|

وقتِ اشاعت :   January 25 – 2019

تربت:  تربت شہرمیں کئی برسوں سے مناسب بارش نہ ہونے کے باعث ضلع کیچ خشک سالی کے شکنجے میں آگیا ، پورے علاقے میں زیر زمین پانی ناپید ہونے کا خطرہ اور زیادہ بڑھ گیا ، حکومتی سطح پر سرگرمیاں نہ ہونے کے باعث عوام میں مایوسی اور سراسیمگی پائی جاتی ہے۔

، خطے میں خشک سالی کے باعث گھنے جنگلات ، باغات اور نایاب جنگلی جانور ناپید ہوکر رہ گئے اور لوگوں کا ایک بڑا ذریعہ معاش غلہ بانی مال مویوشیوں کے مر جانے کے باعث تباہ ہوکر رہ گیا ہے ، حکومتی سطح پر فوری کاروائی ہونا ناگزیر ہو گئی ہے ، محکمہ ایریگیشن تربت نے کیچ میں خشک سالی کو قابو کرنے کے لیے حکومت کو 21ڈیلے ایکشن ڈیمز کی تعمیر کی تجویز بھیج دی ہے اور تجویز میں کہا گیا ہے کہ علاقے میں مزکورہ ڈیمز کی تعمیر سے خشک سالی پر با آسانی قابو پایا جا سکتا ہے ۔

کیونکہ اس سے خطے میں چھوٹی بڑی بارشوں کا پانی بھی ضائع ہونے کی بجائے اسٹور ہوجائے گا اور زیر زمین پانی کا لیول بڑھ جائے گا ، محکمہ ایریگیشن کے اس اقدام کو عوامی سطح پر بھی سراہا گیا اور کہا گیا ہے کہ مزکورہ ڈیمز کی تجویز پر حکومت عملدرآمد کر کے علاقے کو بڑی تباہی سے بچا سکتی ہے ۔

واضع رہے ضلع کیچ گزشتہ7سالوں سے بد ترین قحط سالی کا شکار ہے اور قحط سالی سے نمٹنے کے لیے حکومتی سطح پر اگر سر دست کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا تو شاید آگے چل کر علاقے میں حالات حکومت کے قابو سے باہر چلے جائیں ، اس وقت علاقے میں مال مویشیوں کو چارہ نہ مل جانے کے باعث سینکڑوں کی تعداد لوگوں کی مال مویشیاں ہلاک ہو رہی ہیں ۔

اگر اس معاملے کو حکومتی سطح پر سنجیدگی سے لیا جائے اور لوگوں کی مال مویشیوں کے لیے دوسرے صوبوں سے خشک چارے کا بندوبست کیا جائے تو اس سے علاقے میں لوگ اپنے مال مویشیوں کو بچا سکتے ہیں ، دریں اثنا اس وقت زیر زمین پانی کے ذخیرے میں کمی کے باعث لوگوں نے جگہ جگہ بور لگوانے شروع کر دیے ہیں جس سے زیر زمین پانی کے ذخیرے کو ایسے نکال کر ضائع کیا جا رہا ہے ۔

جیسے کٹی ہوئی کلائی سے خون بہہ رہا ہو ، علاقے کے سماجی سطح پر لوگوں کا مطالبہ یہی ہے کہ انتظامیہ خطے میں زیر زمین پانی کے ذخیرے کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے اقدام کرے اور پالسییاں مرتب کرے اور حکومت پورے علاقے میں واٹر سپلائی اسکیموں کا اہتمام کر کے لوگوں کے پانی ضرورت از خود پوری کرے تاکہ لوگ من مانی سے بور لگوا کر زیر زمین پانی کو اپنی مرضی سے نکال نکال کر ختم نہ کر یں۔