بلوچستان کا دارالخلافہ کوئٹہ شہر کی آبادی بڑھتی جارہی ہے جبکہ شہر 1935کے زلزلے کے بعد بننے والی ڈیزان پر ہی موجود ہے جس کی وجہ سے شہر میں مسائل دن بہ دن بڑھتے جارہے ہیں ، شہری سہولیات سے کوئٹہ کے عوام اب بھی محروم ہیں ۔
شہر میں محدود اور تنگ سڑکیں، گاڑیوں کی بھرمار، پل، انڈرپاسز ، سورس سڑکیں نہ ہونے کے باعث ٹریفک کا دباؤ بڑھتاجارہا ہے جوکہ کسی بھی اہم شہر کیلئے انتہائی ضروری ہیں۔ بدقسمتی سے اس جانب کسی نے توجہ نہیں دی گزشتہ حکومت کے دور میں کوئٹہ پیکج کا اعلان کیا گیا تھا جس کیلئے رقم بھی مختص کی گئی تھی جس طرح سے کوئٹہ پیکج پر تیزی سے کام ہونا چاہئے تھا ایسا نہیں ہوا۔ شہر میں تجاوزات کی بھرمار بھی ایک بڑا مسئلہ ہے ، اہم تجارتی مراکز سے لیکر دیگر شاہراہوں پر پتھارے، ریڑھیاں، ہوٹلوں کے سامان رکھے جاتے ہیں جس سے عوام کا پیدل چلنا محال ہوکر رہ گیا ہے، المیہ یہ ہے کہ شہر کے اندر بڑے بڑے شورومز موجود ہیں جنہیں شہر کے نواحی علاقوں میں منتقل کرنے کیلئے جگہ بھی فراہم کیا گیا ہے باوجود اس کے ہٹ دھرمی کے ساتھ یہ مافیا شہر میں کاروبار کررہا ہے۔
ماضی میں جب ان کے خلاف جب آپریشن کیا گیا تو یہ عناصر انتظامیہ کے اہلکاروں پر تشدد پر اتر آئے جس کا شکوہ انتظامیہ کے آفیسران بھی کرتے رہے جبکہ شہر کے اہم عہدوں پر فائز میئر وڈپٹی میئر بھی اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ ان مافیاز کی پشت پناہی بااثر شخصیات اور سیاسی جماعتیں کرتی رہی ہیں جس کی وجہ سے ان کے خلاف انتظامیہ کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے پچیس ارب روپے کی لاگت سے کوئٹہ ترقیاتی پیکج میں شامل شہر کی مختلف سڑکوں کی توسیع اور تعمیر ومرمت کے منصوبوں کی منظوری دے دی ہے جبکہ پروجیکٹ ڈائریکٹر کو منصوبوں پر فوری طور پر عملدرآمد اور مقررہ مدت کے اندر معیار کے مطابق تکمیل کی ہدایت بھی کی ہے۔ کوئٹہ ترقیاتی پیکج میں شامل منصوبوں کی تکمیل کا مقصد صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کی خوبصورتی میں اضافہ کرنا ہے جبکہ ساتھ ہی ٹریفک کے دباؤ میں کمی اور بہاؤ میں بہتری لاناہے۔
کوئٹہ ترقیاتی پیکج میں وفاقی حکومت کی گرانٹ شامل ہے جبکہ صوبائی حکومت نے بھی خطیر فنڈز مختص کئے ہیں،پیکج کے جاری منصوبوں میں پانچ ارب روپے کی لاگت سے جوائنٹ روڈ کی توسیع وتعمیراور 4.814ارب روپے کی لاگت سے سبزل روڈ کی توسیع وتعمیر اور بہتری کے منصوبے شامل ہیں جن کے لئے فنڈز صوبائی حکومت نے فراہم کردےئے ہیں۔
وفاقی اور صوبائی حکومت کے فنڈز سے نئے منصوبوں میں سریاب روڈ پر 13.9ارب روپے کی لاگت سے دوکلومیٹر طویل فلائی اوور کی تعمیر، مغربی اور مشرقی بائی پاس کو منسلک کرنے کے لئے مختلف مقامات پر نئی سڑکوں کی تعمیر، 40کروڑ روپے کی لاگت سے لنک بادینی روڈ کو دورویہ بنانے، 50کروڑ روپے کی لاگت سے ایئرپورٹ کے لئے متبادل سڑک کی تعمیر، 1.1ارب روپے کی لاگت سے سبزل روڈ کی توسیع، 2.7ارب روپے کی لاگت سے ہزارہ ٹاؤن مغربی بائی پاس سے مشرقی بائی پاس کو منسلک کرنے کے لئے سڑک کی تعمیر، 80کروڑ روپے کی لاگت سے سریاب روڈ ریڈیو اسٹیشن سے مغربی بائی پاس کو منسلک کرنے کے لئے سڑک کی تعمیر، 50کروڑ روپے کی لاگت سے مغربی بائی پاس تا قمبرانی روڈ کی تعمیر اور 2.4 ارب روپے کی لاگت سے ایئرپورٹ روڈ کی توسیع اور بہتری کے منصوبے شامل ہیں۔
گزشتہ روز ان منصوبوں کے تمام خدوخال پر غور کیا گیا اور وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے بھی جلد منصوبوں کی تکمیل پر زور دیا۔ کوئٹہ پیکج کی جلد تکمیل شہریوں کی بڑی خواہش ہے تاکہ ان کی مشکلات میں کمی آسکے، ساتھ ہی صوبائی حکومت خاص کر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان شہر میں تجاوزات کے خاتمے کیلئے سختی سے ہدایات جاری کریں کیونکہ اس کے بغیر شہر کی خوبصورتی بحال نہیں ہوگی اور نہ ہی مسائل کاخاتمہ ہوگا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے پہلے بھی احکامات جاری کئے تھے مگر ان پر عملدرآمد نہیں ہورہا ،آج بھی یہ مافیا شہر کے اندر کاروبار کررہا ہے ۔ لہذا ضروری ہے کہ خاص کر شوروموز کے خلاف فوری طور پر آپریشن کاآغاز کیاجائے۔
انتظامیہ کے اہلکاروں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ سیاسی مداخلت کو بھی روکنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں تاکہ شہر کی خوبصورتی کی بحالی کے ساتھ ساتھ عوام بھی سکھ کا سانس لے سکیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان خود ان معاملات کی نگرانی کرتے ہوئے کمیٹی تشکیل دیں، انتظامیہ سے روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ طلب کرے تاکہ شہری مسائل کا جلد خاتمہ ممکن ہوسکے۔