کوئٹہ : تیس سالہ نسیمہ بی بی سریاب روڈ کوئٹہ کی رہائشی ہے۔ وہ ایک متحرک سیاسی ورکر ہیں اور سیاسی اجتماعات،انتخابی مہم کے دوران وہ ہمیشہ آگے آگے رہتی ہیں لیکن وہ حالیہ عام انتخابات کے دوران اپنا ووٹ شناختی کارڈ نہ ہونے کے باعث کاسٹ نہ کرسکیں۔
تیس سالہ نسیمہ ایک گھریلو خاتون ہیں اور سریاب کی رہائشی ہیں نسیمہ نے بتایا کہ ’’میں اپنے پارٹی کوووٹ دینا چاہتی تھیں لیکن میرا شناختی نہ ہونے کی وجہ سے میرا نام ووٹرلسٹ میں نہیں تھا۔ ووٹ نہ دے کر مجھے بہت افسوس ہوا اب قومی شناختی کارڈ بنانا میری پہلے ترجیح ہے” نسیمہ کی طرح لاکھوں ایسی خواتین ہیں جو شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے حق رائے دہی دینے سے محروم رہیں۔
گزشتہ سال ہونے والے عام انتخابات سے قبل بلوچستان نیشنل پارٹی نے اپنے منشور میں خواتین کو شناختی کارڈ بناکر دینے کا اعلان کیا تھا۔ اس سلسلے میں بی این پی سے تعلق رکھنے والی ایم پی اے شکیلہ نوید دہوار نے بتایا کہ وہ پارٹی منشور کے مطابق مختلف علاقوں میں خواتین کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
ایم پی اے شکیلہ نوید دہوارکے مطابق ’’بلوچستان میں شعور اور تعلیم کی کمی اندرون بلوچستان سہولیات کی عدم فراہمی کی وجہ سے خواتین کے شناختی کارڈ بنانے کارجحان کم ہے جس کے باعث سیا سی عمل کونقصان پہنچ رہا ہے،بی این پی کے پلیٹ فارم سے میکنزم تیار کررہے ہیں خواتین کو شناختی کارڈ کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے قانون سازی کیلئے صوبائی اور قومی سطح پراقدامات کررہے ہیں‘‘ ۔
شکیلہ نوید دہوار نے بتایا کہ انہوں نے پارٹی کی سطح پر اب تک 7000ہزار خواتین کی رجسٹریشن کراچکی ہوں اور ہم اپنے منشور کے مطابق خواتین کو مستحکم کرنے اور سیاسی عمل میں شرکت کو بڑھانے کیلئے جدوجہد کررہے ہیں‘‘ شکیلہ نوید دہوار کے بقول حکومتی سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ جن علاقوں میں خواتین کو شناختی کارڈ نہیں وہاں نادرا موبائل یا آفسز کے ذریعے شناختی بنانے کا عمل تیز کیا جائے تاکہ وہ سیاسی عمل میں شامل ہوسکیں ۔
قلات اور مستونگ میں ایم پی اے زینت شاہوانی نادر ا موبائل لیکر گئے ہیں تاکہ جن خواتین کوشناختی کارڈ نہیں انہیں ان کی دہلیز پر یہ سہولت مہیاکی جائے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں خواتین رجسٹر ڈ ووٹرز کی تعداد 1565293ہے۔
باپ پارٹی سے تعلق رکھنے والی ثناء درانی نے الیکشن سے قبل کہا تھا کہ بلوچستان سے 4.0ملین خواتین ووٹ نہیں ڈال سکے گی ان کے مطابق بلوچستان کی آبادی 5.8ملین ہے جن میں رجسٹرڈ خواتین ووٹرز کی تعداد 1.8ملین ہے۔اس سلسلے میں جب نادرا حکام سے رابطہ کیا گیا توایک اہلکار نے نام بتانے کی شرط پر بتایا کہ بلوچستان میں خواتین کے شناختی کارڈ بنانے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں ۔
اس سلسلے میں نادرا سینٹر ز کے علاوہ موبائل وین بھی شناختی کارڈ بنارہی ہے نادرا کے اہلکار نے خواتین کے شناختی کارڈ کے کل تعداد کے حوالے سے بتایا کہ یہ ڈیٹا ہمارے پاس نہیں اسلام آباد کے پاس ہے۔
بلوچستان، خواتین کی بڑی اکثریت اب بھی شناختی کارڈ سے محروم
وقتِ اشاعت : January 17 – 2019