دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں پناہ لینے والے غیرملکی باشندوں کیلئے واضح پالیسی اور قوانین موجود ہیں۔ کاروبار، سیر وتفریح یا پھر مہاجرین کی صورت میں جو لوگ مغرب کا رخ کرتے ہیں انہیں وہاں کے تمام قوانین کی مکمل پاسداری کرنی پڑتی ہے، کسی طرح بھی انہیں اس قدر آزادانہ نقل و حمل کی اجازت نہیں ملتی جس طرح ہمارے یہاں کئی دہائیوں سے یہ چلتا آرہا ہے جس کی وجہ سے ہمیں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
قانون کی بالادستی اور اس پر عملدرآمد کیلئے واضح پالیسی انتہائی ضروری ہے تاکہ غیرملکی باشندوں کے متعلق ہمارے پاس مکمل معلومات ہوں کہ آیا وہ کس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
یہ بھی ضروری نہیں کہ ہر غیرملکی باشندہ منفی سرگرمیوں میں ملوث پایا جائے یا کسی ایجنڈے کے تحت وہ ملک کے اندر داخل ہوتا ہے مگر اس کیلئے قوانین اس لئے ضروری ہیں تاکہ تمام غیرملکی باشندے جو پاکستان آتے ہیں کم ازکم ان کے حوالے سے ڈیٹا ضرورہونا چاہئے جس سے ہم ان عناصر کو روکنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں جو پاکستان میں غیر قانونی سرگرمیوں کے عزائم لیکر داخل ہوتے ہیں۔
پاکستان کی سرحدیں طویل ہیں خاص کر اگر بات کی جائے بلوچستان کی تو یہاں روزانہ ہزاروں افغان باشندے آتے جاتے ہیں مگر ان کے مکمل کوائف ہمارے پاس موجود نہیں جس سے یہ علم ہوسکے کہ یہ کس غرض سے یہاں آتے ہیں کیونکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے انہی غیرملکی باشندوں کی آمدو رفت کی وجہ سے ہمارے یہاں حالات خراب ہوئے اور دہشت گردی کے بڑے بڑے واقعات رونما ہوئے جس کے ہمارے سماجی ڈھانچے پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے۔
منشیات، اسلحہ کلچرکو یہاں پروان چڑھایا گیا۔ گزشتہ روز پاکستان نے افغانستان کا نام ویزا آن ارائیول کی فہرست سے نکال دیاہے جس کے بعد اب افغان شہریوں کی پاکستان میں آزادانہ نقل و حرکت پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ ڈائریکٹر ایمیگریشن عصمت اللہ جونیجو نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سیکورٹی خدشات کے پیش نظر افغانستان کا نام ویزہ آن آرائیول کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔
اس وقت 24 ممالک کے شہریوں کو ویزہ آن ارائیول کی سہولت دی جا رہی ہے۔عصمت اللہ جونیجو کا کہنا ہے کہ افغان شہریوں کو ایئر پورٹ پر ویزا کے اجراء کا عمل بھی روک دیا گیا ہے، افغان شہری اب قانون نافذ کرنے والے اداروں کو رجسٹریشن کرانے کے پابند ہوں گے، ان کی ایئر پورٹ پر فارم سی کے ذریعے انٹری کی جائے گی، ان کی جانب سے قیام پرمٹ کی واپسی پر ٹریول پرمٹ جاری کیا جائے گا۔
افغان شہریوں کی معلومات متعلقہ ڈی پی او اور تھانے کو فراہم کی جا ئیں گی۔پاکستان کی جانب سے یہ انتہائی بہترین اقدام اٹھایا گیا ہے۔ اب اس کے ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ جو مہاجرین غیر قانونی طور پر یہاں مقیم ہیں ان کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کیاجائے اور انہیں کیمپوں تک محدود رکھا جائے جس طرح دیگر ممالک میں مہاجرین کیلئے قوانین موجود ہیں اسی طرح ہمارے یہاں بھی مہاجرین کو قوانین کے دائرے میں لایاجائے۔
بلوچستان اور کے پی کے میں مہاجرین کی بڑی تعداد آباد ہے اور انہیں ہر قسم کی آزادی میسر ہے، وہ جو چاہیں کر یں، یہ عمل کسی طرح بھی ملکی مفاد میں نہیں ۔لہٰذا ضروری ہے کہ غیر قانونی مہاجرین کی جلد وطن واپسی کیلئے بھی حتمی اقدام اٹھایا جائے کیونکہ غیر قانونی تارکین وطن کی موجودگی میں ہمارے لیے مسائل روز بروز بڑھ رہے ہیں۔
غیرقانونی تارکین وطن اور چیلنجز
وقتِ اشاعت : January 4 – 2019