واشنگٹن: مسلمان امریکی رکنِ پارلیمنٹ الہان عمر کو اسرائیل مخالف ٹوئٹ کرنے اور ہمیشہ سر ڈھانپے رہنے پر شدت پسند نسل پرستوں کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کے ٹکٹ پر کانگریس کی رکن منتخب ہونے والی صومالی نژاد مسلم خاتون الہان عمر کو امریکی میڈیا میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پناہ گزین سے امریکی شہریت کا سفر طے کرنے والی الہان عمر ہمیشہ اپنے سر اور بالوں کو حجاب سے ڈھانپے رکھتی ہیں اور یہی ان کا سب سے بڑا جرم بن گیا ہے۔
سونے پہ سہاگہ یہ کہ الہان عمر نے اپنی جماعت کی پالیسی کے بر خلاف کانگریس کے اجلاس میں اسرائیل مخالف تقریر کی، قبل ازیں وہ اسرائیل کی جارحیت پسندی اور آمرانہ پالیسی کے خلاف ٹویٹ بھی کرچکی ہیں۔ امریکی میڈیا نے اسرائیل مخالفت اُن کا دوسرا بڑا گناہ بنادیا ہے۔
امریکی نیوز چینل فوکس کی میزبان جینین پریرو نے اپنے ٹاک شو میں الہان عمر کو امریکا مخالف قرار دے دیتے ہوئے نہایت متعصبانہ ریمارکس دیئے۔ پریرو نے الہان عمر کو پارٹی پالیسی کے مخالف جانے پر ’بنیاد پرست‘ اور ’یہودی مخالف‘ ہونے کا بھی طعنہ بھی دیا۔
جینین پریرو نے مزید کہا کہ ڈیموکریٹک پارٹی یہودی اور اسرائیل مخالف جذبات نہیں رکھتی پھر کس طرح الہان عمر اپنی جماعت کی پالیسی کے برخلاف جا سکتی ہیں۔ وہ قرآن کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے حجاب لیتی ہیں۔ تو کیا یہ سب امریکی قوانین کی خلاف ورزی نہیں؟ کوئی اس معاملے پر الہان عمر سے سوال کیوں نہیں کرتا۔
واضح رہے کہ فوکس نیوز چینل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پسندیدہ چینل ہے، جس کی وجہ شاید فوکس چینل کی نسل پرستانہ اور مسلم مخالف پالیسی ہیں جس کا اظہار چینل نے الہان عمر کے حوالے سے اپنے پروگرام میں بھی کھل کر کیا ہے۔