|

وقتِ اشاعت :   December 29 – 2018

محکمہ تعلیم بلوچستان میں سال 2015۔16کے دوران 1ارب 81کروڑ 80لاکھ روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے، جس میں افسران کی غفلت، من پسند افراد کو نوازنے، قواعد کی خلاف ورزیوں سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا گیا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق سیکنڈری ایجوکیشن دفاتر نے مختلف مد میں ساڑھے 4کروڑ روپے خرچ کئے مگر ریکارڈ فراہم نہ کیا، چیئرمین بلوچستان ٹیکسٹ بورڈ نے کتابوں کی چھپائی کا تین کروڑ روپے کا ٹھیکہ بغیر ٹینڈر کے دیئے ، سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے 2014۔16کے دوران ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں 21کروڑ روپے اضافی نکلوائے ہیں، 2014۔16کے دوران مختلف اسکولوں کی مرمت پر خرچ ہونے والے 1کروڑ 13لاکھ روپے کا بھی کوئی ریکارڈ فراہم نہ کیا گیا۔

محکمہ ایجوکیشن کی جانب سے ترقیاتی کاموں، طلباء کے دوروں کی مد میں خرچ 1کروڑ 67لاکھ روپے کا بھی کوئی ریکارڈ نہیں دیا گیا،پرنسپل ڈگری گرلز کالج کوئٹہ نے بسوں کے کرایہ کی مد میں آمدن کی رقم قومی خزانے میں جمع نہیں کرائی، متعلقہ اتھارٹی سے منظوری کے بغیر کیڈٹ کالج قلعہ عبداللہ کے تعمیری منصوبے کے ٹھیکیدار کو ایڈوانس رقم جاری کی ،ہائیر ایجوکیشن نے مختلف آئٹمز کی خریداری کیلئے ہاتھوں سے لکھی رسیدوں پر رقم جاری کردی،اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے آئٹمز کی خریداری غیر رجسڑرڈ کمپنی سے کی گئی ۔

سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے 2014۔16کے دوران ملازمین کو تنخواہوں اور الاؤنسزبذریعہ کیش ادا کی گئیں، سیکرٹری تعلیم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے 2014۔16 میں بلوں کی ادائیگی پر خرچ 4 کروڑ سے زائد کا کوئی ریکارڈ فراہم نہ کیا گیا، 2014۔16کے دوران سیکنڈری ایجوکیشن دفاتر نے منصوبوں کے ٹھیکیداروں سے ٹیکس وصول نہیں کیا، سیکرٹری ایجوکیشن کی جانب سے بغیر منظوری 68لاکھ روپے ایک نجی بینک میں غیر قانونی طور پر رکھوائے گئے۔

بلوچستان میں محکمہ تعلیم کی کارکردگی گزشتہ پانچ سالوں کے دوران صفر رہی ہے باوجود اس کے کہ پانچ بجٹ پیش کئے گئے جس میں اربوں روپے محکمہ تعلیم کے لیے مختص کیے گئے،صوبہ میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مقصد اس شعبہ میں بہتری لانا تھا مگر اس پورے دورانیہ میں تعلیمی شعبہ زوال کی طرف جاتا نظر آیا. حالیہ کرپشن کی رپورٹ سے واضح ہوتا ہے کہ کس طرح سے اس شعبہ میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی گئی ۔ 

اس منظر عام پر آنے والی رپورٹ کے ذریعے شفاف تحقیقات کی جائیں تو اس میں کوئی شک نہیں کہ بڑے اسکینڈل سامنے آئینگے. بلوچستان حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ گزشتہ دور حکومت میں پانچ بجٹ کے دوران جواربوں روپے تعلیم کے لیے مختص کئے گئے۔

ان کی چھان بین کرے کہ روپے کہاں اور کس مد میں خرچ کئے گئے کیونکہ زمینی حقائق سے واضح ہے کہ بلوچستان میں تعلیمی شعبہ میں کوئی بہتری نہیں آئی بلکہ یہ مزید زوال پذیر ہوگیا. امید ہے کہ اس رپورٹ کی مدد سے محکمہ تعلیم میں ہونے والے کرپشن کا سراغ لگایا جائے گا اور ذمہ داروں کا تعین کرتے ہوئے ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی نیز تعلیمی شعبہ کی بہتری کیلئے مزید اصلاحات لائیں جائیں گی تاکہ پڑھا لکھا بلوچستان کے خواب کو عملی جامہ پہنایا جاسکے۔