|

وقتِ اشاعت :   March 8 – 2019

بلوچستان ملک کا نصف حصہ ہے ۔ اس میں بے شمار خوبصورت مقامات ہیں جو دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں لیکن ہر شعبے کی طرح سیاحت کا شعبہ بھی نظر انداز رہا اور کسی نے بھی اس کی خوبصورتی پر توجہ نہیں دی ۔ ایک وقت ایسا بھی تھا سیاحوں کی بڑی تعداد بلوچستان کارخ کرتی تھی اندرون ملک اوربیرونی ممالک سے سیاح یہاں تفریح کی غرض سے آیا کرتے تھے ۔

بلوچستان میں بلندوبالاپہاڑموجود ہیں ان کے درمیان دلکش اور خوبصورت آبشار ہیں بولان، پیرغیب، ملاچٹوک جیسے اہم مقامات جنہیں دیکھ کر جنت کا نظارہ محسوس کیاجاسکتا ہے لیکن ان علاقوں میں سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ سے سیاحت کو فروغ نہیں ملی۔ گزشتہ حکومت اگر سیاحت پر توجہ دیتی تو آج بلوچستان کو سیاحت کی مد میں اچھی خاصی آمدن ہوتی اور ساتھ ہی مقامی لوگوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ۔ 

بلوچستان کے ساحل بھی اپنی خوبصورتی کے لحاظ سے بہت مشہور ہیں گوادر، گڈانی، کُنڈملیرجہاں سمندر کی نیلگوں پانی ہیرے جیسا دکھتا ہے اور اس کی شفاف لہروں کے ساتھ دل کی دھڑکنیں پرسکون ہوجاتی ہیں لیکن یہ ساحلی علاقے بھی عدم توجہی کا شکار ہیں ۔ضروری یہ ہے کہ بلوچستان کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے اور سیاحت کو فروغ دینے کیلئے اس شعبے میں سرمایہ کاری کی جائے تاکہ بیرونی سیاح بھی بلوچستان آسکیں ۔ 

گزشتہ روزوزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے بلوچستان میں سیاحت کے شعبہ کی ترقی کیلئے اقدامات اٹھانے کی بات کی جو کہ ایک خوش آئند امر ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کا کہنا ہے کہ صوبہ میں سیاحت کے شعبہ میں ترقی کی بے پناہ گنجائش موجود ہے، جس سے فائدہ اٹھا کر اسے باقاعدہ صنعت کی شکل دی جاسکتی ہے جس سے نہ صرف کثیر زرمبادلہ حاصل ہوگا، بلکہ مقامی لوگوں کو روزگار کے وسیع مواقع ملیں گے۔ 

صوبائی حکومت سیاحت کے شعبہ کی ترقی اور ملکی اور بین الاقوامی سیاحوں کی توجہ حاصل کرنے کے لئے صوبے کے سیاحتی مراکز کو متعارف کرانے اور بنیادی ڈھانچہ کی فراہمی کے لئے ٹھوس بنیادوں پر منصوبہ بندی کررہی ہے جس میں ٹورزم اتھارٹی کا قیام اور ٹورزم کانفرنس کا انعقاد بھی شامل ہے، اس کے ساتھ ساتھ اس شعبہ سے وابستہ افراد کی ٹریننگ کے لئے انسٹیٹیوٹ بھی قائم کئے جائیں گے۔ 

ہمارے پاس وسیع وعریض ساحل ، بلندوبالاپہاڑ اور صحرا موجود ہیں جو سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن سکتے ہیں جبکہ مہر گڑھ کی صورت میں قدیم تہذیب وتمدن کا مرکز بھی بلوچستان میں ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ بنیادی ڈھانچہ کی عدم دستیابی اور سیاحت کے فروغ کے لئے مربوط پالیسی نہ ہونے کے باعث ہم ابھی تک اس اہم شعبہ سے فائدہ نہیں اٹھاسکے ہیں، تاہم ہماری کوشش ہے کہ نجی شعبہ کے اشتراک سے شعبہ سیاحت کو ترقی دیں۔ 

اس موقع پر پاکستان ٹورزم ڈائیلاگ آرگنائزیشن کے سی ای اوعارف ملک نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ادارہ ملک میں سیاحت کے فروغ کے لئے کام کررہا ہے اور آئندہ ماہ اسلام آباد میں تین روزہ بین الاقوامی سیاحتی نمائش کا انعقاد کیا جارہا ہے جس میں بلوچستان کے سیاحتی مراکز کو بھی اجاگر کیا جائے گا۔ 

بین الاقوامی سیاحتی نمائش میں بلوچستان کے سیاحتی مراکز کو پیش کرنے سے سیاحت سے منسلک شعبہ کی توجہ حاصل کی جاسکتی ہے جس سے بلوچستان میں سیاحوں کی دلچسپی بڑھے گی مگر پہلے حکومتی سطح پر سیاحتی مقامات پر سرمایہ کاری ضروری ہے جس سے نہ صرف سیاحت کے شعبہ میں بہتری آئے گی بلکہ عام لوگوں کو بھی اس کا فائدہ پہنچے گا ۔