|

وقتِ اشاعت :   February 3 – 2019

گوادر : صوبائی حکومت کی جانب سے تحصیل پسنی کے موضع جات میں 36ہزار سے زائد اراضیات کی منسوخی حق تلفی کی بد تر ین مثال ہے ۔ مقامی لوگوں کو جدی و پدری اراضیات سے محروم کرنا کہاں کا انصاف ہے ۔ 

صوبائی حکومت کایہ اقدام کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔ اراضیات کی منسوخی کا فیصلہ فوری طور پر واپس لیا جائے۔ بلوچ عوامی مومنٹ صو بائی حکومت کے اس اقدام کے خلاف سخت احتجاج کریگی ۔ 

ان خیالات کااظہار بلوچ عوامی مومنٹ ( بام) کے جنرل سیکریڑی شہباز طارق ایڈ وکیٹ، مرکزی نائب صدر ڈاکٹر محمد یونس، اور خواتین رہنماء سمیرہ بلوچ نے گزشتہ روز تحصیل پسنی کے مختلف موضع جات کے متاثر ین کے ہمراہ صوبائی حکومت کی جانب سے تحصیل پسنی میں 36ہزار سے زائد ایکڑ راضی کی منسوخ کے فیصلہ کے خلاف پر یس کلب گوادر میں پر یس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ 

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے تحصیل پسنی میں بیک جنبشِ قلم اراضیات کو سرکار کی تحویل میں دیکر مقامی زمینداروں اور اراضی مالکان کی بنیادی حقوق پر کاری ضرب لگا یا ہے اور اس فیصلہ سے صد یوں سے آباد علاقہ مکینوں کو اپنے جدی و پدری اراضیات سے محروم کرنے کی پالیسی اختیارکی گئی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ اس قبل غلط سٹلمنٹ کے نام پر جام محمد یوسف ، رئیسانی اور ڈاکٹر عبدالما لک کے دور میں اراضیات کو منسوخ کر کے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ اس میں جعل سازی کی گئی ہے لیکن اس کے بعد بااثرافراد اور لینڈ ما فیا کو نوازا گیا اب پھر شہر آفاق بندرگاہ کے قدیم با سیوں کو حق ملکیت سے محروم کیا جارہا ہے جو ظلم کے مترادف عمل ہے ۔

ا نہوں نے کہا کہ اراضیات کی منسوخی عمران خان کی تبدیلی سرکا ر کے لےئے بھی سوالیہ نشان ہے اور جام کمال عالیانی کے لےئے لمحہ فکر یہ ہونا چاہےئے جو بات عام عوام کی کرتے ہیں لیکن پر دے کے پیچھے عوام دشمن پا لیسیوں کو دوا م دیا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وفاق او ر صوبائی حکومت ہوش کے ناخن لیں پٹواری اور بیو رو کر یسی راج سمیت نواز دور کے غلط اقدامات کی بجائے عوام دوست پا لیسیاں اختیار کر یں تحصیل پسنی کے موضع کپر، موضع شتنگی، موضع چُکین اور موضع شمال بندن سمیت دیگر موضع جات میں 36ہزار ایکڑ سے زائد اراضی کی منسوخی کو بام عوام دشمن پا لیسی گردانتی ہے جس کو ہم مسترد کر تے ہیں صوبائی حکومت مقامی لوگوں کی حق تلفی کسی بھی صورت بر داشت نہیں کر یگی یہ عوام دشمن فیصلہ واپس لیا جائے بصورت دیگر بام عوام کے بنیادی حقو ق کے لےئے سخت احتجاج پر بھی مجبور ہوگی ۔