|

وقتِ اشاعت :   January 21 – 2019

 اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی سفارش کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے 11 سوالات کے جواب طلب کرلیے ہیں۔

اسلام آباد میں سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا جس میں سانحہ ساہیوال کا معاملہ زیر بحث آیا۔ کمیٹی نے واقعے پر 11 مرتب کرکے آئی جی پولیس اور سیکرٹری داخلہ پنجاب سے جواب طلب کرلیے جبکہ واقعے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔

سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ ہائی کورٹ کے جج کے سربراہی میں جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جو سانحہ ساہیوال کی تفتیش کرے، ضرورت پڑی تو وزیراعلی عثمان بزدار کو بھی کمیٹی میں طلب کریں گے۔

کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ وزیر داخلہ کے طور پر وزیر اعظم بتائیں کیا ملک میں داعش کام کر رہی ہے؟، بتایا جائے کون سی ایجنسی کی رپورٹ تھی کہ ذیشان دہشتگرد تھا؟، جب مقتولین نے سی ٹی ڈی پولیس کے کہنے پر روڈ سائیڈ پر گاڑی کھڑی کی تو فائرنگ کیوں کی گئی؟۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جو بھی ڈیوٹی سر انجام دے رہا تھا اس نے اپنے دماغ کا استعمال نہیں کیا، واقعے کی تفتیش کرکے ذمہ داروں کا تعین کیجائے تاکہ مجرموں کو عبرت ناک سزا ملے۔
سینیٹر کہدا بابر نے کہا کہ پولیس کو غنڈا گردی کے لیے کھلا نہ چھوڑا جائے، آج لوگ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو یاد کر رہے ہیں۔

سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ مقتولین کیطرف سے کسی مزاحمت و جوابی فائرنگ کے بغیر کیسے پولیس نے چار افراد کو قتل کیا، کیا 13 سالہ لڑکی کو اس لئے قتل کیا گیا کہ عینی شاہد کو ختم کردیا جائے۔