|

وقتِ اشاعت :   February 4 – 2019

کراچی : کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے محکمہ اطلاعات بلوچستان کی جانب سے نت نئے نو ٹی فکیشن ، سرکلرز اور دیگر مختلف ہتھکنڈوں کے ذریعے بلوچستان کے اخبارات و جرائد پر دباؤ ڈالنے اور انہیں ہراساں کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے آزادی اظہار اور آزادی صحافت کے منافی اقدامات قرار دیئے ہیں۔ 

سی پی این ای کے صدر عارف نظامی، سینئر نائب صدر امتنان شاہد اور سیکریٹری جنرل ڈاکٹر جبار خٹک نے اپنے مشترکہ بیان میں بلوچستان حکومت کے حالیہ صحافت دشمن اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اخبارات پر معاشی، اقتصادی اور دیگر پابندیوں جیسے اقدامات دراصل ملک کے پسماندہ ترین صوبہ بلوچستان کے نوجوانوں اور عوام کو ذرائع ابلاغ سے محروم رکھنے کے مترادف ہیں جس سے عوام میں نہ صرف احساس محرومی میں اضافہ ہوگا بلکہ نوجوانوں کو جمہوری کلچر سے دور کئے جانے کا باعث بھی بنے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کی جغرافیائی اہمیت اور سی پیک کے تناظر میں مقامی اخبارات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ بلوچستان کے محکمہ اطلاعات کو یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ بلوچستان میں دہشتگردی اور بدامنی پر مبنی کٹھن حالات میں بھی مقامی اخبارات، بلوچستان کے عوام کو جمہوریت اور تعمیر و ترقی کی جانب راغب کرنے کا فریضہ انجام دے رہے ہیں لیکن بلوچستان کی موجودہ حکومت کی نئی روش سے بلوچستان کے میڈیا میں شدید بے چینی پھیل گئی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے اخبارات کے خلاف امتیازی کارروائیوں سے بلوچستان کی موجودہ جمہوری حکومت کے اندر سے آمریت کی بو آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مقامی اخبارات کے خلاف صوبائی حکومت کی نفرت اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ مقامی صحافیوں کو ایکریڈیشن کارڈ جاری کرنے کے لئے ان سے انکے اہل خانہ کے کوائف تک مانگے جا رہے ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ 

ایسے محسوس ہوتا ہے کہ بلوچستان کے مقامی اخبارات و جرائد کی دادرسی کرنے میں بلوچستان حکومت کوکوئی دلچسپی نہیں ہے جبکہ محکمہ تعلقات عامہ کے چند افسران ذاتی مفادات کی خاطر بھی مقامی اخبارات کو بند کروانے کے لئے ہر طرح کے حیلے بہانے تلاش کر رہے ہیں۔ 

سی پی این ای کے رہنماؤں نے محکمہ اطلاعات بلوچستان اور حکومت بلوچستان سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان کے مقامی اخبارات کے خلاف تمام غیر قانونی اور غیر ضروری نوٹی فکیشنز ، ہدایت نامے، سرکلرز اور احکامات فوری طور پر واپس لے کر بلوچستان کے مقامی اخباری اداروں کی مشکلات کے خاتمے کے لئے سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات کئے جائیں ۔

ایڈیٹروں، صحافیوں اور دیگر میڈیا کارکنوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے مقامی صحافت کی ترویج کے لئے فوری اور ضروری اقدامات کئے جائیں تاکہ بلوچستان کے اخبارات اور ان کے ساتھ وابستہ ہزاروں خاندانوں میں پائی جانے والی بے چینی کو دور کیا جا سکے اور بلوچستان کی عوام میں باہمی روابط قائم کر کے جمہوری کلچر کو فروغ دیا جا سکے۔