|

وقتِ اشاعت :   February 12 – 2019

کوئٹہ :  بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بنیادی ڈھانچہ ترقیاتی محصول کا مسودہ قانون2019 منظور،خضدار ، لورالائی اور کیچ میں میڈیکل کالجز کے قیام کے معاملے پر بحث آئندہ اجلاس کے لئے ملتوی کردی گئی، بلوچستان پبلک سروس کمیشن کی سالانہ رپورٹ برائے سال2017ء بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے ایکٹ1989ء کے سیکشن 9کے تحت ایوان میں پیش کیا گیا ۔

گزشتہ روز ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ کی مشیر بشریٰ رند نے وزیرخزانہ کی عدم موجودگی پر بنیادی ڈھانچہ ترقیاتی محصول کا مسودہ قانون مصدرہ2019(مسودہ قانون نمبر3مصدرہ2019ء (ایوان میں پیش کیا۔جس بات کرتے ہوئے ثناء بلوچ نے کہاکہ مسودہ قانون میں چند نکات تشریح طلب ہیں جن پر کام کرتے ہوئے اسے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے محصولات میں اضافے کے حق میں ہیں محصولات میں اضافے سے اسلام آباد کی گداگری کرنے میں کمی آئے گی ایسا نہ ہو کہ مسودہ قانون میں شامل تشریح طلب نکات کی آڑ میں بلوچستان کے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے ۔

جس پر وزیراعلیٰ میر جام کمال نے کہا کہ بلوچستان کی تاریخ میں ہم پہلی بار یہ نافذ کرنے جارہے ہیں جس کے لئے اسے اسمبلی میں لے آئے ہیں اور منظوری کے بعد اسے باقاعدہ ایکٹ کی صورت نافذ کیا جائے گایہ صرف بیرونی ممالک سے اندرون ملک آنے والی اشیاء پر عائد ٹیکس ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ باقی صوبوں میں پہلے سے یہ ٹیکس امپورٹ ٹیکس کی صورت میں نافذ ہے کراچی پورٹ پر جو بھی اشیاء آتی ہیں سندھ حکومت اس پر امپورٹ ٹیکس لیتی ہے ہم بھی اب ایک فیصد امپورٹ ٹیکس لیں گے جس سے ہمارے محاصل میں اضافہ ہوگا۔

بعدازاں مسودہ قانون کو منظور کرلیا گیا ۔ اجلاس میں وزیر ملازمتہائے عمومی نظم و نسق کی عدم موجودگی پر ظہور بلیدی نے بلوچستان پبلک سروس کمیشن کی سالانہ رپورٹ برائے سال2017ء بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے ایکٹ1989ء کے سیکشن 9کے تحت ایوان میں پیش کیا ۔ جبکہ ضلع خضدار ، لورالائی اور کیچ میں میڈیکل کالجز کے قیام کے معاملے پر بحث آئندہ اجلاس کے لئے ملتوی کردی گئی ۔