|

وقتِ اشاعت :   January 12 – 2019

بلوچستان میں تعلیمی شرح کم ہونے کی وجہ ضلعی سطح پر تعلیمی سہولیات کا فقدان ہے ۔گزشتہ روز بلوچستان کابینہ نے محکمہ تعلیم میں 9سے 15گریڈ کے ٹیچنگ اسٹاف کی بھرتی کی پالیسی میں ترمیم اور کنٹریکٹ کی بنیاد پر اساتذہ کی بھرتی کی پالیسی کی اصولی منظوری دی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ 9سے 15گریڈ کے اساتذہ کی بھرتی کے لئے ٹیسٹ اور انٹرویو بذریعہ ٹیسٹنگ سروس لئے جائیں گے اور یہ بھرتیاں ضلعی سطح پر کی جائیں گی جس کے لئے ڈسٹرکٹ ریکروٹمنٹ کمیٹیوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا جس کی سربراہی ڈپٹی کمشنر کریں گے جبکہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (میل اینڈ فیمیل) اور ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر کمیٹی کے ممبر ہوں گے۔ 

کمیٹی امیدواروں کی میرٹ لسٹ مرتب کرے گی اور حکومتی پالیسی کے تحت متعلقہ گاؤں اور یونین کونسل کی سطح کی خالی اسامیوں پر مقامی لوگوں کو بھرتی کیا جائے گا۔ محکمہ تعلیم میں بھرتیوں کے طریقہ کار کے حوالے سے اراکین کابینہ نے مختلف تجاویز پیش کیں اور محکمہ تعلیم کو ان قابل عمل تجاویز کو پالیسی کا حصہ بنانے کی ہدایت کی گئی۔ 

کابینہ نے دیگر محکموں میں بھی ضلعی سطح پر اسی طریقہ کار کے مطابق بھرتیاں کرنے کی منظوری دی ۔کابینہ نے صوبے میں ضرورت کے مطابق مزید بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے قیام کی منظوری بھی دی تاکہ دوردراز علاقوں کے طلباء اور طالبات کو ان کے اپنے علاقوں میں مڈل،میٹرک اورانٹرمیڈیٹ کے بورڈ کے امتحانات میں شرکت کی آسانی رہے۔

کابینہ نے بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن ایکٹ 1994میں ترمیم کی منظوری بھی دی، جبکہ بلوچستان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ سیکنڈری ایجوکیشن بل 2018بھی منظور کیا گیا ، کابینہ نے بلوچستان پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز رجسٹریشن اینڈ پروموشن بل 2018کی منظوری بھی دی جس کے تحت نجی تعلیمی اداروں کی رجسٹریشن کا اختیار بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن سے صوبائی حکومت کو منتقل ہوجائے گا۔

صوبائی وزراء میر اسداللہ بلوچ، میر ظہور بلیدی اور میر ضیاء اللہ لانگو پر مشتمل کابینہ کی سب کمیٹی نے اپنے دورہ خضدار اور پنجگور کی رپورٹ کابینہ کو پیش کی، کمیٹی نے شہید سکندر زہری یونیورسٹی خضدار کے تعمیراتی کام پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے منصوبے کے بقایا فنڈز کے فوری اجراء کی سفارش کی اور بتایا کہ مطلوبہ فنڈز کے اجراء کی صورت میں اس سال مارچ تک یونیورسٹی میں کلاسز کا اجراء ممکن ہوسکتا ہے۔ 

کمیٹی نے نصیرآباد، پنجگور اور رکھنی میں یونیورسٹی کے سب کیمپس کے قیام، پنجگور میں سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی کے سب کیمپس کے قیام کی بھی سفارش کی، کابینہ نے سب کمیٹی کی سفارشات سے اتفاق کرتے ہوئے اس ضمن میں محکمہ تعلیم کو اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان نے کابینہ کی سب کمیٹی کے دورہ خضدار اور پنجگور کو اہم پیشرفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کو جاری رکھتے ہوئے کابینہ کی مزید سب کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی جو صوبے کے دیگر اضلاع کا دورہ کرکے وہاں ترقیاتی منصوبوں اور عوامی مسائل کا جائزہ لے کر اپنی رپورٹ کابینہ میں پیش کریں گی تاکہ ترقیاتی منصوبوں کی فوری تکمیل میں حائل رکاوٹوں کو دور اور عوامی مسائل کا فوری حل ممکن ہوسکے۔ 

کابینہ کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے یہ امید روشن ہوگئی ہے کہ بلوچستان میں تعلیمی شرح میں بہتری آئے گی خاص کر ضلعی سطح پر کئے گئے فیصلوں سے اچھے نتائج برآمد ہونگے جن کی نگرانی باقاعدہ وزراء پر مشتمل کمیٹی اور ضلعی انتظامیہ کرے گی۔ اس سے قبل صرف فنڈز جاری کئے گئے مگر اب چیک اینڈ بیلنس اور ایک طریقہ کار وضع کیا گیا ہے جس سے بلوچستان بھر میں معیارتعلیم میں بہتری آئے گی۔