کوئٹہ: غیرسرکاری تنظیم سالارڈیویلپمنٹ فاؤنڈیشن اورسی پی ڈی آئی کے عہدیداروں نے کوئٹہ شہر میں قلت آب کی سنگین صورتحال پرتشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ پانی کے حصول کیلئے کوئٹہ کے 37فیصدلوگوں کا انحصارٹینکرزپرہے۔
3فیصدگھروں میں پانی کے حصول کیلئے کوئی ذرائع موجودنہیں،50فیصدلوگ حصول آب کیلئے گھروں میں واٹرسپلائی استعمال کرتے ہیں جبکہ40فیصدلوگوں کودن میں ایک مرتبہ کم دورانیہ پرمحیط پانی کی سپلائی کی جاتی ہے جو ان کی ضروریات کیلئے ناکافی ہے۔گزشتہ روزکوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران سالارفاؤنڈیشن کے ایگزیکٹیوفاؤنڈیشن سلام خان، سی پی ڈی آئی کے شمس خان،عبدالحئی ایڈووکیٹ،منظورپانیزئی،وحیدالرحمن ودیگر نے مذکورہ بالا تنظیموں کی جانب سے پانی کی قلت سے متعلق کئے گئے ۔
سٹیزن سروے رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال شہریوں کی زیادہ تعدادنے پانی کی فراہمی سے متعلق عدم اطمینان کااظہارکیا ہے ،ان کے مطابق کوئٹہ کے شہر ی پانی کے حصول کیلئے مختلف ذرائع استعمال کرتے ہیں اورمجموعی طورپرشہری پانی کی فراہم کی جانے والی سہولت سے غیرمطمئن ہیں۔سروے میں 37فیصدرائے دہندگان نے ٹینکر کواپنے لئے پانی کے حصول کاذریعہ قراردیا ہے۔
3فیصدرائے دہندگان کے یہاں پانی کے حصول کیلئے ذریعہ نہیں،50فیصد رائے دہندگان اپنے گھروں میں پانی کے حصول کیلئے واٹرسپلائی استعمال کرتے ہیں جبکہ40فیصدرائے دہندگا کاکہنا ہے کہ ان کو دن میں ایک مرتبہ پانی فراہم کی جاتی ہے تاہم دورانیہ کم ہونے سے فراہم کیا جانے والا پانی ان کیلئے ناکافی ہے۔
سروے میں 34فیصد افراد نے بتایاکہ گزشتہ ایک سال میں انہوں نے متعلقہ حکام کو پینے کے پانی سے متعلق شکایات کی ہیں ان میں سے 40فیصد کے مطابق شکایات پر کوئی عملدرآمدنہیں ہوا تاہم 54فیصدکی شکایات پر تاخیرسے عملدرآمد ہوا ہے۔سروے میں57فیصدرائے دہندگان نے پانی کی فراہمی کو غیراطمینان بخش قراردیا ہے ، 33ٰٖصدلوگ مطمئن جبکہ 10فیصدلوگ کسی حد تک مطمئن ہیں۔
غیر مطمئن ہونے کی وجوہات پانی کی کم مقداراورمختصردورانیہ ہ۔عہدیداروں کے مطابق گزشتہ برس ڈسٹرکٹ انٹرسٹ گروپ کے ممبران کی جانب سے باربارپانی کے مسائل کی طرف حکام کی توجہ مبذول کرائی گئی ہے،آج کے پریس کانفرنس سے کے ذریعے ایک بارپھرحکام بالاسے مطالبہ کرتے ہیں مندرجہ بالا نتائج کومدنظررکھتے ہوئے شہریوں کوان کی ضروریات کے مطابق پانی فراہم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر6ماہ بعدترقی یافتہ پاکستان کیلئے جمہوری طرزحکمرانی پروجیکٹ کے تحت صوبے ے 15اضلاع میں سروے کرائے جاتے ہیں جن کامقصد حکومت کی جانب سے فراہم کردہ سہولیات کے حوالے سے عوامی رائے لینا ہے اور اسی سروے کے نتائج کی بنیادپرسٹیزن رپورٹ کاڑدتیارکیاجاتا ہے اورنتائج کومتعلقہ اداروں کوفراہم کرکے سہولیات کی عدم دستیابی پران کی توجہ مبذول کرائی جاتی ہے تاکہ مسائل کابروقت حل یقینی بنایاجاسکے۔
قلت آب سنگین،کوئٹہ کے37 فیصد عوام ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر
وقتِ اشاعت : February 28 – 2019