|

وقتِ اشاعت :   February 20 – 2019

اسلام آباد :  ایران کے سفیر مہدی ہنر دوست نے کہا ہے کہ سعودی وزیر خارجہ نے اسلام آباد میں حقائق کو مسخ کرکے پیش کرنے کی کوشش کرتے ہوئے پاکستا ن اور ایران کے تعلقات میں خلل ڈالنے کی کوشش ہے۔آن لائن سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست نے کہا کہ ایران گزشتہ چار دہائیوں سے دہشتگردی اور انتہاپسندی کا شکار ہے جبکہ سعودی وزیر مملکت کا حالیہ دعوی، دنیا میں تسلیم شدہ حقائق کو مسخ کرنے کی ناکام کوشش ہے ۔

انہوں نے ایران مخالف سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر سے متعلق اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے گزشتہ 40 سالوں میں دہشتگردی اور انتہاپسندی کی لعنت کے خاتمے کے لئے بے پناہ قربانیاں دیں اور اس مقصد کے لئے بڑے مالی اور مادی نقصانات بھی اٹھائے۔ 

ایران کی جانب سے ان تمام کاوشوں کے باوجود عال الجبیر کی جانب سے پرانے دعووں کو دہرانا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ ان حقائق کو مسخ کرنا چاہتے ہیں جو عالمی برادری سعودیہ کے خلاف سمجھتی ہے اور تسلیم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے گزشتہ دنوں جنوبی اور مغربی ایشیا میں ہولناک واقعات دیکھنے کو ملے جس سے علاقائی ممالک کے درمیان قریبی تعاون کو ٹھیس پہنچا، ایران، علاقائی تعاون پر یقین رکھتا ہے جسے اہم مراحل میں کامیابی ملی ہے بالخصوص ہمارا پاکستان کے ساتھ تعاون بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

ایرانی سفیر نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ گزشتہ ہفتے میں زاہدان،خاش روڈ پر ایران کے غیرتمند سرحدی اہلکاروں پر بزدلانہ حملہ کیا گیا جس کی ذمہ داری دہشتگرد تنظیم جیش العدل نے قبول کی اور اس تنظیم کو خطے کے بعض جابر ممالک کی حمایت حاصل ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ ایران سمجھتا ہے کہ اس حملے کا مقصد ایران اور پڑوسی ممالک کے درمیان تعلقات کو خراب اور خطے میں بد اعتمادی کی فضا کو ہوا دینا ہے۔مہدی ہنردوست نے بتایا کہ دہشتگردوں کی حمایت کرنے والے بعض ممالک اپنی جارحانہ پالیسی کے تحت اسلامی ممالک بالخصوص ایران اور پاکستان کے تعلقات میں خلل ڈالنا چاہتے ہیں مگر دنیا میں حریت پسند اور حق کے داعی ہرگز حالیہ واقعات کے پیچھے جو سازشیں ہیں ان سے اپنی آنکھیں بند نہیں کریں گے۔

ایرانی سفیر نے مزید کہا کہ علاقائی تعاون اور اتحاد امت مسلمہ علاقائی بحرانوں کے حل، سامراج قوتوں کے خلاف مزاحمت اور اغیار کی مداخلت کو روکنے کے لئے بڑی اہمیت کا حامل ہے مگر آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ خطے کے بعض جابر ممالک بڑے پیمانے پر پیسہ خرج کرکے اسلام دشمن قوتوں کی سازشوں پر عمل کررہے ہیں۔

انہوں نے سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ امور کے حالیہ اشتعال انگیز بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے دعووں کو دہرانا سعودیوں کا وتیرہ بن چکا ہے، عادل الجبیر نے انھیں الزامات کو دہرائے ہے جو عالمی برادری سعودی عرب کے کردار پر عائد کرتی ہے۔ مہدی ہنردوست نے مزید کہا کہ عادل الجبیر تذبذب اور وہم کا شکار ہیں جبکہ انہوں نے عالمی تسلیم شدہ حقائق کو مسخ کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ آج دہشتگردی کی روک تھام وقت کی ضرورت ہے مگر دوہری پالیسی، دہشتگردوں کو اچھے اور برے میں تقسیم کرنا اور دہشتگردی کو آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جانا ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ ہنردوست نے اس بات پر زور دیا کہ کوئی بھی ملک دہشتگردی سے متعلق اپنی ذمہ داری سے پیچھے نہیں ہٹ سکتا لہذا اس لعنت کے خاتمے کے لئے تمام علاقائی ممالک کے درمیان قریبی تعاون ناگزیر ہے۔

انہوں نے دہشتگردی کے خلاف ایران اور پاکستان کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں دہشتگردی کے خلاف بعض نام نہاد اتحاد صرف ایک تماشا ہے جبکہ دہشتگردی کے خاتمے کے لئے پہلے مرحلے میں مضبوط عزم اور ارادے کی ضرورت ہے۔ مہدی ہنردوست نے بتایا کہ ایران اور پاکستان اچھی طرح دہشتگردی کے خطرات سے آگاہ ہیں اور دونوں ممالک میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ اس مقصد کے لئے عملی اقدامات اٹھائیں۔ 

دونوں ممالک کے تعلقات سے ناراض بعض فریق ان دوستانہ تعلقات کو متاثر کرنے کے لئے کسی بھی منفی اقدام اور حربے سے دریغ نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ایرانی قیادت کی پاکستان سے توقع ہے کہ مشترکہ سرحدوں پر دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے انٹیلی جنس اور آپریشنل طور پر موثر اقدامات اٹھائے اور باہمی تعاون کے لئے ایران کو مثبت جواب دے۔

مہدی ہنردوست نے کہا کہ ایران اور پاکستان کو عالم اسلام اور خطے میں بڑی اہم پوزیشن حاصل ہے، بدقسمتی سے آج کچھ جابر ممالک بجائے اس کے کہ مسلم ممالک میں غربت زدہ عوام کی بحالی کے لئے آگے بڑھیں وہ اپنے پیسے مشرق وسطی کو مزید توڑنے اور مغرب کی سازش کو کامیاب بنانے پر خرچ کررہے ہیں ایسے میں ایران اور پاکستان کو چاہئے کہ دہشتگردی اور علاقائی مسائل کے حل کے لئے مخلصانہ تعاون کریں