گوادر: سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیئرمین وائر کمیشن ایڈووکیٹ امان اللہ کنرانی نے کہاکہ گوادر کے لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو مستقل بنیادوں پر حل متعلقہ محکمے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں خیالات کا اظہار انہوں نے گوادر میں پانی کے بحران سے متعلق اجلاس کی صدارت کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
جلاس میں رکن قومی اسمبلی محمد اسلم بھوتانی رکن صوبائی اسمبلی میر حمل کلمتی ،ڈپٹی کمشنر گوادر کیپٹن ر محمد وسیم ادارہ ترقیات گوادر کے نمائندہ امان اللہ اسکانی پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے چیف انجینئر محمد عمران عالیانی و دیگر حکام نے شرکت کی اجلاس میں گوادر میں پانی کے بحران اور اس حل سے متعلق مختلف امور پر تبادلہ کیا گیا ہے ۔
اجلاس میں چیف انجینئر پبلک ہلیتھ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گوادر شہر کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلے روزانہ 12لاکھ گیلن پانی میرانی ڈیم سے ٹینکروں کے ذریعے فراہم کی جارہی ہے جبکہ ڈیڑھ لاکھ چینی پلانٹ اور،ڈیڑھ لاکھ ایف ڈبلیو او کے پلانٹ سے پائپ لائن ذریعیشہر کو،فراہم کی جارہی ہے جس پر ماہانہ 16کروڑ روپے لاگت آئی جبکہ اب تک گوادر شہر کوپانی کی فراہمی کے لئے پانچ ارب روپے خرچ ہوئے ہیں۔
اجلاس میں کمیشن کے چیرمین نے بتایا گیا ہیکہ اس وقت ضلع میں پانچ ڈیسالنیشن پلانٹ کے پیسے ریلیز ہوچکے ہیں لیکن دس سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود پلانٹس مکمل نہیں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ٹینکروں پر پیسہ ضائع کرنے کے بجائے شہر کیلئے مستقل بنیادوں پر پانی کی فراہمی کا جلد از جلد انتظامات کئے جائیں انہوں نے بتایا کہ سالانہ اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود لوگوں کو مستقل بنیادوں پر پانی کی فراہمی کے لئے کوئی منصوبہ نہیں ہورہی ہے ۔
اس موقع پر اجلاس کو بتایا گیا کہ گوادر میں پانی کے بحران سے نمٹنے کیلئے حکومت مختلف منصوبوں پر عمل درآمد کررہی ہے اس سلسلے میں گوادر اور گردونواح کے علاقوں میں پانی کی فراہمی کے لئے سوڈ ڈیم اور شادی کور ڈیم مکمل ہوچکے ہیں جبکہ سوڈ ڈیم کو گوادر شہر سے پائپ لائن کے ذریعے منلک کردی گی جبکہ شادی کور ڈیم کو گوادر سے منسلک کرنے کے لیے ٹینڈر طلب کردیا گیا ہیاس پر جلد کام شروع کر دی جائے گی دراثنا سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیئرمین وائر کمیشن امان اللہ کنرانی نے سر بندن واٹر پلانٹ اور گوادر بندرگاہ کے احاطے میں موجود وائر پلانٹ کا بھی دور اور معائنہ کیا۔
گوادر میں پینے کے پانی کی فراہمی کیلئے مستقل حل نکالا جائے ، واٹر کمیشن
وقتِ اشاعت : February 3 – 2019