پشاور: آرمی پبلک اسکول پشاور پر دہشت گردوں کے حملے کو 4 سال مکمل ہوگئے جہاں شہداء کے والدین تاحال غم کی کیفیت میں ہیں۔
16 دسمبر کی تاریخ ہر سال آتی ہے اور سانحہ آرمی پبلک اسکول کے زخموں کو کرید کر چلی جاتی ہے، آج ہی کے دن پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں نے حملہ کرکے معصوم بچوں کو نشانہ بنایا اور طلبا سمیت 150 افراد کو بے دردی سے شہید کردیا۔
اس الم ناک حادثے کی چوتھی برسی نے ننھے منے شہید بچوں کے والدین کے زخموں کو پھر سے تازہ کردیا ہے، آنکھوں کے آنسو خشک ہوچکے تھے لیکن بچوں کی چوتھی برسی پر یہ چشمے پھر سے پھوٹ پڑے ہیں۔
جن والدین کے بچے بچ گئے وہ بھی اس ہول ناک دن کو فراموش نہیں کرسکے، دہشت گردوں نے اسکول پر حملہ کرکے علم کی شمع بجھانا چاہی، مستقبل کے معماروں کو نشانہ بنا کرملک اور سیکیورٹی اداروں کا حوصلہ توڑنے کی کوشش کی لیکن قوم کے حوصلے پست نہ ہوئے، اپنے پیاروں کو کھونے کے بعد قوم نے نئے عزم کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کی ٹھانی جو ملک بھر میں جاری تعلیمی سرگرمیاں ملک دشمنوں کو پیغام دے رہی ہیں کہ قوم کےعزم میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور شہداکی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
والدین ہر 16 دسمبر کو اکٹھے ہوتے ہیں اور اپنے جگر گوشوں کی یاد میں شمعیں جلاتے ہیں، ان کا کہنا ہے جب تک سانسیں ہیں، ان کے بچوں کی یادیں زندہ ہیں اور ہمیشہ زندہ رہیں گی۔
بچوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آرمی پبلک اسکول میں تقریب کا انعقاد کیا جائے گا جبکہ آج شام والدین کی جانب سے آرمی پبلک اسکول میں بچوں کی یاد میں شمعیں روشن کی جائیں گی۔
واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014ء کو دہشت گردوں نے آرمی پبلک اسکول ورسک روڈ پشاور کے اندر قتل عام کرتے ہوئے اسکول کے طلبا اور پرنسپل طاہرہ قاضی سمیت 150 افراد کو شہید کردیا تھا۔