|

وقتِ اشاعت :   March 15 – 2019

تربت: سیلاب سے متاثر ہونے والے دریائے کیچ کے حفاظتی بندات کی فوری طور پر مرمت کی جائے جہاں پر حفاظتی بندات متاثر ہوئے ہیں وہ کسی بھی چھوٹے سیلابی ریلے سے ٹوٹ سکتے ہیں ۔

حفاظتی بندات ٹوٹنے سے دریائے کیچ سے متصل آبادیاں کورے لمب،کوشکلات اور پٹھان کہور سمیت متعدد علاقے برائے راست متاثر ہوں گے 1998 اور 2007 کے سیلاب سے یہ علاقے دریائے کیچ کے سیلابی ریلوں سے متاثر ہوئے تھے ۔

سیلاب سے متاثر ہونے والے کئی خاندان سالوں تک اپنے آبائی علاقوں سے دور کسی اور جگہ آسمان تلے بے یارو مددگار پڑے رہے آج تک کئی خاندان جگیوں میں بغیر چاردیواریوں کے رہ رہے ہیں حالیہ برشوں کے سیلابی ریلوں سے دریائے کیچ کے حفاظتی بندات کئی جگہوں سے شدید متاثر ہوئے ہیں اگر انکی مرمت نہ کئی گئی تو یہ قریبی آبادیوں کو جانی و مالی نقصان سے دوچار کرسکتے ہیں ۔

گزشتہ روز وفاقی وزیر دفاعی پیداوار محترمہ زبیدہ جلال نے کمشنر مکران کے ہمرہ کوشکلات علی آباد کے مقام پردریائے کیچ کے متاثرہ حفاظتی بندات کا معائنہ کیا جہاں پر ایکسین ایریگیشن مکران سمیع اللہ بلوچ نے خستہ حال حفاظتی بندات سے متعلق انھیں بریفنگ دی وفاقی وزیر محترمہ زبیدہ جلال نے مزکورہ حفاظتی بندات کی تعمیر اتی کام کو جاری رکھنے اور متاثرہ حصوں کی مرمت کیلئے پی این ڈی میں رکھے ہوئے آٹھ کروڈ روپے جاری کرنے کا اعلان کیا ۔

انہوں نے کہا کہ مزکورہ فنڈز جلد جاری کیئے جائیں گے اور بلا کسی تاخیر کے حفاظتی بندات کی تعمیر و مرمت کی جائے گی حتیٰ کہ محترمی زبیدہ جلال نے محکمہ ایریگیشن اور کمشنر مکران کو فوری ہدایت بھی جاری کہ مزکورہ فنڈز کے جاری ہونے سے پہلے حفاظتی بندات کے متاثرہ حصوں پر کسی ممکنہ سیلابی خطرے کے پیش نظر ہنگامی بنیادی پر کام کیا جائے ۔

لیکن ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود حفاظتی بندات کے متاثرہ حصوں پر ہنگامی بنیادوں پر کام کا آغاز نہ ہو سکا جبکہ محکمہ موسمیات سے بلوچستان میں مزید بارشوں کی پیش گوہی کی ہے کاشکلات اور پٹھان کہور کے عوام نے میڈیا کو بتایا کہ وفاقی وزیر محترمہ زبیدہ جلال کی احکامات کی روشنی میں ضلعی انتظامیہ کا ہنگامی بنیادوں پر کام شروع نہ کرنا مصحکہ خیز ہے ۔