|

وقتِ اشاعت :   December 25 – 2018

بلوچستان میں 2013 تا 2018 کے دوران تین وزرائے اعلیٰ آئے مگر کوئٹہ شہر جو بلوچستان کا دارالخلافہ ہے اس کیلئے محض پیکجز کا اعلان کیا گیا مگر ان پر عملدرآمد نہیں ہوا، آج بھی یہ شہر تمام تر بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔

سیوریج، پانی، گیس ،صفائی ، تجاوزات جیسے اہم مسائل جوں کے توں ہیں۔ کوئٹہ شہر کا علاقہ سریاب جہاں منتخب وزرائے اعلیٰ اور گورنر کی رہائشگاہیں ہیں، افسوس کہ ان کی نظروں سے اس علاقے کے مسائل گزرے ہی نہیں اور نہ ہی اس پر توجہ دیا۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ منتخب وزرائے اعلیٰ خود اس بڑی کچھی آبادی کے مسائل کا نوٹس لیتے ہوئے بڑے پیکج کا اعلان کرتے مگر کسی نے بھی ایسا اقدام نہیں اٹھایا جسے یاد رکھاجائے۔ 

بارہا انہی ادارتی کالموں کے ذریعے کوئٹہ خاص کر سریاب میں موجود مسائل کی نشاندہی کی گئی مگراس علاقے کو ہمیشہ نظرانداز کیا گیا۔سریاب کے عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے کہ ان کے علاقے میں سیوریج نظام کو بہتر بنایاجائے جو سرے سے موجود نہیں،گیس پائپ لائن اسی علاقے سے گزرتی ہے مگر بعض علاقے اس سے محروم ہیں جبکہ صفائی کی صورتحال انتہائی ابتر ہے جس سے علاقہ کچرے کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکا ہے جبکہ پانی تو بالکل ناپید ہے عوام ٹینکرز کے ذریعے پانی خریدنے پر مجبور ہیں ۔

اگر گزشتہ پانچ سالوں کے دوران اس علاقے کے مسائل کو سنجیدگی سے لیا جاتا توآج سریاب میں موجود بعض مسائل حل ہوچکے ہوتے۔ملک کے دیگرشہروں کی طرف دیکھاجائے تو ان کی ترقی کیلئے اربوں روپے کے پیکجز فراہم کئے جاتے ہیں اب وہ شہر ان چھوٹے چھوٹے مسائل کی بجائے بڑے بڑے پروجیکٹس کی طرف بڑھ رہے ہیں دوسری طر ف ہم اب تک اپنے دارالخلافہ کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے سے قاصر ہیں جس کی ذمہ دار گزشتہ حکومتوں کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومتیں بھی ہیں ۔ 

کوئٹہ شہر جو 1935ء کے زلزلے کے بعد اس وقت کی آبادی جو 50ہزار کے قریب تھی ، کو مد نظر رکھ کر تعمیر کیا گیا تھایہ آج بھی اسی حالت میں ہے جبکہ آج اس کی آبادی 25لاکھ تک پہنچ چکی ہے ، کوئی منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے دن بہ دن مسائل بڑھتے جارہے ہیں۔

ٹریفک کا دباؤ، پانی کی قلت، سڑکوں کا فقدان، سیوریج کا نظام نہ ہونا، گیس کی عدم فراہمی، پارکنگ کا مسئلہ، تجاوزات کی بھر مار یہ وہ تمام مسائل ہیں جس سے لٹل پیرس کی خوبصورتی ماندپڑگئی ہے مگر کوئی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ۔

موجودہ حکومت خاص کر کوئٹہ جو بلوچستان کا دارالخلافہ ہے اس پر اپنی مکمل توجہ مرکوز کرتے ہوئے جس پیکج کا اعلان ماضی میں کیا گیا تھا۔ اس کی حجم میں مزید اضافہ کرتے ہوئے کوئٹہ شہر کیلئے بہترین منصوبہ بندی کرے۔ 

یہ مشاہدہ عام ہے کہ ٹریفک کا بہترین نظام نہ ہونے کی وجہ سے عوام شدید ذہنی کوفت میں مبتلا ہیں یہاں تک کہ پیدل چلنے والوں کا جینا محال ہوکر رہ گیا ہے جبکہ جگہ جگہ غیر قانونی تجاوزات کی بھرمارہے جن کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے تاکہ شہر میں ٹریفک کا دباؤ کم ہونے کے ساتھ ساتھ تجارتی مراکز میں شہریوں کو مسائل کا سامنا نہ کرناپڑے۔

سیوریج کا بہترین نظام بنایاجائے، پانی کی فراہمی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں، گیس پائپ لائن پورے شہر میں بچھائی جائے تاکہ سرد موسم میں گھریلوصارفین کی مشکلات میں کمی آسکے۔ امید ہے کہ نیا سال کوئٹہ شہر کیلئے خوشخبری کا سال ہوگا اور نئی حکومت کوئٹہ کے عوام کوبنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے ایک بڑے پیکج کا اعلان کرے گی۔