کوئٹہ: جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سنیٹر سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان کا جغرافیہ بڑاہے مسائل بھی بھی بڑے ہیں اور جو حکومت پر فائز ہیں ان کی ذمہ داری بھی بہت بڑی ہیں انہیں مخلوق اور خالق کے سامنے جوابدہی کا احساس کرنا چاہیے ۔حکمرانوں کو بلوچستان کے سلگتے دیرینہ مسائل کے حل کیلئے مخلصانہ اور فوری ایکشن لینا چاہیے ۔
حکمرانوں کی لوٹ مار اور احتساب سزاوجزانہ ہونے کی وجہ سے عوام مسائل کے گرداب میں پھنس گیے ہیں قرضوں سے ملک نہیں چل سکتا ان خیالات کا اظہار انہو ں نے حب میں جماعت اسلامی کے صوبائی دوروزہ لیڈرشپ ورکشاپ سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے کہی ۔
لیڈرشپ ورکشاپ میں صوبہ بھر سے امرائے اضلاع ،صوبائی وضلعی ذمہ داران نے شرکت کی ۔ لیڈرشپ ورکشاپ سے صوبائی امیر مولاناعبدالحق ہاشمی،مرکزی نائب امیر اسداللہ بھٹو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں میں اخلاص اور نہ ہی خوف خداہے خدمت کے جذبے سے عوام کی خدمت کرنے والے ہی قوم کو مسائل سے نکال سکتی ہے کرپشن کرنے اور کرپٹ افراد کوساتھ ملاکر اچھی دیانت دارحکمرانی نہیں کی جاسکتی ۔
بلوچستان وسائل سے مالامال مگر نااہل وکرپٹ حکمرانوں کی وجہ سے سترسال سے تبدیلی نہیں آئی بلوچستان کے وسائل صوبے سے باہر خرچ یا کرپشن کی نظرہورہے ہیں مگریہاں کے عوام پینے کے پانی کو ترس رہے ہیں ۔
ورکشاپ سے صوبائی جنرل سیکرٹری ہدایت الرحما ن بلوچ، مولانا عبدالکبیر شاکر ،حافظ محمد اسماعیل مینگل ، ڈاکٹر عطاء الرحمان اور پروفیسر سلطان محمد کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کے کرتوتوں کی وجہ سے پارلیمنٹ جیسے مقدس ادارے پر لعنت و ملامت ہورہی ہے ۔ پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے کی بجائے ان لوگوں کا محاسبہ ضروری ہے جن کی وجہ سے آج دنیا بھر میں پاکستان کا وقار داؤ پر لگ چکاہے ۔
قانون ساز اداروں کی عزت قانون کی بالادستی کے ذریعے ہوتی ہے جبکہ حکمرانوں نے ہمیشہ قانون کا مذاق اڑایا اور عدالتوں سے تصادم کی راہ اپنائی ۔ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے سب سے پہلے حکمرانوں اور منتخب عوامی نمائندوں کو اپنا رویہ بدلناہوگا ۔
عوام نے موجودہ حکمرانوں سے بہت سی توقعات وابستہ کر رکھی تھی مگر حکمرانوں نے مدینہ کی اسلامی ریاست کا دعویٰ کیا اور عمل اس کے برعکس ہے ملک کو قرض سے نکالنے ،مہنگائی ختم کرنے کے دعوے اورعملاًکچھ نہیں اس و جہ سے عوام کی امیدیں بھی دم توڑگئی ۔
پاکستان ایک اسلامی و نظریاتی ملک ہے عالمی سامراج کے غلام حکمران ملک کے اسلامی تشخص کو پامال کر رہے ہیں ۔جماعت اسلامی کی حکومت میں تعلیم اور علاج مفت ہوگا ۔ عدالتوں میں ہر مظلوم کی وکالت حکومت کرے گی بیوہ اور یتیموں کی کفالت ریاست کی ذمہ داری ہوگی جب تک نوجوانوں کو روزگار نہیں ملتا ، انہیں ریاست کی طرف سے بے روزگاری الاؤنس دیا جائے گا اور اسی طرح 70 سال سے زیادہ عمر کے شہریوں کو بڑھاپا الاؤنس دیا جائے گا ۔
جبکہ موذی امراض کا علاج سرکاری ہسپتالوں میں مفت ہوگا اور سرکاری تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے بچوں کی فیسیں حکومتی خزانے سے دی جائیں گی ۔ ہمارا عزم ہے کہ قوم کو بیدار کر کے ملک کی تر قی کے لیے آگے بڑھیں گے ۔
ملک وملت کے لیے کچھ کر نے والے نو جوا نوں کو قوم کے سامنے لا ئیں گئے تاکہ نوجوانوں کو شعور دلا یا جا سکے ملک کے تما م وسائل سے بڑے وسائل ہمارے نو جوان ہیں بد قسمتی سے اُن کے حو الے سے کو ئی منصو بہ بند ی نہیں کی گئی ہم نے ان وسائل کو ضا ئع ہو نے سے بچا نا ہے۔
بلوچستان کے وسائل صوبے سے باہر خرچ ہورہے ہیں ، کرپشن پسماندگی کی وجہ ہے ، سراج الحق
وقتِ اشاعت : February 17 – 2019