|

وقتِ اشاعت :   February 14 – 2019

بلوچستان ملک کا نصف حصہ ہے ، اس کی آبادی پھیلی ہوئی ہے جہاں صحت جیسی سہولیات کی بروقت فراہمی انتہائی مشکل اور ایک چیلنج سے کم نہیں۔ صوبہ میں موذی امراض کا بروقت علاج نہ ہونے کی وجہ سے یہاں اموات کی شرح بہت زیادہ ہے ۔

ملک میں سب سے زیادہ کینسر جیسے خطرناک مرض کی رپورٹ بلوچستان سے ہوتی ہے ،یہاں کے غریب عوام علاج کی غرض سے ملک کے دیگر بڑے شہروں خاص کراچی کا رخ کرتے ہیں مگربھاری اخراجات اور بروقت علاج نہ ہونے کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں۔ 

کراچی کے آغا خان ہسپتال میں یہ دیکھنے کو ملا ہے کہ ضلع خضدار سے تعلق رکھنے والے متعدد نوجوان کینسر کی وجہ سے کم عمری میں موت کی آغوش میں چلے گئے ، اسی طرح دیگر خطرناک امراض کی وجہ سے صوبہ کے عوام شدید متاثر ہیں۔

صوبائی حکومت کی جانب سے یہ ایک انقلابی قدم اٹھایاگیا کہ کینسر ،جگر ،گردوں کے عارضے سمیت مہلک امراض میں مبتلا افراد کو طبی ومالی معاونت فراہم کرنے کیلئے بلوچستان عوامی انڈوومنٹ فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ 

اس فنڈ سے مستحق افراد کا علاج ملک کے دیگر مستند سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں کرایا جائیگا، درخواست گزاروں کیلئے فارم کا اجراء کردیا گیاہے ۔

محکمہ سماجی بہبود و حکومت بلوچستان کے زیر اہتمام قائم بلوچستان عوامی انڈوومنٹ فنڈ وزیراعلیٰ کے مختص کردہ صوبائی و ترقیاتی پروگرام کے سوشل سیکٹر کا حصہ ہے جس کی گزشتہ برس10 دسمبر کو کابینہ اجلاس میں منظوری دی گئی تھی، پروگرام کے تحت کینسر ، حادثاتی طور پر جھلس جانے والے ، جگر کی پیوندکاری ، تھیلیسیماکے مرض میں مبتلامریضوں سمیت گردوں کے آخری اسٹیج کے مریضوں اور ڈائلیسز کے شکار مریضوں کو سہولیات کی فراہمی کیلئے طبی ومالی معاونت فراہم کی جائیگی ۔ 

درخواست گزار پروگرام کے تحت کراچی کے آغا خان ،لیاقت نیشنل ، نیشنل انسٹیٹوٹ آف بلڈڈیزیز ، ضیا الدین ہسپتال ، کرن ہسپتال ، ساؤتھ سٹی، پٹیل ہسپتال، طباہارٹ انسٹی ٹیوٹ، ، الشفاء ٹرسٹ اور اے ایف آئی سی راولپنڈی، شفا انٹر نیشنل ہسپتال اسلام آباد، لاہور کے شوکت خانم اور انسٹی ٹیوٹ آف نیو کلیئر میڈیسن اونکالوجی کے سمیت کوئٹہ کے بی ایم سی ، سول ہسپتال، سی ایم ایچ، انسٹی ٹیوٹ آف ریڈیو تھراپی کوئٹہ میں اپنا علاج کراپائیں گے ۔ 

درخواست دینے کے طریقہ کار میں مستحق مریض پینل پر موجود ہسپتالوں، مستند ڈاکٹر اور ہسپتال سے ریفرل کی دستاویزات ،مرض کی تشخیص میں کئے گئے ٹیسٹ اور مفصل رپورٹس کے ہمراہ تخمینہ اخراجات کی رسید متعلقہ محکمے سے حاصل کر سکتے ہیں ۔

سیکرٹری محکمہ سماجی بہبود نورالحق بلوچ کے مطابق صوبے کی منتشر آبادی کیلئے روزگارکے ذرائع محدود ہیں جس کی وجہ سے مستحق لوگ اپنا علاج نہیں کراپاتے، ان کے مطابق وزیراعلیٰ کی ہدایت پر مہلک بیماریوں میں مبتلا افراد کا علاج پاکستان کے 17 بڑے ہسپتالوں میں کرایا جائیگا ۔ 

بلوچستان حکومت اور خاص کر محکمہ سماجی بہبود کی جانب سے یہ اقدام مستحق افراد کیلئے ایک بہت بڑی خوشخبری ہے ان خطرناک امراض کاعلاج غریب عوام نہیں کرسکتے ،اس لئے اس اہم نوعیت کے مسئلے پر غور کرنا ضروری ہے، ساتھ ہی بلوچستان کے بڑے شہروں میں خطرناک بیماریوں کے علاج کی سہولیات کی فراہمی کیلئے بھی کام کا آغاز کرنا چاہئے ۔

اس کیلئے ملک کے بڑے شہروں کے ماہرین سے رجوع کیاجائے اور ان کی خدمات حاصل کی جائیں تاکہ بلوچستان کے غریب عوام کو علاج ومعالجہ میں آسانی میسر آسکے مگر اس کیلئے ہسپتالوں میں تمام سہولیات کی فراہمی ضروری ہے ۔ 

بلوچستان میں صحت جیسے شعبے میں مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہے ۔امید ہے کہ حکومت بلوچستان عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرے گی۔