|

وقتِ اشاعت :   February 28 – 2019

کوئٹہ:  بلوچستان اسمبلی کے اراکین اور سول سوسائٹی کے افراد نے کہا ہے کہ ملک میں ہرسال عطیات ،زکواۃ اور امداد کے نام پر جمع ہونے والی رقم554 ارب روپے کا30 فیصد جائز ضرورت مندوں کے بجائے غیر متعلقہ افراد پر خرچ ہوجاتا ہے ۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ رقوم وصول کرنے والوں کے متعلق مکمل چھان بین کرلی جائے اور لوگوں کو نہ صرف شعوری آگاہی دی جائے بلکہ معاشرے سے مانگنے کا عنصر ختم کردیا جائے۔ اراکین اسمبلی اس کیلئے قانون سازی کریں۔ 

ان خیالات کا اظہار اراکین صوبائی اسمبلی احمد نواز، شکیلہ دہوار، یاسرسعود، احمد علی، بہرام بلوچ، رقیہ شاہوانی،عبدالحئی بلوچ، زلیخا رئیسانی اور دیگر نے وزارت اطلاعات و نشریات کے زیر اہتمام کوئٹہ پریس کلب میں سیمینار بعنوان’’حق حقدارتک‘‘ سے خطاب کے دوران کیا۔ 

مقررین نے قربانی، صدقات، زکواۃ عطیات دیتی ہے اس طرح کے عطیات جمع کرنے والے اکثر لوگ غیر حقیقی ہوتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ مساجد سمیت دیگر جگہوں پر عطیات(چندہ) جمع کرنے والوں کے بارے میں ضروری تحقیقات کرلی جائے اور مستحق افراد کی امداد کیلئے ایسا طریقہ کار اپنایا جائے جس سے ان کی بنیادی ضروریات کا مستقل حل نکل آئے اراکین اسمبلی نے کہا کہ ان کی پارٹی کے بنیادی یونٹس ہیں جن کے ممببران کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ 

جانچ پڑتال کے عمل کو یونٹ سطح پر شروع کی جائے اس کے علاوہ ٹیکس غریب عوام دیتے ہیں اس رقم میں سے ان پر خرچ کرنے کی ضرورت ہے لیکن ہم سب کی یہ ذمہ داری بھی ہے کہ معاشرے سے مانگنے والوں(گداگروں) کی حوصلہ شکنی بھی کی جائے اراکین اسمبلی نے اس حوالے سے اسمبلی میں قانون سازی کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔