اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ایل این جی پالیسی اور ایران سے بجلی درآمد کرنے کی اصولی منظوری دے دی گئی۔
وفاقی کابینہ کا اجلاس 3 ماہ کے وقفے کے بعد وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت ہوا جس میں امن وامان کی صورتحال، طالبان سےمذاکرات اور اہم ملکی امور زیر غور آئے۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ بلوچستان میں اربوں روپے کے ترقیاتی پروگراموں پر عملدرآمد کی نگرانی وزیر اعظم خود کریں گے۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم نواز شریف نےکہا کہ ایک ارب 60 کروڑ ڈالر بلوچستان کی ترقی پر خرچ کئے جائیں گے۔ عوام کا پیسہ مقدس امانت ہے اسے مؤثر اور شفاف انداز میں خرچ کریں گے۔
اجلاس کے دوران ایل این جی درآمدی پالیسی پر ارکان میں متضاد رائے ہونے پر وزیر اعظم نے انہیں 10 منٹ تک کمرے سے باہر جاکر مشاورت کی ہدایت کی۔ پالیسی کی اصولی منظوری کےبعدایل این جی کی درآمد کے لیے ای ٹی پی ایل کمپنی کو گرین سگنل دیا گیا۔ کمپنی کراچی میں ٹرمینل بھی تعمیر کرے گی۔ اس دوران شاہد خاقان عباسی کی طرف سے آئل مافیا کو رکاوٹ قرار دینے پر وزیر پانی و بجلی بھی بول اٹھے کہ یہ ہی مافیا ان کی وزارت میں بھی مسئلہ ہے۔
تھری جی اور فور جی کے معاملہ پر وزیر اعظم کو انوشہ رحمان نے بتایا کہ نیلامی سے توقع سے زیادہ آمدن ہوگی جب کہ حاجیوں کو سعودی کمپنیوں سے کھانا کھانے کی پابندی کا معاملہ بھی کابینہ میں زیر غور آیا، وزیر اعظم نے مذہبی امور کے وزیر کو ہدایت کی کہ وہ سعود ی حکام سے اس معاملہ پر بات کریں۔ اس کے علاوہ اجلاس کے دوران پی آئی اے کے سندھ میں دفاتر کی بندش سمیت سمندری آلودگی کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔