|

وقتِ اشاعت :   March 12 – 2019

 اسلام آباد: قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی نے ججزکی تعیناتی کا طریقہ کارتبدیل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سفارشات طلب کرلیں

اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس ہوا۔  کمیٹی نے ججزکی تعیناتی کا طریقہ کارتبدیل کرنے پرکام کرنے کااعلان کرتے ہوئے ججز کی تعیناتی کے طریقہ کار،اہلیت پرتمام بارکونسلز سے سفارشات مانگ لیں۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ ججز کی تعیناتی کےلئے تحریری اورنفسیاتی ٹیسٹ ہونا چاہیے اور اس حوالے سے طریقہ کار طے کرنے کےلیے عوامی سماعت ہونی چاہیے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ججز کی تعیناتی کا طریقہ کار قابل اعتراض ہے جسے تبدیل ہونا چاہیے، ججز کی تعیناتی میں عدلیہ حاوی ہے۔

قائمہ کمیٹی قانون وانصاف کے ارکان نے کہا کہ ججز کی تعیناتی کے طریقہ کار پرباضابطہ بحث ہونی چاہیے، ججز تعیناتی کی پارلیمانی کمیٹی کا کام صرف انگوٹھا لگانا ہے۔

چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے بتایا کہ سابق چیف جسٹس نے لاہور ہائی کورٹ کے جج کی متعلقہ چیف جسٹس کے بغیر تقرری کردی، لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے متعلقہ جج کی تقرری کی سفارش نہیں کی تھی، پارلیمانی کمیٹی نے جج کا نام مسترد کردیا تو پٹیشن کراکے تقرری کردی گئی۔

رانا ثناءاللہ نے کہا کہ چیف جسٹس کہتے ہیں قانون وہ ہوگا جو ہم طے کریں گے، بات ہونی چاہیے ،قانون کس کا حتمی ہوگا،قانون تو پارلیمنٹ بناتی ہے۔

رکن اسمبلی عالیہ کامران نے اسلام آباد ہائی کورٹ ترمیمی بل 2019 کمیٹی میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کےلئے ہر صوبے کا کوٹہ ہونا چاہیے،  وزارت قانون نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی تعیناتی کا طریقہ کار موجود ہے، اس پر الجھن اٹھارویں ترمیم میں پیدا ہوئی۔ قائمہ کمیٹی نے بحث کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ ترمیمی بل مسترد کردیا۔