|

وقتِ اشاعت :   March 4 – 2019

بلوچستان میں گزشتہ کئی عرصوں سے بلوچستان فوڈ اتھارٹی غیر فعال رہی ہے جبکہ دیگر صوبوں خاص کر پنجاب اور سندھ میں فوڈ اتھارٹی کو مکمل فعال بنایا گیا ہے، بلوچستان میں فوڈ اتھارٹی نہ ہونے کی وجہ سے عموماََ غیر معیار ی غذائی اجناس کی فروخت کی شکایات موصول ہوتی رہی ہیں جبکہ اشیاء خورد ونوش میں ملاوٹ بھی عام بات ہے ۔

کوئٹہ کے نواحی علاقوں میں ایسی فیکٹریاں بھی موجود ہیں جو غذائی اجناس خاص کر تیل اور گھی تیار کرتی ہیں جو کہ انتہائی مضر صحت اور انسان کیلئے زہر ہوتے ہیں اگر کہاجائے کہ یہ عوام کیلئے سلوپوائزن ہے تو غلط نہ ہوگا۔

کوئٹہ میں چند علاقوں سے متعلق یہ اطلاعات عام ہیں یہاں گھروں کے اندر باقاعدہ ملاوٹی اشیاء تیار کی جاتی ہیں، یہ امر انتہائی تشویشناک ہے کہ اس جانب سابقہ ادوار میں توجہ نہیں دی گئی اس طرح انسانی جانوں سے کھیلنے والے مافیا یہ کاروبار کرتے آرہے ہیں۔ 

اس کے علاوہ کوئٹہ شہر میں سینکڑوں ریسٹورنٹس اور فوڈ پوائنٹس جا بجا کھل گئے ہیں جس کیلئے ضروری ہے کہ بلوچستان میں فوڈ اتھارٹی کو مکمل فعال بنایا جائے تاکہ عوام کو فروخت ہونے والی اشیاء کی معیارکو چیک کیاجاسکے ۔ 

گزشتہ دنوں کوئٹہ میٹروپولیٹن کے ایڈمنسٹریٹر فاروق لانگو نے شہر میں کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کیااوربعض ریسٹورنٹس کو جرمانہ اور سیل کیا گیا جوکہ قابل تعریف اقدام ہے مگر بعض عناصر اس کارروائی سے خوش نہیں ہیں وہ اس میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرینگے لیکن ضروری ہے کہ کسی بھی دباؤ کو خاطر میں نہ لایا جائے اور مفاد عامہ کا اقدام تسلسل سے جاری رکھا جائے۔ 

کوئٹہ شہر کا اگر جائزہ لیاجائے تو یہاں ایسے بااثر مافیاز سرگرم ہیں جنہوں نے تجاوزات کے ذریعے آدھے شہر پر قبضہ جما رکھا ہے اور بلڈنگ کوڈ کی خلاف ورزی کرتے آئے ہیں انہی کی وجہ سے شہر کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔ 

گزشتہ روز صوبائی کابینہ نے بلوچستان فوڈ اتھارٹی کے قیا م اور فنڈز کے اجراء کی منظوری دیتے ہوئے اتھارٹی کے ایکٹ میں ترمیم کے ذریعہ وزیر خوراک کو فوڈ اتھارٹی کا چیئرمین مقرر کرنے کی منظوری دی ، اس سے قبل فوڈ اتھارٹی کے چیئرمین کا عہدہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے اپنے پاس رکھا تھا ۔ 

بلوچستان فوڈ اتھارٹی کو مکمل فعال بنانے کیلئے وزیر خوراک ایک منظم ٹیم تشکیل دیں تاکہ ضلعی انتظامیہ کو مکمل اختیارات دیتے ہوئے شہر کے تمام ریسٹورنٹس اور فوڈ پوائنٹس میں غذائی اجناس کے معیار کو پرکھا جا سکے تاکہ غیر معیاری غذائی اجناس فروخت کرنے والے فوڈ پوائنٹس اور ریسٹورنٹ مالکان کو جرمانہ سمیت سخت سزا دی جاسکے ۔ 

حالیہ صوبائی کابینہ اجلاس میں بیشتر عوامی مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے اہم نوعیت کے فیصلے کئے گئے ہیں اب ان پر عملدرآمد یقینی بنانا ہے تاکہ اس کا براہ راست فائدہ عوام کو پہنچ سکے۔