|

وقتِ اشاعت :   December 24 – 2018

روز اول سے حکومت کی توجہ عوامی مسائل کی طرف دلاتے آرہے ہیں اور آئند ہ بھی یہ قومی ذمہ داری ادا کرتے رہیں گے۔ انہی کالموں میں آئے دن جعلی اور ملاوٹ شدہ خوردنی اشیاء کی نشاندہی بھی کرتے آرہے ہیں لیکن بدقسمتی سے گزشتہ حکومتوں کی ترجیحات میں یہ تمام باتیں شامل نہیں رہیں۔

گزشتہ برس پورے بلوچستان میں ایک قابل ستائش مہم چلی جس کا عوام نے بڑے پیمانے پر خیر مقدم کیا ،وہ تھا جعلی اور غیر معیاری ادویات کے خلاف مہم‘ ایک آدھ ماہ میں سینکڑوں مقدمات بنائے گئے جس میں جعلی ادویات کی بڑے پیمانے پر تیاری اور فروخت کے الزامات شامل تھے۔ 

ان میں زائد المعیاد ادویات، سرکاری اسپتالوں سے چوری شدہ ادویات کی سرعام میڈیکل اسٹورز میں فروخت اور دیگر الزامات شامل ہیں۔اس مہم کے دوران عوام الناس کو کسی حد تک یہ یقین ہو چلا تھا کہ اب ان کو میڈیکل اسٹورز سے معیاری ادویات فراہم ہوں گی غیر معیاری اور جعلی ادویات کا دھندا ختم ہوجائے گا مگر ان سب کی امیدوں پر پانی پھر گیا جب یہ ثابت ہوا کہ بلوچستان میں ڈرگ مافیا حکومتوں سے زیادہ طاقتور ہے۔

چنانچہ مہم کے روح رواں کو اچانک اپنے عہد سے ہٹا دیا گیا۔شنید میں آیا کہ ڈرگ مافیا نے اعلیٰ ترین افسران سے شکایات کیں اور دعویٰ کیا کہ ان کو جعلی ادویات کی فروخت میں کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ اب یہ موجودہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس مافیا کا خاتمہ کرکے جعلی اور غیر معیاری ادویات کے خلاف مہم کو دوبارہ زور و شور سے شروع کرے اور اس مہم کی ذمہ داری ایماندار وفرض شناس افسر ان کو دیں۔

اس کے علاوہ صوبے بھر میں ہر چیز ملاوٹ شدہ ہے ،گزشتہ برس یہ بھی رپورٹ ہوئی تھی کہ بلوچستان میں آٹے میں پلاسٹک اور ربڑ کی ملاوٹ کی گئی تھی اور یہ ملوں کے اندر کی گئی، دکانوں میں نہیں۔لہٰذا حکومت اس پر سخت ایکشن لے تاکہ کوئی بھی مل آٹے میں کسی قسم کی ملاوٹ کی جرات نہ کرے ، اس کے لئے ضروری ہے بلوچستان میں پنجاب حکومت کی طرز پر فوڈ اتھارٹی قائم کی جائے۔ 

سندھ حکومت نے بھی فوڈاتھارٹی قائم کی ہے، گزشتہ ماہ کراچی میں دو معصوم بچے ایک ریسٹورنٹ کا کھانا کھانے کے بعد جان کی بازی ہار گئے تھے، اس کی رپورٹ سامنے آئی کہ بچوں کی موت کی وجہ ریسٹورنٹ کا کھاناتھا ۔ بلوچستان میں فوڈ اتھارٹی کے قیام کے ساتھ ساتھ طاقتور اور موثر لیب بھی بنائی جائے تاکہ ملاوٹ شدہ اشیاء کی فوری چھان بین ہوسکے۔ 

سب سے پہلے کھانے کے تیل اور گھی کا لیب ٹیسٹ ہونا چائیے کہ یہ معیاری ہے یا غیر معیاری ‘ انسانی صحت کے لئے مضر ہے کہ نہیں ‘ اکثر و بیشتر جعلی تیل اور گھی کوئٹہ کے بعض علاقوں میں گھروں میں تیار کیاجاتا ہے۔ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ کوئٹہ میں گھروں کے اندر جعلی ادویات کی تیاری اور پھران کو بازار میں فروخت کیاجاتا ہے۔ صحت عامہ سے متعلق حکومت کو کسی سست رفتاری کا مظاہرہ نہیں کرنا چائیے۔ 

موجودہ وزیراعلیٰ کی خواہش ہے کہ چھوٹی مدت کے کارنامے سرانجام دیں اس کے لئے ضروری ہے کہ بلوچستان میں فوڈ اتھارٹی قائم کی جائے اور کم سے کم مدت میں ‘ یعنی ہفتوں میں اس بات کو یقینی بنایاجائے کہ عوام الناس کو صاف ،شفاف اور ملاوٹ سے پاک غذائی اجناس حاصل ہوں ۔ 

جو بھی شخص ملاوٹ میں ملوث پایا گیا اس کو زندگی بھر جیل میں رکھاجائے ، اس کی ساری جائیداد ضبط کی جائے اور اس کی دکان سیل کی جائے۔ انسانی جانوں کے دشمن زندگی بھر جیل میں رہیں ،تاحیات ان کو رہائی نصیب نہ ہو۔دوسری بات یہ ہے کہ غیر معیاری اور جعلی ادویات کے مجرموں کو بھی سخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ عام شہریوں کی زندگی سے کھیلنے والے نشان عبرت بن جائیں۔