کابل: افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان کو ملک میں دفتر کھولنے کی پیش کش کی ہے۔
افغان صدر نے صوبہ ننگرہار کے ضلع غنی خیل کا دورہ کیا اور وہاں داعش کے خلاف کامیابی پر سیکیورٹی فورسز کو مبارک باد دی۔
اس موقع پر افغان نیشنل آرمی سے خطاب کرتے ہوئے صدر اشرف غنی نے کہا کہ طالبان جہاں چاہیں دارالحکومت کابل، صوبہ قندھار یا ننگرہار میں اپنا سیاسی دفتر کھول سکتے ہیں جس کے لیے حکومت ان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گی اور تحفظ بھی فراہم کیا جائے گا۔
اشرف غنی نے کہا کہ وہ افغانستان میں باوقار اور دیرپا امن لانا چاہتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے ماسکو کانفرنس میں شرکت پر طالبان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امن مذاکرات کے لیے مکہ جانا بہتر ہے یا ماسکو، مکہ میں ہونے والی امن کانفرنس میں طالبان نے شرکت نہیں کی لیکن ماسکو میں منعقدہ امن مذاکرات میں شرکت کرلی۔
دوسری طرف طالبان نے صدر اشرف غنی کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ان کے دفتر کو ہی تسلیم کرے۔
گذشتہ ماہ قطر میں امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا اور امن معاہدے پر اتفاق ہوگیا ہے۔ ان مذاکرات میں شریک نہ کرنے پر افغان حکومت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ طالبان امریکا کی بجائے اس سے مذاکرات کریں تاہم طالبان اشرف غنی حکومت کو کٹھ پتلی قرار دیتے ہوئے تسلیم نہیں کرتے اور اس کی کسی بھی پیش کش کو مسترد کردیتے ہیں۔