خاران: آرمی چیف کے حکم پرپاک فوج کے ہمقدم ہوکر خاران سے ایک ہزار رضاکاروں کے لشکر کے ہمراہ انڈیا بارڈر پر پہنچ جاونگا پاکستان ہے تو ہم ہیں پاکستان کے بغیر کچھ نہیں دفاع وطن کے لئے ہمارا تن من قربان ہے ۔
ان خیالات کا اظہار بلوچستان عوامی پارٹی کے صوبائی سینئر نائب صدر سابق وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی نے بلوچستان عوامی پارٹی خاران کے زیر اہتمام پاک فوج کے حق میں اور بھارتی جارحیت کے خلاف نکالی گئی ریلی کے شرکاء سے ٹیلیفونک خطاب میں کیا ۔
ریلی نے مختلف شاہراہوں پر گشت کیا اور ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز آٹھائے پاک فوج کے حق میں اور بھارت کے خلاف پریس کلب کے سامنے شدید نعرے بازی کی ریلی کے شرکاء سے بی اے پی رہنماء حاجی نور احمد ملازئی،میر منظور سیاپاد،حاجی محمد اسا تگاپی، مسعود عزیز سیاپاد،مولوی اللہ داد، سردار علی احمد قمبرانی، چوہدری انند لعل نے خطاب کیا۔
سابق وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا کہ خاران نے راسکوہ کے پہاڑ کا سینہ 28 مئی 1998 کو دفاع وطن کے لئے ایٹمی دھماکے کے لئے پیش کیا جو ملک سے وفاداری کا واضح ثبوت ہے خاران کے عوام میری قیادت میں اب بھی دفاع وطن کے لئے افواج پاکستان کے شانہ بہ شانہ ہر وقت کھڑے ہیں ۔
آج ہمارے خاران کے عوام کا بھارتی جارحیت کے خلاف عظیم الشان ریلی مظاہرہ پاک فوج سے اظہار یکجہتی ہے اگر آرمی چیف حکم کریں تو میں خاران سے ایک ہزار افراد کا لشکر لیکر انڈیا بارڈر پرجنگ کے لئے پہنچ جاونگا ۔
میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہاکہ ریاست خاران نے ماضی میں ریاست لسبیلہ ریاست مکران ریاست قلات کے ہمراہ اپنے جداگانہ حیثیت ختم کرکے پاکستان کا حصہ بنکر خود کو پاکستان میں ضم کراکر ملک سے یکجہتی کا اظہار کیا خاران کے عوام ہمیشہ سے پاکستان کے حمایتی رہے ہیں اور رہینگے انشاء اللہ دفاع وطن کے لئے ہم ہر اول دستے کا کردار کرینگے انڈیا فلمی اسٹرائیک کرکے پاکستان کے دلیرعوام کو خوف زدہ نہیں کرسکتا یہ اس کی بھول ہے ۔
مودی سرکار ہوش کے ناخن لے کہیں ایسا نہ کہ پوری قوم اور پاک فوج تاریخی جنگ کرکے پاکستان کا جھنڈا نئی دلی پر نہ لگادیں خاران بلوچستان اور پاکستان کا بچہ بچہ وطن عزیزپاکستان کی سالمیت پر کٹ مرنے کو تیار ہے ہم تو شوق سے شہادت کو گلے لگائینگے اس وقت پوری پاکستانی عوام اپنے افواج کے ساتھ کھڑے ہیں اور شہادتیں پیش کرنے کو بیقرار بھٹیے ہیں۔
خاران سے رضا کاروں کا لشکرلے کر بارڈر پر جاؤنگا، کریم نوشیروانی
وقتِ اشاعت : March 1 – 2019