|

وقتِ اشاعت :   December 21 – 2018

کوئٹہ: گورنر بلوچستان جسٹس(ر) امان اللہ یاسین زئی نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن اور یونیورسٹیز ملک کی تقدیر بدلنے کا وسیلہ بن سکتی ہیں اکنامک گروتھ اور ترقی کے دور میں ریسرچ اور تخلیق کے ذریعے معاشرے میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔ 

طلباء وطلبات کو دوران تدریس پیش آنے والے چیلنجز ان کیلئے مستقبل میں سبق آموز ثابت ہوں گے۔گزشتہ روز بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ سائنز اینڈ مینجمنٹ یونیورسٹی کے 14 ویں کانوکیشن سے خطاب کرتے ہوئے گورنر بلوچستان کا مزید کہنا تھا کہ آج کی تقریب اس بات کا ثبوت ہے کہ بیوٹمز بلوچستان کے طلباء وطالبات کو معیاری تعلیم فراہم کررہی ہے اور یقیناًیہاں سے حاصل کی جانیوالی تعلیم اور تربیت سے طلباء وطالبات اپنے آئندہ زندگی میں کامیابیاں حاصل کریں گے ۔ 

14 ویں کانوکیشن کے موقع پر فارغ التحصیل گریجویٹ معاشرے کی تعمیر و ترقی میں اپنا بہترین کردار ادا کرتے ہوئے اپنی صلاحیتوں سے معاشرے میں لوگوں کو متاثر کرینگے اور پروگریسو اور ترقی پسندانہ سوچ معاشرے میں تبدیلی کا باعث بنیں گے ۔گورنر بلوچستان کامزید کہنا تھا کہ اکنامک گروتھ اور ترقی کے دور میں ریسرچ اور تخلیق کے ذریعے ہی تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر یونیورسٹی میں ریسرچ اور نئی تخلیق کے فروغ کیلئے اقدامات کو اپنی اولین ترجیحات میں رکھیں کسی بھی تعلیمی ادارے کیلئے کوالٹی ریسرچ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بلوچستان کے طلباء وطالبات پر فخر ہے طلباء وطالبات تعلیمی اداروں سے اپنا تعلیمی سلسلے کو مکمل کرکے ایک اعتماد کیساتھ اپنی عملی زندگی کا آغاز کرینگے ۔

کانوکیشن میں 648 طلباء میں اسناد تقسیم کی گئیں اورمختلف شعبوں میں اعلی کارکردگی دکھانے والے 32 طلباء کو گولڈ میڈل سے نوازا گیا جبکہ بہترین کاکردگی دکھانے والے 14 طلباء کو بیج آف آنر سے نوازا گیا گورنر بلوچستان نے بیوٹمز کے منتظمین اور اساتذہ کو خراج تحسین پیش کیا ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر فاروق احمد بازئی کا کہنا تھا کہ غیر معیاری تعلیمی نظام مستقبل کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے ہمیں نوجوانوں میں احساس ذمہ داری کو اجاگر کرنا ہوگاانہوں نے کہا کہ مستقبل میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ہمیں سول انجینئرز آرکیٹیکٹس کی ضرورت ہے ۔