرے جنہوں نے ڈبے بھرے ہیں ، ان کا بھی تو احتساب کریں جنہوں نے ڈبے چرائے ہیں ، ان کا بھی تو احتساب کریں جنہوں نے مہریں لگائی ہیں