|

وقتِ اشاعت :   March 11 – 2019

گزشتہ کئی دہائیوں سے جنگ کی لپیٹ میں یہ خطہ ہمیشہ عالمی طاقتوں کی نظروں میں رہا ہے جہاں ان کے اپنے مفادات سب سے اولین ترجیحات رکھتے ہیں، سرد جنگ سے لیکر نائن الیون کاواقعہ رونما ہونے تک یہ عالمی چپقلش کا مرکزرہا ہے جوکہ اس خطے کے ممالک کے مفادات کے برعکس رہا ہے ،اس کے باوجود پاکستان نے اس جنگ میں کلیدی کردار ادا کیا مگر عالمی سطح پر اس کے کردار کو اس قدر اہمیت نہیں دی گئی لیکن ضرورت پڑنے سے پاکستان سے کا م بھی لیا گیا۔ 

جب پاکستان نے یہ واضح کردیا کہ اب وہ کسی دوسرے کی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا تو پاکستان کے خلاف مختلف سازشیں رچائی گئیں جن کا پاکستان نے ڈٹ کر مقابلہ کیا اور آج پاکستان میں امن وامان کی صورتحال بہترہوتی جارہی ہے۔ کالعدم تنظیموں کے خلاف بھرپور ایکشن لیاجارہا ہے جوکہ دنیا کیلئے ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے۔ 

پاکستان کا خطے میں ایک اہم کردار ہے جس کے بغیر امن اور ترقی ممکن نہیں،ضرورت ہے تو پاکستان پر مکمل اعتماد کی اور عالمی برادری اس حوالے سے مکمل تعاون کرے۔ گزشتہ روزامریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل جوزف ووٹل نے کہا کہ افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا ہے اور گزشتہ چھ ماہ میں اس حوالے سے بہت پیشرفت ہوئی ہے۔

امریکی سینیٹ کی دفاعی امور کی کمیٹی ’ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی‘ کے اجلاس میں بات چیت کرتے ہوئے جنرل جوزف ووٹل نے جنوبی ایشیاء میں قیام امن اور استحکام کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ چھ ماہ کے دوران جس قدر تعاون کیا ہے وہ اس سے پہلے اٹھارہ برس میں دکھائی نہیں دیتا۔

جنرل جوزف ووٹل کے مطابق پاکستان نے زلمے خلیل زاد اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں معاونت کے لیے مثبت اقدامات کیے۔ تاہم سینیئر امریکی جنرل نے ان طالبان رہنماؤں کے خلاف زیادہ موثر اقدامات پر زور دیا جو مصالحت کی کوششوں میں تعاون نہیں کر رہے اور ایسے رہنماؤں کو گرفتار یا ملک سے نکالنے کے لیے ٹھوس کارروائی کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

اگر پاکستان، افغانستان کے تنازعے کے حل میں مثبت کراد ادا کرتا ہے تو امریکہ کہ پاس یہ موقع ہو گا کہ وہ پاکستان کی مدد کرے کیونکہ خطے میں امن پاکستان اور امریکہ کے مشترکہ مفادات کے لیے نہایت اہم ہے۔افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں سینکوم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’ہمیں انخلاء کا حکم نہیں ملا ہے۔

ہم مصالحت کے لئے جو کوششیں کر رہے ہیں ان میں ابھی تک وہ سیاسی ماحول پیدا نہیں ہوا ہے جس کی بنیاد پر انخلا ہو سکے۔امریکہ جس مصالحت کی کوششیں کررہا ہے پاکستان اس حوالے سے عملی طور پر کردار ادا کررہا ہے البتہ جنگی پالیسی سے وہ اہداف حاصل نہیں کئے جاسکتے جس کی توقع امریکہ کررہا ہے کیونکہ اب تک مصالحت میں پیشرفت نہ ہونے کی وجہ طاقت کا استعمال ہے جس سے خطے میں مزید عدم استحکام پیدا ہوگا۔ 

امریکہ نے جو حکمت عملی اپنائی وہ دیرپا ثابت نہیں ہورہی جس کا احساس خود امریکہ کررہا ہے اور مختلف فورمز پر امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ سمیت مختلف عہدیدار کرچکے ہیں کہ ان کی پالیسیاں خطے کے حوالے سے ناکام ہوچکی ہیں۔ 

پاکستان نے پہلے بھی مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا تھا اور پاکستان کا خطے میں اس حوالے سے اہم کردار رہا ہے جسے تسلیم کرتے ہوئے امریکہ حالیہ مذاکرات کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے جنگی ماحول کو ختم کرکے مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کو حل کرنے کیلئے سنجیدگی سے معاملے کو آگے بڑھائے جس سے یقیناًبہترین نتائج برآمد ہونگے جوسب کے مفاد میں ہوگا۔