|

وقتِ اشاعت :   January 31 – 2019

واشک:  جمعیت علماء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی حاجی ذابد علی ریکی نے کہا ہے کہ محکمہ بی اینڈ آر واشک کا ریکارڈ پندرہ سالوں سے غائب ہے جالوار ٹو سیاچن روڑ کے نام پر سینتیس کروڑ نکالے گئے مگر زمین پر کام نظر نہیں آتا انکوائری کے لیئے واشک جانے والے سی ایم آئی ٹیم کو زروآوروں نے واشک سے واپس کرا دی پسماندہ ضلع میں کربوں کے حساب سے کرپشن ہوئی ہے ۔

ظلم و کرپشن کی داستانوں کے خلاف ہمیں چھپ کرانے کے لیئے میرے خلاف ڈی سی واشک کو استعمال کی جارہی ہے نیب کی توانیاں صرف نواز شریف پر خرچ ہو رہی ہے جبکہ بلوچستان میں ایسے مگر مچھ ہے جھنوں نے واشک میں تاریخی کرپشن کرکے ڈگار تک نہ لی آج ہم صرف فریاد کر رہے اگر ظلم کی داستان جاری رہی تو اسمبلی میں غیر معینہ احتجاج پر بھیٹونگا ۔

ان خیالات کا اظہار واشک کے نمائندہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کی حاجی ذابد علی ریکی نے کہا کہ ظلم کی انتہا ہے عوامی مینڈیٹ کا کوئی احترام نہیں ہو رہا ہے واشک میں کئی سرکاری آفیسران اپنی ڈیوٹی کی ادائیگی سے قاصر کوئٹہ اور گرین ٹاون کے سیرسپاٹوں میں مصروف عمل ہیں مزید زیادتی برداشت نہیں کرینگے انھوں نے کہا کہ غیروں کی جانب سے میرے حلقے کے انتظامی معاملات میں مداخلت کی جارہی ہے اور واشک میں وسیع پیمانے پر ہونے والے کرپشن کو چھپانے کے لیئے بڑے بڑیاثروسوخ کا استعمال کیا جا رہا ہے مگر ہم کرپشن پر خاموش نہیں بھیٹینگے بلکہ بھرپور آواز بلند کرینگے ۔

حاجی ذابد علی ریکی نے کہا کہ وزیر اعلی پورے صوبے کے لیئے ہوتا ہے مگر بلوچستان میں وزیراعلی صرف ایک طبقے کے لیئے سرف ہے اور بلوچستان کی پسماندگی کے خاتمے کے بجائے ایک گروہ کی پسماندگی کو ختم کی جا رہی ہے گورنر چیف سیکرٹری بلوچستان نوٹس لے۔