|

وقتِ اشاعت :   January 31 – 2019

کوئٹہ: لورالائی میں دہشتگرد حملے میں شہید ہونیوالے افراد کی نماز جنازہ اور تدفین کردی گئی۔ نماز جنازہ میں صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو، آئی جی پولیس محسن حسن بٹ ،کمشنر ژوب ڈویژن بشیر بنگلزئی اور دیگر اعلیٰ فوجی و سول حکام نے شرکت کی ۔ واقعہ کے خلاف لورالائی میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ شہر کی فضاء بھی سوگوار رہیں۔ 

تفصیلات کے مطابق لورالائی میں واقع ڈی آئی جی ژوب ریجن کے دفتر پر منگل کو دہشتگردوں کے حملے میں آٹھ پولیس اہلکاروں سمیت نو افراد جاں بحق اور بائیس زخمی ہوئے تھے۔ زخمی لورالائی کے سی ایم ایچ اور سول ہسپتال کے علاوہ کوئٹہ کے سول اور سی ایم ایچ ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں جہاں بیشتر زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ 

معمولی زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد ہسپتال سے فارغ کردیا گیا۔ واقعہ کا مقدمہ تیس گھنٹے بعد ایس ایچ او صدر کی مدعیت میں تھانہ صدر لورالائی میں انسداد دہشتگردی ایکٹ، دھماکا خیز مواد ایکٹ، قتل ،اقدام قتل اور املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات کے تحت درج کرلیا گیا ہے ۔ 

کوئٹہ سے پولیس کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم فارنزک ماہرین کے ہمراہ لورالائی پہنچی جہاں انہوں نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کئے اور فارنزک ٹیسٹ کیلئے نمونے بھی حاصل کئے۔ یہ نمونے پنجاب فارنزک سائنس لیبارٹری لاہور بجھوائی جائے گی جہاں ان کا تجزیہ اور اس سے قبل ہونیوالے دہشتگرد حملوں کے شواہد کے ساتھ موازانہ کیا جائیگا ۔ دوسری جانب حملے کے خلاف انجمن تاجران اور سیاسی جماعتوں کی اپیل پر لورالائی میں مکمل ہڑتال کی گئی۔

شہر میں ٹریفک بھی معمول سے کم رہی۔ شہر کی فضاء بھی سوگوار رہی۔ دریں اثناء دہشت گرد حملے میں شہید ہونے والے اہلکار وں کی نماز جنازہ فر نٹیر کور جناح سٹیڈیم لورالائی میں ادا کی گئی ،شہداء کی میتیں سرکاری اعزازکے ساتھ سلامی دینے کے بعد آبائی علاقوں کو روانہ کردی گئیں۔

نماز جنازہ میں صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء لانگو ،انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان محسن احسن بٹ ،کمشنر ژوب ڈویژن بشیر احمد خان بازئی، کمانڈنٹ ایف سی کرنل عامر مختیار، ڈپٹی انسپکٹرجنرل پولیس لورالائی نثار احمد تنولی و دیگر اعلیٰ سول و فوجی افسران و قبائلی و سیاسی معتبرین ، شہداء کے لواحقین اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔وزیر داخلہ میر ضیا ء لانگو نے سی ایم ایچ میں داخل مریضوں کی عیادت کی ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس کے دفتر کا بھی معائنہ کیا ۔

اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگونے کہا کہ پولیس اور دیگر سیکیو رٹی فورسز جذبہ حب الوطنی اور ایمانی قوت سے سرشار ہیں دہشت گردوں کو شکست دینے کیلئے ان کے حوصلے بلند ہیں پولیس اہلکاروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے صوبے کو ایک بڑے سانحہ سے بچا لیا دہشت گردوں کا ٹارگٹ ٹیسٹ دینے کیلئے آئے ہوئے نوجوان تھے ۔

نوجوانوں کو نشانہ بنانے کے گھناؤنی سازش کو پولیس کے جوانوں نے اپنی جانوں پر کھیل کر ناکام بنایاا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے حملے میں مختلف کالعدم تنظیمیں شامل ہیں جو اپنی آخری سانس لے رہی ہیں جن کا جلد خاتمہ کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ وہ اورانکی حکومت دنیا میں دہشت گردی کی کسی بھی شکل کی بھر پور مذمت کرتے ہیں وہ افغانستان سمیت دنیا بھر میں امن چاہتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ ملک دشمن اور امن دشمن عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا اور انہیں منہ توڑ جواب دیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ملک نے ہماری خدمات کا یہ صلہ دیا ہے کہ ہم انہیں پھول بھیجتے رہے اور وہاں سے ہمارے لئے خودکش بمبار آرہے ہیں جن کی ہم بھرپور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور اس حوالے سے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں گے ہم اپنی عوام اور فورسز کی حفاطت کرنا جانتے ہیں ۔

صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو، آئی جی پولیس محسن حسن بٹ، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزازاحمد گورائیہ اور دیگر اعلیٰ حکام نے دہشتگردی سے متاثرہ ڈی آئی جی پولیس کے دفتر کا بھی دورہ کیا۔ اس موقع پر انسپکٹر جنرل پولیس محسن احسن بٹ نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم بلوچستان پولیس پر اور انکی قربانیوں پر فخر کرتے ہیں اور انہیں سلام پیش کرتے ہیں ،شہداء کا خون رائیگا ن نہیں جائیگا ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن کو برقرار رکھنے کیلئے بلوچستان پولیس کی کارکردگی اور قربانی کسی سے کم نہیں ،انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دشمن پاکستان اور بلوچستان کو ترقی یافتہ اور پرامن نہیں دیکھنا چاہتے اورمختلف طریقوں سے بلوچستان میں امن خراب کرنے کیلئے دہشت گردی کی کاروائیاں کر رہے ہیں۔