|

وقتِ اشاعت :   February 7 – 2019

تربت: اہلیان بل نگور نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ضلعی ہیڈ کوارٹر تربت سے 110 کیلو میٹر جنوب مغرب کی طرف واقع تحصیل بل نگور کو حالیہ بارشوں نے شدید نقصان پہنچایا ہے یہاں کے 80%باشندے زراعت پیشہ ہیں جو اپنے بارانی زرعی اراضی پر کاشتکاری کرتے ہیں ۔

شمال کی جانب واقع پہاڑوں سے ندی نالوں کے ذریعے یہاں کے باشندے صدیوں سے قائم ایک نظام کے تحت اپنے کھیتوں میں آبپاشی کرتے آ ئے ہیں بلوچستان جہاں بارشیں کم ہوتی ہیں اور کبھی کبھار سالہا سال سے ابر رحمت برستے ہی نہیں ہیں اگر برسیں تو ہر چیز کو ملیامیٹ کرنے میں دیر نہیں لگاتے تحصیل بل نگور گزشتہ کئی دہائیوں سے اس قسم کی صورتحال کا مقابلہ کر رہا ہے ۔

یہاں کے زمیندار دیگر ذرائع سے جمع کردہ اپنی جمع پونجی اپنے بندات، انتہائی زرخیز بارانی اراضی اور باغات پر خرچ کر کے آئے ہیں یہ علاقہ ہمیشہ عوامی نمائندوں اور حکومتی عدم توجہی کا شکار ہو تا آیا ہے گزشتہ کئی سالوں کی قحط سالی اور جنگلات کی تباہی کے بعد بل نگور کی شمالی پہاڑی سلسلے میں برسنیوالی بارشوں کے نتیجے میں سینکڑوں زرخیز زرعی بندات، ہزاروں ایکڑ اراضی اور باغات آبی ریلوں کی نظر ہوگئے ۔

مقامی زمیندار و کاشتکار اب اپنے دونوں ہاتھ سر پر رکھ کر قدرتی آفات کے سامنے بے بسی و بیچارگی کی تصویر بنے ہوئے ہیں اب ضلعی حکومت ایم پی اے لالہ رشید، ایم این ایے محترمہ زبیدہ، صوبائی وزیر ظہور احمد بلیدی اوروزیر اعلیٰ جام کمال خان کے فرائض میں شامل ہے کہ وہ سب تحصیل بل نگور کو آفت زدہ علاقہ قرار دیں ۔

نقصانات کا اصل تخمینہ لگانے کے لئے فوری طور پر ایماندار ٹیچرز کے ذریعے سروے رپورٹ تیار کیا جائے درست سروے رپورٹ کی روشنی میں زمینداروں کے تمام نقصانات کا ازالہ کیا جائے بجلی کے تمام گھریلو واجبات معاف کئے جائیں رعی بندات کی دوبارہ تعمیر و مرمت کیلئے فوری طورپر مشینریز کی فراہمی یقینی بنائی جائے بڑے زرعی بندات (جو سینکڑوں لوگوں کی اجتماعی ملکیت ہوتے ہیں)پر اسپیل وے تعمیر کرائے جائیں ۔

بل نگور تا دو بیست پنجاہ(ایرانی بارڈر) دو رویّہ سڑک کی تعمیر کا جلد آغاز کیا جائے تاکہ عوام کیلئے اپنے زرعی پیداوار کی مارکیٹ منتقلی کیلئے آسانیاں میسر ہو سکیں اپوزیشن جماعتوں نیشنل پارٹی ،جے یو آئی اور بلوچستان نیشنل پارٹی کا فرض بنتا ہے کہ بل نگور کے عوام کو مشکلات کی ان ساعتوں میں اکیلا نہ چھوڑ دیں اور بل نگور کے عوام کو فوری ریلیف دینے کیلئے حکومتِ وقت پر دباؤ ڈالیں۔