|

وقتِ اشاعت :   December 29 – 2018

گوادر :  ایکسپر یس وے منصوبے سے متاثرہو نے والے گوادر کے مقامی ماہی گیروں کے مطالبات کے حق میں احتجاجی کیمپ 12ویں روز بھی جاری۔ احتجاجی کیمپ میں ماہی گیر اتحاد اور آل پارٹیز کا آئندہ لائحہ عمل کے لےئے اجلاس بھی منعقد۔ 30دسمبر کو خواتین کی احتجاجی ریلی نکالی جائے گی ۔ 

3جنوری کو ماہی گیر پورٹ روڑ پر احتجاجی دھر نا دیاینگے۔ حکومت نے اب تک کے احتجاج پر تسلی بخش اقدامات نہیں اٹھا ئے ۔ ماہی گیروں کے بنیا دی حقوق کے لےئے آئینی جنگ بھی لڑنے کا اعلان۔ وکلاء پینل ہائی کورٹ بلوچستان میں بہت جلد پٹیشن دائر کر ینگے۔ 

ماہی گیر اتحاد کے رہنماؤں کا احتجاجی کیمپ میں گفتگو۔ تفصیلات کے مطابق ماہی گیروں کے روزگار کے تحفظ اور مطالبات کے حق میں ماہی گیر اتحاد کااحتجاجی کیمپ 12ویں روز میں داخل ہوگیا ہے ۔ احتجاجی کیمپ میں مختلف سیاسی اور سماجی تنظیموں کے رہنماؤں کے علاوہ ماہی گیروں کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ درایں اثناء احتجاجی کیمپ میں ماہی گیر اتحاد اور آل پارٹیز کے رہنماؤں کا اجلاس بھی منعقد ہوا ۔

اجلاس میں اب تک کے احتجاج اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اجلاس میں طے پا یا کہ ماہی گیروں کے مطالبات کے حق میں 30دسمبر کو خواتین کی احتجاجی ریلی نکالی جائے گی اور 3جنوری کو ماہی گیر ملافاضل چوک سے احتجاجی جلوس نکالینگے جو پورٹ روڑ پر اپنے مطالبات کے حق میں دھر نا دینگے جبکہ اسی روز ماہی گیر احتجاجاً شکار پر بھی نہیں جائینگے ۔ 

اس موقع پر گفتگو کر تے ہوئے ماہی گیر اتحاد کے رہنماء خدا داد واجو نے کہاکہ ماہی گیر اپنے مطا لبات کے حق میں گزشتہ دو ہفتہ سے احتجاج پر ہیں لیکن حکومت نے اب تک ماہی گیروں کی تشفی کے لےئے معنی خیز اقدامات نہیں کےئے ہیں اور نہ ہی ماہی گیروں کو اعتماد میں لیا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ تعجب کی بات ہے کہ ماہی گیر اپنے بنیادی حقوق یعنی ذریعہ معاش کے تحفظ کا مطالبہ کررہے ہیں حکومت کا کام بنیادی حقوق اور ذریعہ معاش کو تحفظ دینا ہو تاہے مگر گوادر کے ماہی گیر حکومتی اقدامات سے اضطراب کی کیفیت میں مبتلا ہیں جو افسوس ناک ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ماہی گیروں کے روزگار کے تحفظ کے لےئے میونسپل کمیٹی گوادر نے کثرت رائے سے قرار داد بھی منظور کی ہے ماہی گیروں کا مطالبہ ہے کہ دیمی زِ ر میں ہا ربر مع جد ید ہاکشن ہال اور تین مقامات پر گزرگائیں تعمیرکرنے کے ساتھ ساتھ ان کے بچوں کو اعلیٰ تعلیم اور روزگار کی فراہمی یقینی بنایا جائے۔ 

انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاجی پرامن اور جمہوری جد و جہد کے اصولوں کے مطابق جاری رہے گا جب تک ماہی گیروں کی شنوائی نہیں کی جاتی یہ احتجاج جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پرامن اور جمہوری جد و جہد کے ساتھ ساتھ ماہی گیروں کے بنیادی حقوق اور حق روزگار کے تحفظ کے لےئے قانونی جنگ بھی لڑنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس حوالے سے ہماری بات چیت مکمل ہوگئی ہے وکلا ے پینل جس کی سر براہی ایڈ وکیٹ سعید فیض کر رہے ہیں کی قیادت میں بہت جلد ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن دائر کی جائے گی ۔

ماہی گیروں کے احتجاجی کیمپ میں چےئر مین بلد یہ گوادر عابد رحیم سہرابی، نیشنل پارٹی کے ضلعی صد ر فیض نگوری، تحصیل صدر ناگمان سائم، بی این پی ( مینگل ) کے رہنماء حسین واڈیلہ، ماجد سہرابی اور ماہی گیر اتحاد کے رہنماء بھی موجود تھے۔