|

وقتِ اشاعت :   January 29 – 2019

بلوچستان کی شاہراہوں پر ٹریفک حادثات کا رونما ہونا معمول کی بات ہے مگر سب سے زیادہ تشویشناک امر یہ ہے کہ شاہراہوں پر حادثات کے باعث بیشتر متاثرہ افراد راستے میں ہی دم توڑدیتے ہیں جس کی بڑی وجہ معالج گاہوں کا نہ ہونا ہے اور جہاں کہیں چھوٹے چھوٹے صحت مراکز ہیں وہاں عملہ نہیں ہوتا،کہ حادثے کے شکار افرادکو بروقت طبی امداد دی جاسکے ۔

اس طرح انہیں کسی بڑے شہرکوئٹہ یا کراچی منتقل کردیا جاتا ہے جو کہ گھنٹوں کا سفر ہے۔ اسی طرح بلوچستان کی شاہراہوں پر موبائل سروس بھی اس طرح فعال نہیں کہ فوری ریسکیو کا عمل لایا جائے۔ 

بلوچستان کی شاہراہوں پر حادثات سے نمٹنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے کیونکہ ماضی میں ہولناک واقعات کے باعث درجنوں افراد بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں۔ ضلع لسبیلہ میں رونما ہونے والا حب کا واقعہ پہلا نہیں اس سے قبل بھی ایسے حادثات پیش آئے ہیں مگر ماضی کی حکومتوں نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا ۔صحت کے شعبے کے لیے اربوں روپے بجٹ میں رکھے گئے مگر محکمہ کی حالت میں کوئی بہتری نہیں آئی۔گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کاکہناتھاکہ صوبے کے تمام ہسپتالوں کواپ گریڈکیا جائے گا ، آر سی ڈی شاہراہ پر 16 سے 18 ٹراما سینٹر تعمیر کئے جارہے ہیں ۔

بلوچستان کے عوام کو صحت اور تعلیمی سہولیات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے بلوچستان حکومت نے دونوں شعبوں میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔بلوچستان کے تمام اضلاع میں موجود صحت مراکزکو فعال کرکے ہسپتالوں کو اپ گریڈ کیا جارہا ہے جہاں عملہ کی کمی ہے وہاں مزید عملہ کی تعیناتی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ پہلے مرحلے میں 500 کے قریب ڈاکٹر عارضی بنیادوں پر تعینات کئے جارہے ہیں ۔

ان ڈاکٹر وں کی تعیناتی سے بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں عوام کو ان کی دہلیز پر صحت سے متعلق بنیادی سہولیات میسر ہونگی ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے لسبیلہ میں پیش آنے والے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے حکومتی سطح پرمنصوبہ کی جارہی ہے ۔ ٹریفک حادثہ میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو بلوچستان حکومت امدادی رقم فراہم کریگی جبکہ حادثہ میں زخمی ہونے والے افراد کا علاج حکومتی سطح پر کیا جارہا ہے ۔

قومی شاہراؤں پر بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات کے پیش نظر صوبائی کابینہ نے آر سی ڈ ی شاہراہ پر اٹھارہ ٹراما سینٹر تعمیر کرنے کی منظوری دی ہے ٹراماسینٹرز کی تعمیر سے کسی بھی ہنگامی صورتحال میں متاثر ہ افراد کو فوری طبی امداد کی فراہمی ممکن ہوسکے گی۔صوبائی حکومت کی جانب سے شاہراہوں پر ٹراماسینٹر تعمیر کرنے کافیصلہ ایک اچھا اقدام ہے اور ساتھ ہی ہسپتالوں میں بہتری لانے کے ساتھ ساتھ عملہ کی تعداد بڑھانے سے حادثات کی صورت میں کسی حد تک قیمتی انسانی جانوں کو بچایا جاسکتا ہے ۔

مگر اس کیلئے ضروری ہے کہ اس پر جنگی بنیادوں پر عملدرآمد کرایا جائے کیونکہ ماضی کی طرف جب دیکھاجاتا ہے تو حکمرانوں نے صرف اعلانات کئے ، اس کا فائدہ عوام کو کچھ بھی نہیں ملا ۔

بارہا انہی کالموں اور رپورٹس کے ذریعے آگاہ کیا گیا ہے کہ بلوچستان میں اس وقت صرف دو سرکاری ہسپتال فعال ہیں جو کوئٹہ شہر میں ہیںیعنی سول سنڈیمن اور بولان میڈیکل کمپلیکس ، اور اندرون بلوچستان صحت کے بنیادی مراکز کی حالت زار انتہائی ابتر ہے انہیں بھی اپ گریڈ کیاجائے تاکہ دور دراز علاقوں کے عوام کو صحت جیسی بنیادی سہولت میسر آسکے۔