|

وقتِ اشاعت :   February 27 – 2019

 اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ جنگ دونوں ملکوں کے مفاد میں نہیں لہذا آئیں اور ملکر مسائل کو حل کریں۔ 

وزیراعظم عمران خان نے ملک کی موجودہ صورتحال پر قوم کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو پلوامہ حملے کے بعد ہر قسم کے تعاون کی پیشکش کی، مجھے پتہ ہے پلوامہ حملے میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کو کس قسم کی تکلیف سے گزرنا پڑا ہوگا کیوں کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 70 ہزار سے زیادہ جانوں کی قربانی دی ہے اس لیے ہمیں اندازہ ہے کہ زخمی اور جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ کو کس تکلیف سے گزرنا پڑتا ہے اس لیے ہم نے بھارت کو آفر دی۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نہیں چاہتا کہ اس کی سرزمین دہشت گردی کے خلاف استعمال ہو اس لیے ہم نے تعاون کی پیشکش کی تاہم بھارت میں الیکشن کی وجہ سے مجھے پہلے ہی خدشہ تھا کہ بھارت کچھ کرسکتا ہے اور اس لیے بھارت کو پہلے ہی بتادیا تھا کہ جارحیت کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا جب کہ کوئی بھی خودمختار ملک اپنی سرحدی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دے سکتا اور پاکستان میں بھارتی حملے کے نقصان کا پورا اندازہ لگانے کے لیے ایکشن لینے میں تاخیر کی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت کے خلاف آج کی کارروائی کا مقصد صرف یہ تھا کہ ہم بھارت کو بتاسکیں کہ ہم نہ صرف مکمل طور پر اپنا دفاع کرسکتے ہیں بلکہ بھرپور کارروائی کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں اور اگر بھارت پاکستان میں کچھ کرسکتا ہے تو ہم بھی بھارت میں جاکر کارروائی کرسکتے ہیں جب کہ کوئی بھی ایکشن لینے سے پہلے ہی ہمارا منصوبہ تھا کہ اس ایکشن میں کوئی ہلاکتیں نہ ہوں۔

وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو مل بیٹھ کر مسائل کو حل کرنا چاہیے، کیوں کہ جب جنگ شروع ہوگی تو نہ میرے کنٹرول میں رہے گی اور نہ مودی کے، اور جنگ دونوں ملکوں کے مفاد میں بھی نہیں، دنیا میں جتنی بھی جنگیں ہوئیں سب بغیرسوچے سمجھے شروع کی گئیں، پہلی جنگ عظیم کو مہینوں میں ختم ہونا تھا لیکن 6 سال لگ گئے اور ایسا ہی دوسری جنگ عظیم میں بھی ہوا جب کہ امریکا نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ 17 سال تک چلتی رہے گی۔