|

وقتِ اشاعت :   March 13 – 2019

کوئٹہ سمیت بلوچستان بھرمیں عوام کو ہمیشہ سے یہ شکایت رہی ہے کہ بازاروں میں نرخنامہ آویزاں نہیں کئے جاتے اور انہیں مہنگے داموں روزمرہ کی اشیاء خریدنا پڑتی ہیں حالانکہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے سختی سے احکامات جاری کئے ہیں کہ نرخنامہ آویزاں کرنے کو یقینی بنایاجائے اور تمام اضلاع کے آفیسران کو پابندکیا ہے کہ وہ بازاروں کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لیں مگر اب تک انتظامیہ کی جانب سے اس سلسلے میں خاص اقدامات دیکھنے کو نہیں مل رہے۔ 

ملک کے دیگر بڑے شہروں میں عوام کو ریلیف دینے کیلئے سستے بازار لگائے جاتے ہیں جبکہ یہاں ایسا کچھ بھی نہیں جس سے عوام کو تھوڑی بہت سہولیات میسر ہوں۔ صوبائی حکومت عوام کی پریشانی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کو پابند کرے کہ وہ بازاروں میں اشیاء خوردونوش کی قیمتوں کاجائزہ لینے کیلئے روزانہ کی بنیاد پر دورے کریں تاکہ عوام کو معیاری اور سستی اشیاء فراہم ہوسکیں۔ 

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کوئٹہ شہر میں گرانفروشوں اور منافع خوروں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ عوام کو اشیائے خورد نوش کی قیمتوں کے حوالے سے ریلیف فراہم کیا جا سکے، پرائس کنٹرول کمیٹی کی جانب سے مقرر کردہ قیمتوں کے برعکس فروخت کرنے والوں سے کوئی رعایت نہیں بھرتی جائے گی،خود ساختہ طور پر قیمتیں مقرر کر کے عوام کو لوٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ 

دودھ اور گوشت کی سرکاری ریٹ پر فروخت کو یقینی بنانے کے سلسلے میں تمام متعلقہ افسران اور مجسٹریٹس کو ہدایت جاری کردی گئی ہیں ملاوٹ شدہ اور ناقص اشیاء خورد نوش فروخت کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے گی اوران کی دکانوں کو سیل کیا جائے گا اوربھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے۔ 

سرکاری پرائس لسٹ پر ہر صورت عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مقرر کردہ قیمتوں پر عمل درآمد اور انسانی صحت کے ساتھ کھیلنے والو ں کوکوئی رعایت نہیں دی جائے گی ،پرائس کنٹرول لسٹ کا اجراء جلد کیا جائے گا۔ 

ضلعی انتظامیہ نے ایک بار پھر اپنی موجودگی کا احساس تو دلایا ہے البتہ زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں ،آج بھی بازاروں میں سرکاری نرخنامہ آویزاں نہیں،سبزیوں، پھلوں سمیت دیگر اشیاء من مانی قیمتوں پر فروخت کئے جارہے ہیں جبکہ گزشتہ دنوں دودھ اور دہی کی قیمتوں میں بھی ڈیری فارمزکی جانب سے اضافہ کیا گیا جس کے بعد انتظامیہ نے ان کے خلاف کارروائی کرنے کافیصلہ کیا مگر اب بھی دودھ اور دہی کی قیمتوں میں کمی نہیں کی گئی ۔ ضلعی انتظامیہ کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوام کی سہولت کیلئے اپنا کردار مؤثر طریقے سے ادا کرے۔ 

امید ہے کہ ضلعی انتظامیہ شہریوں کے مسائل میں کمی لانے کیلئے عملی اقدامات اٹھائی گی اور مہنگے داموں اشیاء فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے گی تاکہ منافع خوروں سے عوام کو چھٹکارا مل سکے ، دکانداروں کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ سرکاری نرخنامہ اپنی دکانوں پر آویزاں کریں ،من مانی قیمتوں پر اشیاء فروخت کرکے عوام کو لوٹا نہ جائے ۔

صوبائی حکومت بھی ضلعی انتظامیہ سے ہفتہ وار رپورٹ طلب کرے تاکہ اس کی کارکردگی کا جائزہ لیاجاسکے کہ آیا شہر میں انتظامی آفیسران کس قدر فعال ہیں اور وزیراعلیٰ کے احکامات پرکتنا عملدرآمد کیاجارہا ہے ۔