|

وقتِ اشاعت :   March 6 – 2019

کوئٹہ: حکومت بلوچستان کے ترجمان نے ایک نیوز ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ اور بعض اخبارات میں شائع ہونے والی گمراہ کن اورحقائق کے منافی اس خبر کی سختی سے تردید کی ہے جس میں پی ایس ڈی پی کے فنڈز کے اجراء نہ ہونے اور ترقیاتی فنڈز کے ضیاع کے حوالے سے حکومت کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ 

ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بعض عناصر کی جانب سے اس قسم کا تاثر دینا کہ مخلوط حکومت میں اختلاف ہونے کی وجہ سے ترقیاتی فنڈز کا اجراء نہیں ہورہا حقائق کے منافی اور ان عناصر کی ذہنی اخترا ع جو اس قسم کا تاثر پیدا کر کے اپنے مزموم عزائم کی تکمیل چاہتے ہیں۔ 

ترجمان نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے مالی سال 2018-19کے جاری ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز کا اجراء شروع کردیا ہے،اب تک مختلف سیکٹرز کے952جاری ترقیاتی منصوبوں کے لئے تقریباً 23ارب روپیفنڈز جاری کئے گئے ہیں۔ 

رواں مالی سال کی پی ایس ڈی پی میں3213 نئے اور1515 جاری ترقیاتی منصوبے شامل تھے، صوبائی کابینہ نے 80فیصد سے زائد مکمل ہونے والے منصوبوں کے لئے بقایا فنڈز کا اجراء کر کے ان کی تکمیل کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا ہے جن کے لئے فنڈز جاری کئے جارہے ہیں۔ 679جاری منصوبوں کے لئے مکمل فنڈز جاری کردیئے گئے جو اس سال جون تک مکمل کرلیئے جائیں گے۔

ترجمان کے مطابق ہائیکورٹ کی ہدایت کے مطابق پانچ سیکٹرز ایریگیشن، صحت، تعلیم، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور لاء اینڈ آرڈر کے پی ایس ڈی پی میں شامل نئے منصوبوں کے لئے چار ارب 80کروڑ بھی جاری کردیئے گئے ہیں اس طرح آج کے دن تک جاری اور نئے منصوبوں کے لئے تقریباً 28ارب روپے کا اجراء کردیا گیا ہے۔

جاری منصوبوں میں شعبہ زراعت کے لئے ایک ارب 20کروڑ روپے، لائیواسٹاک کے لئے 15کروڑ روپے، جنگلات کے لئے 21کروڑ روپے، فشریز کے لئے 12کروڑ، بہبود آبادی کے لئے پانچ کروڑ روپے، صنعت کے لئے نو کروڑ روپے، معدنیات کے لئے ایک کروڑ روپے، افرادی قوت کے لئے ساڑھے آٹھ کروڑ روپے، کھیل کیلئے 14کروڑ روپے، ثقافت کے لئے آٹھ کروڑ روپے، تعمیرات کے لئے ڈھائی ارب روپے، مواصلات کے لئے سات ارب 20کروڑ روپے، ایریگیشن کے لئے ایک ارب20کروڑ روپے، آئی ٹی کے لئے ساٹھ کروڑ روپے، تعلیم کے لئے ڈھائی ارب روپے، صحت کے ڈیڑھ ارب روپے، پی ایچ ای کے لئے ایک ارب 25کروڑ روپے، سماجی بہبود کے لئے چار کروڑ روپے، بلدیات کے لئے 38 کروڑ روپے، اربن پلاننگ کے لئے چار کروڑ روپے، توانائی کے لئے بارہ کروڑ روپے، جبکہ متفرق ترقیاتی منصوبوں جن کے لئے وفاقی حکومت اور ڈونرز کی معاونت بھی شامل ہے ساڑھے تین ارب روپے جاری کئے گئے ہیں۔ 

اس وقت جاری ترقیاتی منصوبوں کاThrow forward 248,ارب روپے ہے ان میں ایسے منصوبے بھی ہیں جو 2002سے جاری ہیں اور ابھی تک مکمل نہیں ہوسکے ہیں جو حکومت کے لئے ایک چیلنج ہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ گذشتہ روز ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت میں بعض صوبائی وزراء اور متعلقہ صوبائی حکام پیش ہوئے اور صوبائی حکومت کا موقف پیش کیا۔عدالت عالیہ کو آگاہ کیا گیا کہ عدالت کی ہدایت کی روشنی میں تعلیم، صحت ، آب نوشی ، آبپاشی اور امن ا ومان کے سیکٹرز کے علاوہ دیگر کسی سیکٹر پر عملدرآمد نہیں کیا جارہاہے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان کی ہدایت اور صوبائی کابینہ کے فیصلے کے مطابق پی ایس ڈی پی کے امور کا جائزہ لے کر اسے ہائی کورٹ کی ہدایت کے مطابق ترتیب دینے کیلئے کابینہ کی سب کمیٹی قائم کی گئی جس کے متعدداجلاس منعقد ہوئے، کمیٹی میں تمام اتحادی جماعتوں کی نمائندگی شامل ہے اور اس حوالے سے مخلوط حکومت میں کسی قسم کا اختلاف رائے نہیں اور حکومت کی بھرپور کوشش ہے کہ قانون اور قوائد وضوابط کے دائرے میں رہتے ہوئے دستیاب فنڈز کو ترقیاتی منصوبوں کے لئے بروئے کار لایا جائے تاکہ ان کے ثمرات عوام تک پہنچ سکیں۔ 


ترجمان نے کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت کو یہ مسئلہ ورثے میں ملا ہے اس کے باوجود ترقیاتی فنڈز کو ضیاع سے بچانے کے لئے ٹھوس بنیادوں پر منصوبہ بندی کی جارہی ہے ، حکومت اس رجحان کو بھی ختم کرنا چاہتی ہے جس میں مالی سال کے آخری مہینے میں منصوبوں کے لئے بھاری فنڈز کا اجراء کیا جاتا تھا جن کامختصر مدت میں استعمال ممکن نہیں ہوتا تھا اور یہ فنڈز بد عنوانی کی نظر ہوجاتے تھے۔